Daily Ausaf:
2025-11-19@04:42:41 GMT

اسلام کا تصورِ جہاد

اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
آج کے حالات میں جہاد کے حوالے سے دو سوال عام طور پر کیے جاتے ہیں:
(۱) ایک یہ کہ دنیا کے مختلف حصوں میں مسلمان مجاہدین کی چھاپہ مار کارروائیوں کی شرعی حیثیت کیا ہے اور کیا کسی علاقے میں جہاد کے لیے ایک اسلامی حکومت کا وجود اور اس کی اجازت ضروری نہیں ہے؟ اس کے جواب میں عرض کرتا ہوں کہ اس سلسلے میں حضرت ابوبصیرؓ کا کیمپ اور حضرت فیروز دیلمیؓ کی چھاپہ مار کارروائی میں ہمارے سامنے واضح مثال کے طور پر موجود ہے۔ حضرت ابوبصیرؓ نے اپنا کیمپ حضورؐ کی اجازت سے قائم نہیں کیا تھا لیکن جب یہ کیمپ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوا تو آپؐ نے نہ صرف اس کے نتائج کو قبول کیا بلکہ قریش کی طرف سے یک طرفہ شرائط سے دستبرداری کے بعد اس کیمپ کے مجاہدین کو باعزت طور پر واپس بلا لیا۔ اسی طرح یمن پر اسود عنسی کا غیر اسلامی اقتدار قائم ہونے کے بعد جناب نبی اکرمؐ نے مدینہ منورہ سے فوج بھیج کر لشکر کشی نہیں کی بلکہ یمن کے اندر مسلمانوں کو بغاوت کرنے کا حکم دیا اور اسی بغاوت کی عملی شکل وہ چھاپہ مار کارروائی تھی جس کے نتیجے میں اسود عنسی قتل ہوا۔
(۲) دوسرا سوال یہ ہوتا ہے کہ اگر جہاد شرعی فریضہ کی حیثیت رکھتا ہے تو جو مسلمان غیر مسلم اکثریت کے ملکوں میں اقلیت کے طور پر رہتے ہیں، ان کی ذمہ داری کیا ہے اور کیا ان کے لیے جہاد میں شمولیت ضروری نہیں ہے؟ اس کے جواب میں دو واقعات کا حوالہ دینا چاہوں گا۔ ایک یہ کہ غزوۂ بدر کے موقع پر حضرت حذیفہ بن یمانؓ اور ان کے والد محترم جناب رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم آپ کی خدمت میں جہاد میں شمولیت کے لیے حاضر ہو رہے تھے کہ راستے میں کفار کے ایک گروہ نے گرفتار کر لیا اور اس شرط پر انہوں نے ہمیں رہا کیا ہے کہ ہم ان کے خلاف جنگ میں مسلمانوں کے ساتھ مل کر حصہ نہیں لیں گے۔ اس پر آنحضرتؐ نے یہ فرما کر انہیں بدر کے معرکے میں شریک ہونے سے روک دیا کہ اگر تم نے اس بات کا وعدہ کر لیا ہے تو اس وعدہ کی پاسداری تم پر لازم ہے۔ چنانچہ حضرت حذیفہؓ اور ان کے والد محترم موجود ہوتے ہوئے بھی بدر کے معرکے میں مسلمانوں کا ساتھ نہیں دے سکے تھے۔ اسی طرح حضرت سلمان فارسیؓ نے اس وقت اسلام قبول کیا تھا جب رسول اکرمؐ قبا میں قیام فرما تھے اور ابھی مدینہ منورہ نہیں پہنچے تھے لیکن حضرت سلمان فارسیؓ کا ذکر نہ بدر کے مجاہدین میں ملتا ہے اور نہ وہ احد ہی میں شریک ہو سکے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اس وقت آزاد نہیں تھے بلکہ ایک یہودی کے غلام تھے چنانچہ غلامی سے آزادی حاصل کرنے کے بعد ان کی شمولیت جس پہلے غزوے میں ہوئی، وہ احزاب کا معرکہ ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جناب رسول اللہؐ نے جہاد کے حوالے سے مسلمانوں کے معروضی حالات اور ان کی مجبوریوں کا لحاظ رکھا ہے اس لیے جو مسلمان غیرمسلم اکثریت کے ملکوں میں رہتے ہیں اور ان کے ان ریاستوں کے ساتھ وفاداری کے معاہدات موجود ہیں، ان کے لیے ان معاہدات کی پاسداری لازمی ہے۔ البتہ اپنے ملکوں کے قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد اور ہمدردی و خیر خواہی کے لیے وہ جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، وہ ان کی دینی ذمہ داری ہے اور اس میں انہیں کسی درجے میں بھی کوتاہی روا نہیں رکھنی چاہیے۔ گزشتہ سال افغانستان پر امریکی حملے کے موقع پر میں برطانیہ میں تھا۔ مجھ سے وہاں کے بہت سے مسلمانوں نے دریافت کیا کہ ان حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ میں نے عرض کیا کہ آپ کو یہودیوں کی پیروی کرنا چاہیے اور ان سے کام کا طریقہ سیکھنا چاہیے کیونکہ یہودی ان ممالک میں رہتے ہوئے جو کچھ یہودیت کے عالمی غلبہ اور اسرائیل کے تحفظ و دفاع کے لیے کر رہے ہیں، اسلام کے غلبہ اور مظلوم مسلمانوں کے دفاع کے لیے وہ سب کچھ کرنا مسلمانوں کا بھی حق ہے۔ مگر یہ کام طریقہ اور ترتیب کے ساتھ ہونا چاہیے اور جن ملکوں میں مسلمان رہ رہے ہیں، ان کے ساتھ اپنے معاہدات اور کمٹمنٹ کے دائرے میں رہتے ہوئے کرنا چاہیے۔
(۱) آج دنیا کی عمومی صورت حال پھر اس سطح پر آ گئی ہے کہ خواہشات اور محدود عقل پرستی نے ہر طرف ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور آسمانی تعلیمات کا نام لینے کو جرم قرار دیا جا رہا ہے۔ آج کی اجتماعی عقل نے اللہ تعالیٰ کی حاکمیت سے انکار کر کے حاکمیت مطلقہ کا منصب خود سنبھال لیا ہے اور وحی الٰہی سے راہ نمائی حاصل کرنے کے بجائے اس کے نشانات و اثرات کو ختم کرنے کی ہر سطح پر کوشش ہو رہی ہے۔ اس فضا میں ’’اعلاء کلمۃ اللہ‘‘ کا پرچم پھر سے بلند کرنا اگرچہ مشکل بلکہ مشکل تر دکھائی دیتا ہے لیکن جناب نبی اکرمؐ کی سنت و سیرت کا تقاضا یہی ہے کہ نسل انسانی کو خواہشات کی غلامی اور عقل محض کی پیروی کے فریب سے نکالا جائے اور اسے آسمانی تعلیمات کی ضرورت و اہمیت کا احساس دلاتے ہوئے وحی الٰہی کے ہدایات کے دائرے میں لانے کی کوشش کی جائے۔
(۲) اس کے ساتھ ہی دنیا کے مختلف خطوں میں مسلمان جس مظلومیت اور کسمپرسی کے عالم میں ظالم اور متسلط قوتوں کی چیرہ دستیوں کا شکار ہیں اور انہیں جس بے رحمی اور سنگ دلی کے ساتھ ان کے مذہبی تشخص کے ساتھ ساتھ قومی آزادی اور علاقائی خود مختاری سے محروم کیا جا رہا ہے، اس کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا اور ان مظلوم مسلمانوں کو ظلم و جبر کے ماحول سے نجات دلانے کے لیے جو کچھ ممکن ہو، کر گزرنا یہ بھی حضورؐ کی تعلیمات و ارشادات کا ایک اہم حصہ ہے جس سے صرف نظر کر کے ہم آپؐ کی اتباع اور پیروی کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔
ان دو عظیم تر ملی مقاصد کے لیے جدوجہد کے مختلف شعبے ہیں۔ فکر و فلسفہ کا میدان ہے، میڈیا اور انفرمیشن ٹیکنالوجی کی جولان گاہ ہے، تہذیب و ثقافت کا محاذ ہے، تعلیم و تربیت کا دائرہ ہے، لابنگ اور سفارت کاری کا شعبہ ہے ،اور عسکری صلاحیت کے ساتھ ہتھیاروں کی معرکہ آرائی ہے۔ یہ سب جہاد فی سبیل اللہ کے شعبے اور اعلاء کلمۃ اللہ کے ناگزیر تقاضے ہیں۔ اس لیے آج کے دور میں ’’سنت نبوی کی روشنی میں جہاد کا مفہوم‘‘ یہ ہے کہ:
* نسل انسانی کو خواہشات کی غلامی اور عقل محض کی پیروی سے نکال کر اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اور آسمانی تعلیمات کی عمل داری کی طرف لانے کے لیے ہر ممکن جدوجہد کی جائے۔
* اسلام کی دعوت اور قرآن و سنت کی تعلیمات کو نسل انسانی کے ہر فرد تک پہنچانے اور اس کی ذہنی سطح کے مطابق اسے دعوت اسلام کا مقصد و افادیت سمجھانے کا اہتمام کیا جائے۔
* ملت اسلامیہ کو فکری وحدت، سیاسی مرکزیت، معاشی خود کفالت، ٹیکنالوجی کی مہارت، اور عسکری قوت و صلاحیت کی فراہمی کے لیے بھرپور وسائل اور توانائیاں بروئے کار لائی جائیں۔
* مسلمان کو صحیح معنوں میں مسلمان بنانے اور قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق مسلمانوں کے اخلاق و کردار کی تعمیر کے لیے تگ ودو کی جائے نیز دینی تعلیم و تربیت کے نظام کو ہر سطح پر مربوط و منظم کیا جائے۔
* مظلوم مسلمانوں کو ظلم و جبر سے نجات دلانے اور ان کے دینی تشخص اور علاقائی خود مختاری کی بحالی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔
