Juraat:
2025-09-26@09:31:28 GMT

کراچی پولیس کے 132 ایس ایچ اوز اور ہیڈ محرر مافیا کے محافظ نکلے

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

کراچی پولیس کے 132 ایس ایچ اوز اور ہیڈ محرر مافیا کے محافظ نکلے

کراچی پولیس کے کرپٹ افسران سے متعلق اسپیشل برانچ کی خفیہ رپورٹ نے پورے محکمے میں ہلچل مچا دی
بھتہ وصولی کے مکروہ دھندے میں کئی تھانے براہ راست ملوث قرار، فہرست آئی جی سندھ کو ارسال،ذرائع
کراچی سے آنے والی ایک خبر نے سندھ پولیس کے پورے محکمے میں ہلچل مچا دی ہے۔ اسپیشل برانچ کی ایک خفیہ رپورٹ منظر عام پر آئی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی پولیس کے 132 پولیس افسران اور اہلکار جرائم پیشہ گروہوں کے سہولت کار کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ یہ فہرست آئی جی سندھ کو ارسال کردی گئی ہے۔فہرست میں شامل افراد میں 58 تھانیدار (ایس ایچ اوز) اور 74 ہیڈ محرر شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ افسران نہ صرف منشیات فروشوں اور گٹکا ماوا مافیا کی پشت پناہی کرتے ہیں بلکہ پارکنگ مافیا، لینڈ گریبرز، غیرقانونی ریتی بجری مافیا اور چائے کے ہوٹل چلانے والوں سے بھی بھتہ وصول کرتے ہیں۔اس مکروہ دھندے میں کئی تھانے براہ راست ملوث قرار دیے گئے ہیں جن کے انچارجز کا نام فہرست میں واضح طور پر شامل ہے۔ذرائع کے مطابق ان افسروں میں سے بعض اپنے تھانوں میں تعینات ہیں جبکہ کئی سابقہ ایس ایچ اوز بھی اور کچھ رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: پولیس کے

پڑھیں:

