لاہور (نوائے وقت رپورٹ، نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ آپریشن 'سندور' 'تندور' بن چکا ہے۔مودی سرکار کے پاس اب کوئی جواب باقی نہیں رہا۔دشمن کو اپنے طیاروں، ایئر ڈیفنس سسٹم اور میزائلوں پر ناز تھا،ہم نے سب خاک میں ملا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص کامیابی سے مکمل ہوا۔ وزیراعلیٰ پنجاب خود زخمیوں کی عیادت کے لیے سی ایم ایچ گئیں اور شہداء کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ قوم اپنے شہداء کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے بھارتی جارحیت میں جامِ شہادت نوش کیا۔ عظمیٰ بخاری نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حالیہ تقریر کو شکست خوردہ اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ "مودی فلموں کی طرح سمجھ رہے تھے کہ پاکستان کو ہرا لیں گے، لیکن یہ جنگ حقیقت تھی، کوئی فلمی سین نہیں۔ انہوں نے بھارتی میڈیا کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ وہ پراپیگنڈا پھیلانے کے بجائے حقائق کا سامنا کریں۔ "ہم ابھی صرف ٹریلر دکھا رہے ہیں، پوری فلم باقی ہے۔ شہریوں کی قربانیاں کسی مالی پیکج کی محتاج نہیں، تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب جلد شہداء کے لواحقین کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کریں گی۔ "ہم اپنی سرزمین اور شہداء پر سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہیں۔ "عظمیٰ بخاری نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ "نواز شریف صرف ایک لیڈر نہیں بلکہ ایک ویٹرنری ہیں۔ دس مئی کو بھی انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ مل کر ملک کو بچانے میں تاریخی کردار ادا کیا۔ یہ پورا آپریشن نواز شریف کی قیادت میں ڈیزائن ہوا تھا۔ بعدازاں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے سی ایم ایچ ہسپتال کا دورہ کیا جہاں انہوں نے حالیہ بھارتی جارحیت کا بہادری سے مقابلہ کرنے والے غازیوں اور زخمی اہلکاروں کی عیادت کی۔ انہوں نے مادرِ وطن کے ان سپوتوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر قوم کی سربلندی کا علم بلند رکھا۔ وزیر اطلاعات نے کہا، "جنگ کے شہداء اور غازی قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ ان کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں اور پاکستانی قوم ہمیشہ اپنے ان ہیروز کی احسان مند رہے گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

جسٹس اطہر کا بھی چیف جسٹس کو خط،عوامی رائے دبانے کیلیے عدالت عظمیٰ کے استعمال پر اظہار افسوس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251112-08-22
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ کے جج اطہر من اللہ نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ افریدی کو ایک پر زور خط لکھا ہے، جس میں عدلیہ کو لاحق خطرات پر غور کے لیے ایک کانفرنس بلانے کی درخواست کی گئی ہے اور ساتھ ہی اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ عدالت عظمیٰ کو بعض اوقات عوام کی رائے دبانے کے لیے ’غیر منتخب اشرافیہ‘ کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا گیا۔ یہ پیشرفت منگل کو اس وقت سامنے آئی ہے جب حکومت 27ویں آئینی ترمیم کے بل کی منظوری کے لیے اقدامات کر رہی ہے، سینیٹ سے منظور ہونے والا یہ بل عدلیہ اور فوجی قیادت سے متعلق کئی اہم تبدیلیوں پر مشتمل ہے۔ جج اطہر من اللہ نے خط میں لکھا کہ ’یہ خط وہ یہ آئین کے احترام اور ایک سنجیدہ فریضہ کے طور پر لکھ رہے ہیں تاکہ آئندہ نسلوں کے لیے ریکارڈ رہے کہ ان کی تقدیر کس طرح عدالت عظمیٰ کی سنگ مرمر کی دیواروں کے پیچھے طے کی جا رہی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ خط حالیہ واقعات کے پیش نظر لکھا جا رہا ہے جنہوں نے عوام کے عدلیہ پر اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ ادارے ایک دن میں نہیں بنائے جاتے، مگر خوف، ہتھیار ڈالنے یا طاقت کے سامنے جھک کر وہ بہت جلد تباہ ہو سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی تاریخ بے داغ یا قابل تعریف نہیں، لیکن اس کی ماضی کی ناکامیاں چاہے کتنی بھی سنگین کیوں نہ ہوں، عدلیہ کو غیر منتخب اشرافیہ کے مفادات کے تابع رکھنے کا جواز نہیں دیتیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے موجودہ جج کے طور پر ان کا فریضہ ہے کہ وہ عوام کے اعتماد کو لاحق خطرات پر آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے آئین کے تحفظ کی قسم اٹھائی تھی لیکن وہ اکثر اپنے آپ کو بے بس محسوس کرتے ہیں کیونکہ عوام کو دیے گئے بنیادی حقوق اکثر محض نعروں یا باتوں تک محدود ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’میں نے آئین کے دفاع، تحفظ اور بقا کی قسم اٹھائی تھی، لیکن خود کو بے بس محسوس کر رہا ہوں کیونکہ عوام کے لیے جو بنیادی حقوق آئین میں محفوظ کیے گئے ہیں، وہ اکثر محض نعروں یا الفاظ تک محدود رہ گئے ہیں، ہم اس کے برعکس دکھاوا کرسکتے ہیں لیکن اعلیٰ عدالت کے جج اور آئین کے محافظ کے طور میرے لیے حقیقت ناخوشگوار اور شرمناک ہے‘۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ حقیقت کو عوام سے بہت عرصے تک چھپایا گیا ہے اور انہیں غلط معلومات دی گئیں تاکہ اشرافیہ کا قبضہ قائم رہ سکے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آزادی کے آغاز سے ہی ریاست کی تاریخ میں کچھ ریاستی اداروں اور مضبوط اشرافیہ کے درمیان ایک غیر اخلاقی اتحاد رہا ہے، جس کی علامت کنٹرول، خصوصی مراعات اور بے قابو ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کو اکثر عوام کی رائے محفوظ رکھنے کے بجائے اسے دبانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ خط میں انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ نے طاقت کے سامنے جھک کر عوام کے حق میں فیصلے دینے میں ناکامی دکھائی ہے، انہوں نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی معزولی اور پھانسی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کے اعتماد اور ہمارے حلف کے ساتھ سب سے بڑی اور ناقابل معافی خیانت تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کو ’غیر منتخب عناصر‘ نے ہراساں کیا، نواز شریف اور ان کی بیٹی کو ہراساں کیا گیا، ’یہ اس رجحان کا تسلسل ہے کہ جس میں جب بھی غیر منتخب اشرافیہ کے مفادات کو خطرہ لاحق ہوا، عوام کی رائے کو دبایاگیا‘۔ انہوں نے کہاکہ صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف بھی اسی سلسلے کا شکار بنے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ رجحان اشرافیہ کے مسلسل کنٹرول کا مظہر ہے، جس میں رہنماؤں کو پہلے پروان چڑھایا جاتا ہے اور پھر انہیں برباد کر دیا جاتا ہے، جب وہ عوامی مینڈیٹ کے بل پر توانا ہو جاتے ہیں، اور مستحکم طاقت کو چیلنج کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو منظم طریقے سے تحلیل کر دیا جاتا ہے، عوام کی رائے کو بار بار دبایا گیا تاکہ ریاست پر اشرافیہ کا قبضہ قائم رہے، یہ ایک ایسی خیانت اور تباہ کاری ہے جو آئینی جمہوریت کے قلب کو نشانہ بناتی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان بھی اسی دباؤکے تسلسل کا نشانہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’سیاسی اختلاف کو جرم بنادیا گیا ہے، خواتین سمیت جو لوگ جھکنے سے انکار کرتے ہیں، انہیں غیر انسانی حالات میں گزارا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، اب یہ کوئی راز نہیں رہا کہ ان سے انصاف چھینا جا رہا ہے‘۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کو خطے ہی نہیں، پوری دنیا میں ماحولیاتی بہتری کی ایک قابل تقلید مثال بنانا چاہتی ہوں: وزیر اعلی پنجابٰ
  • پاکستان قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگا، عظمیٰ بخاری
  • وانا کیڈٹ کالج آپریشن: پاک فوج کی حکمتِ عملی عالمی فوجی نصاب میں شامل ہوگی، وزیر اطلاعات
  • نواز شریف آج 27ویں ترمیم میں ووٹ ڈالنے آئیں گے، خواجہ آصف کی تصدیق
  • عرفان صدیقی سپرد خاک، وزیراعظم کی گھر جا کر تعزیت، نواز شریف کا اظہار افسوس
  • عرفان صدیقی کی رہنمائی اور سرپرستی ہمیشہ مشعل راہ رہی ہے: عظمیٰ بخاری
  • جسٹس اطہر کا بھی چیف جسٹس کو خط،عوامی رائے دبانے کیلیے عدالت عظمیٰ کے استعمال پر اظہار افسوس
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کی اسلام آباد جی-11 کچہری میں دہشت گردانہ حملے کی بھرپور الفاظ میں مذمت
  • عرفان صدیقی انتہائی مخلص اور بااعتماد ساتھی تھے، وفات پر دلی رنج ہوا، نواز شریف
  • مریم نواز علامہ اقبال کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے پنجاب کو فلاحی صوبہ بنا رہی ہیں: عظمیٰ بخاری