لاہور آئیں آپ کو دکھاتے ہیں پنجاب میں کیا ہو رہا ہے، عظمیٰ بخاری کی شرجیل میمن کو دعوت
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
لاہور:
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن کو لاہور آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئیں ہم آپ کو دکھاتے ہیں کہ پنجاب میں کیا ہو رہا ہے۔
سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ نے شرجیل میمن کو لاہور کے دورے کی دعوت دے دی۔ انہوں نے کہا کہ آپ لاہور آئیں آپ کو دکھاتے پنجاب میں کیا کام ہورہا تاکہ آپ بھی سیکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ کل پنجاب کی پنک اسکوٹیز کو آپ نے سالوں بعد دہرا کر اچھا کیا۔ ہمیں آپ کی اپیلوں سے اعتراض نہیں،آپ دن رات وفاق کو مشورے دیں لیکن اس میں کوئی حکمت تو ہو۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے 2024ء میں کسانوں کو 55ارب کا ریلیف دیا۔ 2025میں پنجاب حکومت نے کسانوں کو 98ارب کا ریلیف دیا ہے۔ رواں مالی سال کا زراعت کا بجٹ 129.
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے گزشتہ سال کسانوں کو 9ہزار 500ٹریکٹر دیے،اس سال بھی 9ہزار 500ٹریکٹر دینے جارہے ہیں۔ مریم نواز نے چند ماہ قبل گندم پر کاشتکاروں کو 14ارب روپے کا سپورٹ پروگرام دیا۔ پنجاب کے کسانوں اور گندم پر دکھ کا اظہار کرنے سے پہلے سندھ اپنی گندم کی طلب پوری کرلے۔ پنجاب میں گندم کی کھپت سندھ سے ڈھائی گنا زیادہ ہے۔ یہاں پیداوار 22.05ملین میٹرک ٹن ہے،جب کہ سندھ میں گندم کی پیداوار صرف 3.54ملین میڑک ٹن ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب گندم میں 6.63+ملین میڑک ٹن سرپلس ہے اور سندھ کو 3.19ملین ٹن خسارے کا سامنا ہے۔ پنجاب میں گندم ضرورت سے زیادہ پیدا ہوتی، سندھ کو شدید کمی کا سامنا ہے۔ پنجاب گندم پیدا کرنے والا سب سے بڑا صوبہ ہے،باقی صوبوں کی ضرورت بھی پوری کرتا ہے۔ سندھ اپنی آبادی کی ضرورت کے مطابق گندم پیدا نہیں کرپاتا،اسی لیے دوسری جگہوں سے سپلائی درکار ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل تک آپ سمیت آپ کی پوری جماعت سیلاب پر سیاست کررہے تھے۔ اچھی بات ہے اگر آج آپ نے سیلاب پر سیاست کرنے سے ہاتھ کھینچ لیا۔ سیلاب سندھ میں بھی آیا، وہاں متاثرین کو کیا ریلیف دے رہے وہ قوم کو بتائیں۔ مریم نواز پنجاب میں سیلاب متاثرین کو ریلیف دے رہی ہیں، اس کی تکلیف سندھ حکومت کوکیوں ہورہی؟۔
جن کی کارکردگی بتانے لائق نہیں، وہ سیاسی دکان بند کریں
قبل ازیں اپنے بیان میں صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا کہ مریم نواز نے کل پوری قوم کے سامنے پنجاب کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑا ہے۔ پنجاب اور سیلاب متاثرین پر کسی کو سیاست کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ جو سیلاب متاثرین کے لیے عملی طور پر کچھ کر نہیں سکتے وہ غیر ضروری زبان درازی بھی مت کریں۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب کے عوام نے مریم نواز کو مینڈیٹ دیا ہے، وہ پنجاب کا تحفظ بھی کرنا جانتی ہیں۔ سیاست کرنے کے لیے اور بہت ایشوز ہیں،سیلاب کے نام پر سیاسی دکانیں بند کریں۔ جو سیلاب متاثرین کے لیے کام کررہے، ان کو کام کرنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور ان کی ٹیم ہمیشہ اپنی کارکردگی عوام کو بتاتے ہیں۔ مخالفین مریم نواز کے فلاحی کاموں پر پوائنٹ اسکورنگ کرکے خبروں میں جگہ بناتے ہیں۔ جن کی اپنی کارکردگی بتانے لائق نہ ہو وہ دوسروں کے اچھے کاموں میں کیڑے تلاش کرتے ہیں۔ مریم نواز نے پنجاب میں میرٹ،گڈگورننس اور شفافیت کی مثال قائم کی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین مریم نواز نے کہ پنجاب
پڑھیں:
سندھ کے عوام بھی مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ چاہتے ہیں، عظمیٰ بخاری
لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ کو اس حال میں پہنچا دیا ہے کہ وہاں کے لوگ بھی اب مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ کی خواہش رکھتے ہیں۔
پیپلز پارٹی رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے سوال اٹھایا کہ سندھ سے آکر پنجاب میں بیٹھنے والے رہنما آخر پنجاب کے حق میں کب بات کریں گے؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ پنجاب میں عوام کو گندم، آٹا اور روٹی تک نہ ملے؟ ایک طرف نقصان کی دہائی دی جا رہی ہے، دوسری طرف بچی ہوئی گندم بھی باہر بھیجنے کی بات ہو رہی ہے۔ یہ دوغلا پن نہیں تو اور کیا ہے؟ اسی کو “سیلابی سیاست” کہا جاتا ہے۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر سندھ میں ہر سال سیلاب آتا ہے، تو ہر سال آپ سندھ کو بھی ڈبوتے ہیں؟ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سیاست نہیں کرنا چاہتے، لیکن پوری پریس کانفرنس صرف سیاست پر ہی مبنی تھی۔ سوال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے آج تک سیلاب متاثرین کے لیے کیا عملی اقدامات کیے؟ صرف باتیں کرنے سے عوام کی مدد نہیں ہوتی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب پر آئی ایم ایف کا الزام لگانا بے بنیاد ہے، پہلے یہ بتائیں کہ سندھ میں خود گندم خریدی گئی یا نہیں؟ اگر نہیں تو وہاں کس قانون کے تحت کام ہو رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو خود مریم نواز کی کارکردگی کی تعریف کر چکے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ سندھ کے لوگ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے پاس مریم نواز جیسی وژنری اور فعال وزیراعلیٰ ہو۔
بی آئی ایس پی سے متعلق بات کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ حکومت اسے ختم نہیں کر رہی، لیکن یہ سوال ضرور ہے کہ ہر بار سیلاب کے موقع پر اس فلاحی پروگرام کو سیاسی مقاصد کے لیے کیوں استعمال کیا جاتا ہے؟ بی آئی ایس پی کا اپنا قانون اور طریقہ کار ہے، اسے بار بار سیاسی نعروں میں کیوں گھسیٹا جا رہا ہے؟
انہوں نے آخر میں کہا کہ اگر آپ واقعی اتنے “سیانے” ہوتے تو آج پنجاب میں آپ کی یہ سیاسی حالت نہ ہوتی۔ اگر کچھ کرنے کی اہلیت رکھتے تو گھروں میں بیٹھ کر حکومت کو نہ سکھا رہے ہوتے کہ کہاں بند ٹوٹنا تھا اور کہاں پانی آنا تھا۔ ایسے فیصلے حکومتیں زمینی حقائق اور حالات کے مطابق کرتی ہیں، نہ کہ محض قیاس آرائیوں سے۔