شہر قائد میں عوام کے محافظ خود جرائم پیشہ عناصر کے سہولت کار بن گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ \ محمد علی فاروق) شہر قائد میں عوام کے محافظ خود جرائم پیشہ عناصر کے سہولت کار بن گئے۔ اسپیشل برانچ کی خفیہ رپورٹس نے پولیس کے اندر چھپی ایک ایسی خوفناک حقیقت کو بے نقاب کردیا ہے جس نے شہریوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ ان رپورٹس کے مطابق کراچی کے مختلف تھانوں میں تعینات 50سے زائد ایس ایچ اوز اور130 سے زائد افسران اور اہلکار جرائم پیشہ سرگرمیوں میں براہِ راست ملوث پائے گئے ہیں۔ ان “محافظوں” پر نہ صرف بھتا خوری، منشیات فروشوں اور گٹکا مافیا سے رقوم بٹورنے بلکہ مساج سینٹرز، جوا خانوں اور قحبہ خانوں کی سرپرستی کرنے اور زمینوں پر قبضے جیسے بھیانک جرائم کے سنگین الزامات ثابت ہوئے ہیں۔ یہ نیٹ ورک صرف شہر کے جرائم پیشہ عناصر کو تحفظ فراہم نہیں کرتا بلکہ عام شہریوں کو بھی دباؤ میں لے کر ان سے ناجائز رقوم اینٹھتا رہا ہے۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ ان میں سے کئی افسران آج بھی اپنے عہدوں پر موجود ہیں اور کچھ کے خلاف مقدمات ہونے کے باوجود نہ تو انہیں معطل کیا گیا اور نہ ہی برطرف ہوئے۔ گڈاپ اور لانڈھی تھانے کے انسپکٹرز، ایس ایچ او گڈاپ معمار انسپکٹر عبدالغفار پر رشوت، گٹکا ماوا اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ ایس ایچ او لانڈھی انسپکٹر اویس وارثی پر منشیات فروشوں اور پتھارے داروں سے بھتا لینے کے الزامات ہیں۔ ایس ایچ او شرافی گوٹھ سب انسپکٹر صدرالدین میرانی زمینوں پر قبضے اور منشیات فروشی میں ملوث رہا۔ اس پر قتل کا مقدمہ بھی درج ہے اور وہ اس وقت جیل میں قید ہے۔ ایس ایچ او عزیزآباد ایس آئی پی عامر اعظم غیر قانونی پارکنگ سے ہفتہ وار بھتا وصول کرتا رہا۔ایس ایچ او گلبرگ نادم احمد خان اورایس ایچ او جوہرآباد راشد الرحمان پر الزام ہے کہ وہ گٹکا ماوا مافیا اور منشیات فروشوں سے بھاری رقوم وصول کرتے رہے۔ایس ایچ او یوسف پلازا افتخار خانزادہ، ایس ایچ او شاہراہ نور جہاں عابد شاہ اورایس ایچ او سپر مارکیٹ راؤ ناظم بھی مختلف غیر قانونی کاروبار سے بھتا لینے میں ملوث پائے گئے۔ ایس ایچ او پریڈی شبیراحسین اورایس ایچ او آرٹلری میدان چودھری زاہد حسین پر ہوٹلوں، جوا خانوں اور پارکنگ مافیا سے بھتا لینے کے الزامات ہیں۔ ایس ایچ او کھارادر پون کمار پر انکشاف ہوا ہے کہ وہ صرف ایک تھانے سے ہی ماہانہ دو کروڑ روپے تک کا بھتا وصول کرتا رہا۔ اسی طرح ایس ایچ او بوٹ بیسن محمد ریاض‘ ایس ایچ او کلفٹن عرفان میو،ایس ایچ او ڈیفنس اسرا احمد اور ایس ایچ او درخشاں شاہد پر الزام ہے کہ وہ قحبہ خانوں، شیشہ کیفے اور شراب خانوں سے بھاری رقوم وصول کرتے رہے جبکہ سنگین جرائم کی وارداتوں کی سرپرستی، رشوت،اسمگلنگ و دیگر جرائم میں ملوث افسران و اہلکاروں میںHC M. محسن ، پی سی فہد ایچ ایم، پی سی نعمان، اے ایس آئی شبیر احمد، اے ایس آئی امین قربان، ایس آئی پی سکندر علی ڈیوٹی آفیسر، ایچ سی محسن علی ایچ ایم، ہائیکورٹ ناصر حسین عزیز بھٹی، ہائیکورٹ اصغر علی، اے ایس آئی کمال احمد کمپلین انچارج، HC عمران احمد کرائم ڈرگ، نیو ٹاؤن، HC محسن @ شاہ جی نیو ٹاؤن، پی سی نسیم @ شاہ جی۔ PI زبیر۔ ASI شفیق Dvr۔ PC عادل انٹرنیشنل، پی سی کاشف روزنامچہ محرر، ہائی کورٹ فیض جونیجو پٹیل میمن گوٹھ، ایس آئی پی رفیق جونیجو چوکی انچارج میمن گوٹھ، اے ایس آئی دانیال بلوچ انٹیلی جنس میمن گوٹھ، HC سہیل رانا Ptl ملیر سٹی، ہائی کورٹ مجبور علی ایس پی پارٹی ملیر سٹی ، اے ایس آئی تراب شاہ ایس ایس آئی اے ، اے ایس آئی حق نواز ایس ایس ایچ آئی اے، HC ناصر SSHIA، پی سی ارسلان بٹ ایس ایس ایچ آئی اے ، SIP کامران SSHIA، پی سی زاہد ایس ایچ آئی اے ۔ ایس آئی پی عباس سیال SSHIA ، اے ایس آئی سرمد کھوسو سہراب گوٹھ، PC ناصر جی/معمارپی سی زاہد ساریوایس ایچ او گلشن معمار کا بیٹر ہے ، PC نثار گڈاپ۔ ایس آئی پی اعجاز لانڈھی جعلی ایف آئی آرز میں ملوث، والدین سے رقم وصول کرتے ہیں، جن کا ایف آئی آر میں نامعلوم کے طور پر ذکر ہے۔ اے ایس آئی اعجاز نے بطور ڈیوٹی آفیسر پی ایس لانڈھی اپنی ڈیوٹی سرانجام دی، وہ ان سرگرمیوں میں ملوث ہے اور ایس آئی پی عمران بیگ جو بطور ڈیوٹی آفیسر (ڈیوٹی لسٹ میں دکھایا گیا ہے) اپنی ڈیوٹی بھی انجام دے رہا ہے، پی ایس لانڈھی میں تمام منظم جرائم چلا رہا ہے اور ایس ایچ او لانڈھی کے لیے رشوت وصول کر رہا ہے، (PI رضوان پٹیل)۔ اے ایس آئی سہیل میو۔ SIP راشد سولنگی لانڈھی ۔ اے ایس آئی محمد یاسر ایچ ایم، پی ایس گلبرگ ۔ ہائی کورٹ کے ناظم سعید PS سمن آباد۔ اے ایس آئی سعید زادہ @ کاکی پی ایس اتحاد ٹاؤن۔ HC اظہر شاہ HM PS مدینہ سٹی۔ HC محمد خان HM PS سعید آباد۔ SIP وقار قیصر SHO PS رضویہ۔ PC بابر ریاض PS اقبال Mkt۔ HC ظہور الحق PS اقبال Mkt۔ HC محمد شبیر PS پریڈی۔ اے ایس آئی عبدالمجید ایچ ایم آرٹلری میدان صدر شامل ہیں۔ ذرائع سے تصدیق ہوئی ہے کہ بدعنوان پولیس افسران کا یہ نیٹ ورک نہ صرف جرائم پیشہ عناصر کو تحفظ فراہم کرتا رہا ہے بلکہ عام شہریوں پر بھی دباؤ ڈالنے اور ناجائز رقوم بٹورنے میں سرگرم ہے۔ حیران کن طور پر ان میں سے کئی افسران اب بھی مختلف تھانوں میں تعینات ہیں جبکہ کچھ کے خلاف مقدمات کے باوجود انہیں معطل یا برطرف نہیں کیا گیا۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ جب محافظ ہی مجرموں کے ساتھ مل جائیں تو عوام کس سے انصاف کی توقع رکھیں۔ کراچی پولیس کے یہ انکشافات اس امر کا ثبوت ہیں کہ محکمہ پولیس میں اصلاحات کے بلند و بانگ دعووں کے باوجود بدعنوانی کی جڑیں انتہائی مضبوط ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان افسران کے خلاف سخت کارروائی نہ کی گئی تو کراچی میں جرائم کی جڑیں مزید گہری ہوں گی۔

