لاہور: ڈمپر کی3 رکشوں اور دو موٹرسائیکلوں کو خوفناک ٹکر، 5افراد جاں بحق،4زخمی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
صوبائی دارالحکومت لاہور میں ڈمپر نے 3 رکشوں اور دو موٹرسائیکل سواروں کو کچل دیا جس کے نتیجے میں 5افراد جاں بحق اور 4زخمی ہو گئے ۔ریسکیو حکام کے مطابق جی ٹی روڈ پر افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ڈمپر نے 3 رکشوں اور دو موٹرسائیکل سواروں کو کچل دیا جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 4 زخمی ہیں۔حکام کے مطابق حادثہ بریفک فیل ہونے کی وجہ سے پیش آیا، ایک نعش کو ڈمپر کے نیچے سے نکال لیا گیا، ریسکیو آپریشن جاری ہے۔پولیس کے مطابق لاشوں اور زخمی کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جاں بحق افراد کی عمریں 20 سے 30 سال کے درمیان ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
فیس لس سسٹم سے نہ صرف ریونیو کلیکشن میں کمی آئی ہے،ایف بی آر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (کامرس ڈٰیسک) پاکستان بزنس فورم کے وفد نے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر سے پنجاب ہاؤس میں ملاقات کی، جس کا مقصد صوبے سے متعلق اہم معاشی اور کاروباری ترقی کے امور پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ وفد میں پی بی ایف کے چیف آرگنائزر چوہدری احمد جواد، چیئرمین نارتھ پنجاب طارق محمود جدون، صدر لاہور ساجد میر، ایڈیشنل سیکرٹری جنرل سنٹرل پنجاب حسن رضا، نائب صدور لاہور علی رضا اور وقار خان، اور گورنر کے سیاسی مشیر عمر سلیم شامل تھے۔ملاقات کے دوران کاروباری برادری اور صوبائی حکومت کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے، سرمایہ کاری کے فروغ، کاروباری ماحول کی بہتری، اور پنجاب میں جاری اقتصادی اصلاحات کی حمایت جیسے اہم نکات پر گفتگو کی گئی۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے معیشت کی ترقی میں نجی شعبے کے کردار کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت ایسی پالیسیاں اپنائے گی جو صوبے میں پائیدار کاروباری ترقی کو فروغ دیں۔انہوں نے سیاسی استحکام کو معاشی استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا اور ان تمام کاروباری افراد کو خراجِ تحسین پیش کیا جو تمام تر مشکلات کے باوجود ملک میں اپنے کاروبار جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ صدر لاہور ساجد عزیر میر نے اس موقع پر کہا حالیہ برسوں میں پاکستان نے تجارت اور درآمدات کے شعبے میں جدیدیت کے نام پر کئی اصلاحات متعارف کروائی ہیں، جن میں دسمبر 2024 میں نافذ کیا گیا “فیس لس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم” قابل ذکر ہے۔ اس نظام کا مقصد کرپشن کا خاتمہ، شفافیت میں اضافہ، اور کلیئرنس کا عمل تیز کرنا تھا، لیکن عملی طور پر اس نے درآمد کنندگان کے لیے سنگین مسائل پیدا کیے ہیں اور ملک کی معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کو نقصان پہنچایا ہے۔ اس سسٹم میں درآمد کنندگان اور کسٹمز اہلکاروں کے درمیان براہ راست رابطہ ختم کر دیا گیا ہے، اور آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے ویلیوایشن اور دستاویزات کی جانچ ہوتی ہے، جس سے بدعنوانی میں کمی تو آئی نہیں، بلکہ کلیئرنس میں غیر ضروری تاخیر، غیر منصفانہ ویلیوایشن، اپیل کے مؤثر نظام کی عدم موجودگی ضروری ہے۔