پاکستان اور بھارت کے درمیان واہگہ بارڈر پر ایک ایک قیدی کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دونوں ممالک نے ایک ایک قیدی کو واہگہ-اٹاری سرحد پر ایک دوسرے کے حوالے کیا۔
اطلاعات کے مطابق بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکار پورنم کمار شاہ کو واہگہ بارڈر پر پاکستانی حکام نے بھارتی حکام کے حوالے کیا، جبکہ بھارت نے پنجاب رینجرز کے اہلکار محمد اللہ کو واپس پاکستان کے سپرد کیا۔
مزید پڑھیں: بھارتی حملوں میں 40 شہری اور 11 فوجی جوان شہید ہوئے، معرکہ حق کی تفصیلات جاری
قیدیوں کے اس تبادلے کو دونوں ممالک کے درمیان انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت ایک مثبت پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بی ایس ایف پاکستان پنجاب رینجر قیدی تبادلہ واہگہ بارڈر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت بی ایس ایف پاکستان قیدی تبادلہ واہگہ بارڈر
پڑھیں:
پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مسترد کردیا
فائل فوٹوپاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مسترد کردیا۔
پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ کے غیر سنجیدہ اور حقائق مسخ کرنے والا بیان مسترد کرتا ہے، بھارتی وزارت خارجہ کا بیان حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی عادت کا ایک اور ثبوت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی کے سخت خلاف ہے، بھارت ہر موقع پر جنگی جنون اور الزام تراشی کا سہارا لیتا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان ذمہ دار ایٹمی ملک ہے، کمانڈ اینڈ کنٹرول کا مکمل سویلین نظام موجود ہے، پاکستان نے ہمیشہ تحمل اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سفارتکاروں کو ہراساں کیا جانے لگا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کاوشیں دنیا بھر میں تسلیم شدہ ہیں، بھارتی وزارت خارجہ کے بے بنیاد الزامات غیر ذمہ دارانہ اور ثبوت سے عاری ہیں، بھارت کا تیسرے ممالک کو بلاوجہ شامل کرنے کا اقدام سفارتی کمزوری کی علامت ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان ذمہ دار ملک کے طور پر اپنا کردار جاری رکھے گا، بھارت کی کسی بھی جارحیت کا فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا، کشیدگی کی ذمہ داری مکمل طور پر بھارتی قیادت پر عائد ہوگی۔