محمد علی فاروق گلزار

متعلقہ مضامین

  • سندھ کابینہ میں ردو بدل متوقع، سعید غنی سے بلدیات کی وزارت واپس لینے کا فیصلہ
  • سندھ کابینہ میں ردوبدل کا امکان ،کس کو کونسی وزارت ملے گی؟جانیے
  • سندھ کابینہ میں تبدیلی کی تیاریاں،نئے ارکان کو شامل کئے جانے کا امکان
  • انڈونیشیا: پرتشدد مظاہروں میں 936 افراد گرفتار ، 295 نابالغ بھی شامل
  • شہر قائد میں عوام کے محافظ خود جرائم پیشہ عناصر کے سہولت کار بن گئے
  • کراچی والے ہوجائیں ہوشیار ! ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر چالان گھر پہنچے گا
  • سندھ اکاؤنٹس کمیٹی:اوزیڈٹی فنڈزکے استعمال کی رپورٹ طلب
  • آغا خان یونیورسٹی سمپیکٹ 2025، پاکستان اور مشرقی افریقہ میں سمیولیشن تعلیم کے فروغ کا عزم
  • کراچی: ای چالان گھروں تک پہنچانے کیلئے ٹریفک پولیس اور پاکستان پوسٹ میں ایم او یو پر دستخط