ایک بیان میں رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ لوگ اب بھی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں اور امداد کے منتظر ہیں، پیپلز پارٹی عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے، کھوکھلے بیانات پر نہیں، اور جو لوگ جوس کے ڈبوں پر اپنی تصاویر لگا کر ٹک ٹاک بنا رہے ہیں اور اسے ریلیف ورک کہہ رہے ہیں، وہ دراصل سیاست کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ پاکستان کھوکھلے بیانیے کا متحمل نہیں ہو سکتا، اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو عوام کی خدمت پر توجہ دینی چاہیئے، نہ کہ تفرقہ انگیز باتوں پر۔ شازیہ مری نے واضح کیا کہ چیئرمین بلاول بھٹو ہمیشہ سیلاب متاثرین کی مدد پر فوکس کرتے ہیں اور جو لوگ متاثرین کے لیے ریلیف مانگ رہے ہیں، وہ سیاست نہیں کر رہے، پاکستان کے مختلف حصوں میں شدید سیلاب سے ہزاروں خاندان بے گھر ہوئے ہیں اور ریلیف کے منتظر ہیں، اس دوران پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن پنجاب حکومت کے درمیان تنازع پیدا ہوگیا ہے، جس کی بنیاد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے تحت متاثرین کو امداد دینے یا نہ دینے کے معاملے پر ہے۔

شازیہ مری نے کہا کہ لوگ اب بھی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے، کھوکھلے بیانات پر نہیں، اور جو لوگ جوس کے ڈبوں پر اپنی تصاویر لگا کر ٹک ٹاک بنا رہے ہیں اور اسے ریلیف ورک کہہ رہے ہیں، وہ دراصل سیاست کر رہے ہیں۔ شازیہ مری نے مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت پر زور دیا کہ وہ دکھاوے کے بجائے خدمت پر توجہ دے۔ شازیہ مری نے بتایا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت سے BISP کے ذریعے فوری ریلیف مانگا اور پنجاب حکومت کی تعریف بھی کی، لیکن وفاقی حکومت سے کہا کہ قدرتی آفت میں اپنا کردار ادا کرے۔

پی پی رہنما کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے بجلی کے بلوں میں ریلیف اور زرعی ایمرجنسی کے نفاذ کا بھی مطالبہ کیا، جسے وزیراعظم شہباز شریف نے تسلیم کیا۔ شازیہ مری نے کہا کہ وزیراعظم کو فوری طور پر BISP کے ذریعے کیش امداد کا اعلان کرنا چاہیئے، جیسا کہ 2022 میں کیا گیا تھا، اور سوال اٹھایا کہ وفاقی حکومت فوری ریلیف کے لیے کامیاب سماجی تحفظ کے اس نظام کو کیوں استعمال نہیں کر رہی۔ سیلاب متاثرین کی مدد کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور پنجاب حکومت کے درمیان اختلافات سامنے آ گئے ہیں، اور عوامی خدمت کے بجائے سیاست کو ترجیح دینے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شازیہ مری نے پیپلز پارٹی پنجاب حکومت نے کہا کہ رہے ہیں ہیں اور

پڑھیں:

سیلاب کے نام پر سیاسی دکانیں بند کردی جائیں، عظمیٰ بخاری

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ سابق وزیر صوبہ پنجاب مریم نواز نے کل قوم کے سامنے پنجاب کا مقدمہ پوری طاقت کے ساتھ لڑا۔

انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب اور سیلاب متاثرین کے معاملے پر کسی کو سیاست کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

یہ بھی پڑھیں:

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جو لوگ سیلاب متاثرین کے لیے عملی طور پر کچھ نہیں کرسکتے، وہ غیر ضروری زبان درازی بھی نہ کریں اور جو لوگ کام کر رہے ہیں، انہیں اپنے کام میں رکاوٹ ڈالنے سے روکا جائے۔

ان کے مطابق مریم نواز اور ان کی ٹیم ہمیشہ اپنی کارکردگی عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں، جبکہ مخالفین ان کے فلاحی اقدامات پر پوائنٹ اسکورنگ کرکے خبروں میں جگہ بناتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کے عوام نے مریم نواز کو مینڈیٹ دیا ہے اور وہ پنجاب کا تحفظ کرنا جانتی ہیں۔

مزید پڑھیں:

وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیاست کرنے کے لیے بہت سے دیگر معاملات موجود ہیں، اس لیے سیلاب کے نام پر سیاسی دکانیں بند کر دی جائیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مریم نواز نے پنجاب میں میرٹ، گڈ گورننس اور شفافیت کی مثال قائم کی ہے۔

’جن کی اپنی کارکردگی بتانے کے قابل نہیں، وہ دوسروں کے اچھے کام میں کیڑے تلاش کرتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب پوائنٹ اسکورنگ سیاست سیلاب شفافیت عظمیٰ بخاری گڈ گورننس مریم نواز وزیر اطلاعات وزیر اعلی

متعلقہ مضامین

  • شازیہ مری نے مریم نواز کے بیانات کو تنگ نظر اور تفرقہ پیدا کرنیوالا قرار دے دیا
  • مریم نواز کے بیانات تفرقہ پیدا کرنے والے اور تنگ نظری پر مشتمل ہیں، پیپلز پارٹی
  • مریم نواز کو اندازہ نہیں کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں: مزمل اسلم
  • سیلاب کے نام پر سیاسی دکانیں بند کردی جائیں، عظمیٰ بخاری
  • پرنٹ میڈیا اہم‘ مسائل کا حل مریم نواز حکومت کی پہلی ترجیح: عظمیٰ بخاری 
  • پیپلز پارٹی نے پنجاب کے سیلاب پر سیاست کی، مریم نواز
  • سندھ کے عوام بھی چاہتے ہیں انکے پاس مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ ہوتی: عظمیٰ بخاری
  • عظمیٰ بخاری کا پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردِ عمل آگیا