لاہور: ڈمپر کی3 رکشوں اور دو موٹرسائیکلوں کو خوفناک ٹکر، 5افراد جاں بحق،4زخمی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
صوبائی دارالحکومت لاہور میں ڈمپر نے 3 رکشوں اور دو موٹرسائیکل سواروں کو کچل دیا جس کے نتیجے میں 5افراد جاں بحق اور 4زخمی ہو گئے ۔ریسکیو حکام کے مطابق جی ٹی روڈ پر افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ڈمپر نے 3 رکشوں اور دو موٹرسائیکل سواروں کو کچل دیا جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 4 زخمی ہیں۔حکام کے مطابق حادثہ بریفک فیل ہونے کی وجہ سے پیش آیا، ایک نعش کو ڈمپر کے نیچے سے نکال لیا گیا، ریسکیو آپریشن جاری ہے۔پولیس کے مطابق لاشوں اور زخمی کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جاں بحق افراد کی عمریں 20 سے 30 سال کے درمیان ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسموگ کی شدت: لاہور ایک بار پھر فضائی آلودگی میں دوسرے نمبر پر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب میں اسموگ کی شدت ایک بار پھر بڑھ گئی ہے اور صوبای دارالحکومت ایک مرتبہ پھر فضائی آلودگی میں دوسرے نمبر پر آ گیا۔
بین الاقوامی ادارے آئی کیو ائیر کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق لاہور دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ شہر کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد 318 تک پہنچ چکا ہے، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر سطح سمجھی جاتی ہے۔
آئی کیو ائیر کے اعداد و شمار کے مطابق لاہور کے مختلف مانیٹرنگ اسٹیشنوں پر اے کیو آئی کی سطح 647 سے لے کر 855 تک ریکارڈ کی گئی۔ ان میں سب سے زیادہ آلودہ علاقے فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ اور راوی روڈ کے اسٹیشن رہے، جہاں فضا میں موجود مضر ذرات نے خطرناک حد پار کر لی۔
دوسری جانب پنجاب ایئر کوالٹی مانیٹرنگ کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں لاہور کا اے کیو آئی 397 ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے مطابق صوبے کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور دوسرے نمبر پر ہے۔
محکمے کی تفصیلی فہرست کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں فضائی آلودگی کی شدت 307 سے 500 کے درمیان رہی۔ شاہدرہ، کہنا ناؤ اور پنجاب یونیورسٹی کے مانیٹرنگ اسٹیشن سب سے زیادہ آلودہ ریکارڈ کرنے والے قرار پائے۔
ماہرینِ ماحولیات کے مطابق یہ صورتحال شہریوں کے لیے نہایت تشویشناک ہے کیونکہ اس سطح پر فضا میں موجود ذرات سانس، دل، آنکھوں اور جلد کی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ لاہور میں گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری اسموگ نے معمولاتِ زندگی کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔ حدِ نگاہ میں کمی کے باعث شہریوں کو سفر میں دشواری اور اسکولوں میں حاضری میں کمی کا سامنا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ شہری مخصوص اوقات میں غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں، ماسک اور چشمے استعمال کریں اور زیادہ پانی پینے کی عادت اپنائیں۔