* مسلم ممالک میں قرآن و سنت کی عملداری اور شرعی نظام کے نفاذ کی راہ ہموار کر کے تمام مسلم ملکوں کو عالمی سطح پر کنفیڈریشن کی صورت میں خلافت اسلامیہ قائم کرنے پر آمادہ کیا جائے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مسلمانوں کے اور ان کے میں رہتے میں جہاد کے ساتھ کی جائے ہے اور اور اس بدر کے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان ایک آزاد ملک، قرضوں میں نہیں پھنسنا چاہیے: امریکی ناظم الامور

پاکستان میں امریکی ناظم الامور نٹیلی اے بیکر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور اسے کسی ملک کے قرضوں کے چنگل میں نہیں پھنسنا چاہیے، پاکستان کو اپنے نجکاری پروگرام پر بھرپورعمل کرنا چاہیے۔امریکی ناظم الامور نیٹلی اے بیکر نے ایوانِ صدر میں اخبار نویسوں سے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے اصلاحاتی پروگرام پر مکمل عملدرآمد سے ہی پاکستان کی اقتصادی حکمت عملی کامیاب ہوگی، آئی ایم ایف پاکستان میں ایسی معاشی اصلاحات چاہتا ہے جو اسے بہتر اور پائیدار معیشت بنانے کا باعث بنیں، ورلڈ بینک بھی پاکستان کے ساتھ موثر اندازمیں تعاون کر رہا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ میں پاکستان کے مختلف شہروں میں جا چکی ہوں، ابھی میں آزاد کشمیر نہیں گئی، میں جانا چاہتی ہوں، پاکستان کے ساتھ امریکا کا پہلے ہی اقتصادی میدان میں تعاون بہت اچھا چل رہاہے، پاکستان کی خودمختاری امریکا کے لیے نہایت اہم ہے اور امریکا بڑے دل سے پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔پاکستان کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے، جو دنیا کے کسی بھی ملک کے ساتھ تعلقات رکھ سکتا ہے لیکن اسے اپنی معاشی خودمختاری اور مفادات کا محتاط انداز میں تحفظ کرنا ہوگا، کوئی بھی ایسا منصوبہ جو کسی بھی ملک کے لیے قرض کے جال ( Trap Debt) کا باعث بنے پوری دنیا کے لیے تشویش کا باعث ہے۔نیٹلی اے بیکر نے مزید کہا ہے کہ واشنگٹن کو پاکستان اور چین کے تعلقات کی حساس نوعیت کا مکمل ادراک ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جیسے ہی اپنی مصروف بین الاقوامی ذمہ داریوں سے وقت ملا وہ پاکستان کا دورہ کریں گے، یہ دورہ جلد متوقع ہے، صدر ٹرمپ امن کے داعی ہیں اور پاکستان نے ان کے نام کو نوبل انعام کے لیے درست طور پر تجویز کیا۔

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردی، مذاکرات ساتھ نہیں چل سکتے، محسن نقوی: پاکستانی عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین، قائم مقام امریکی سفیر
  • ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں‘ وکلا ساتھ نہیں ہیں‘ سیکرٹری جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ بار
  • میرواعظ حسن افضل فردوسی کا دہلی کار دھماکے کے بعد کشمیر کی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
  • این اے 104سے صاحبزادہ حامد رضا حقیقی نمائندے ہیں، الیکشن کمیشن کا جاری شیڈول منسوخ کیا جائے، سنی اتحاد کونسل
  • وفاقی وزیر داخلہ سےچینی سفیر کی ملاقات ،اسلام آباد میں خودکش حملےکی مذمت
  • پاکستان ایک آزاد ملک، قرضوں میں نہیں پھنسنا چاہیے: امریکی ناظم الامور
  • وہ چند ہزار
  • جس نے شاہزیب خانزادہ کو ہراساں کیا ریاست اس شخص کو ٹریس کر کے کارروائی کرے گی، عطا اللہ تارڑ
  • خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے، ہمیں پورا حق دیا جائے، سہیل آفریدی
  • اسرائیلی فورسز کی الخیل میں کرفیو جاری، مسجدِ ابراہیمی مسلمانوں کے لیے بند کر دی