’ایسا برادرانہ تعلق دنیا کے چند ہی ممالک کو نصیب ہے‘، پاک بھارت کشیدگی کے دوران ترک صدر کا اہم بیان
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان کے لیے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ایسا برادرانہ تعلق دنیا کے چند ہی ممالک کو نصیب ہے‘، جیسا پاکستان اور ان کے ملک کے درمیان ہے۔
ایکس پر جاری اپنے بیان میں ترک صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کو 'قیمتی بھائی' کہہ کر مخاطب کیا۔
صدر ایردوان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان اخوت و بھائی چارہ، سچی دوستی کی بہترین مثالوں میں سے ایک ہے، یہ برادرانہ تعلق دنیا کے چند ہی ممالک کو نصیب ہوتا ہے، آپ کے ذریعے، میں اپنے دوست اور بھائی پاکستان کو اپنی دلی محبت کے ساتھ سلام پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بطور ترکیہ، ہم پاکستان کے امن و سکون اور استحکام کو بہت اہمیت دیتے ہیں، ہم پاکستانی ریاست کے ضبط و تحمل اور دانشمندانہ پالیسی کی تعریف کرتے ہیں، جو تنازعات کے حل میں مکالمے اور مصالحت کو ترجیح دیتی ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ہم اچھے اور برے وقت میں ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ترکیہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی آپ کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
صدر اردوان نے ٹویٹ کے آخر میں "پاکستان ترکی دوستی زندہ باد!" بھی لکھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کرکٹ: بھارت اور پاکستان کی ایک دوسرے کے کھلاڑیوں کے خلاف شکایت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) کرکٹ ایشیا کپ 2025 کے دوران بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعات کا سلسلہ ختم ہونے کے بجائے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے گزشتہ اتوار کے روز ایشیا کپ کے سپر چار کے میچ کے دوران مبینہ 'اشتعال انگیز اشاروں' پر پاکستانی کھلاڑی حارث رؤف اور صاحبزادہ فرحان کے خلاف آئی سی سی میں باضابطہ شکایت درج کرائی ہے۔
پاکستانی کرکٹ بورڈ نے بھی بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان سوریہ کمار یادو کے ایک متنازعہ بیان کے خلاف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں شکایت درج کرائی ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے یہ خبر ذرائع کے حوالے سے دی تھی، جسے بھارت کے بیشتر میڈیا اداروں نے تفصیل سے شائع کیا ہے۔
(جاری ہے)
پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف شکایت کیا ہے؟بھارتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسے معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے بدھ کے روز پاکستان کے دونوں کرکٹرز کے خلاف شکایت درج کرائی تھی اور آئی سی سی کو ای میل موصول ہوئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق صاحبزادہ فرحان اور حارث رؤف کی جانب سے الزامات کا تحریری طور پر جواب دیے جانے کی توقع ہے۔ تاہم انہیں سماعت کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے (آئی سی سی) کے ایلیٹ پینل کے ریفری رچی رچرڈسن کے سامنے بھی پیش ہونا پڑ سکتا ہے۔
پاکستان کا اعتراض کس بات پر ہے؟ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی بھارتی ٹیم کے کپتان سوریہ کمار یادیو کے خلاف ایک باضابطہ شکایت درج کرائی ہے، جنہوں نے پاکستان کے خلاف پہلے میچ کی جیت کو پہلگام حملے کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور آپریشن سیندور میں شامل ہونے والے فوجیوں کو وقف کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔
اصولوں کے مطابق بین الاقوامی میچوں کے دوران کھلاڑیوں کی جانب سے سیاسی بیان بازی ممنوع ہیں اور پی سی بی کا الزام ہے کہ 14 ستمبر کے پہلے میچ کے بعد سوریا کے تبصرے عین "سیاسی" نوعیت کے ہیں۔
تاہم تکنیکی طور پر یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ شکایت کب درج کرائی گئی، کیونکہ عموماً اس طرح کی شکایت بیان کے سات دن کے اندر اندر درج کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر آئی سی سی بھارتی کپتان کو سماعت کے لیے بلاتی ہے، تو انہیں اپنے ان سیاسی بیانات کی وضاحت کرنی پڑے گی، جو اصولی طور ممنوع ہیں۔
بھارت کی شکایت کیا ہے؟21 ستمبر کے روز ایشیا کپ سپر فور کے پہلے میچ کے دوران حارث رؤف کو میدان پر اس طرح کے اشارے کرتے ہوئے دیکھا گیا جیسے جہاز آسمان سے نیچے گر رہا ہو۔ بھارت میں عام تصور یہ پایا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی فوجی کارروائی کا مذاق اڑا نے کے لیے طیارے گرانے کی نقل اتارنے کی کوشش کر رہے تھے۔
بھارتی ٹیم اس وقت میچ جیتنے کے قریب تھی اور ٹیم کے حامی اس دوران پرجوش نعرے بازی کر رہے تھے اسی دوران حارث رؤف نے آسمان سے طیارہ گرنے کے اشارے کیے۔ واضح رہے کہ مئی میں دونوں ملکوں کے درمیان مختصر لڑائی کے دوران پاکستان نے بھارت کے متعدد جنگی طیارے مار گرانے کا دعوی کیا تھا، جس کی بھارت نے بھی کبھی تردید نہیں کی۔
اسی میچ کے دوران صاحبزادہ فرحان نے اپنی نصف سنچری مکمل کرنے کے بعد خوشی کے طور پر اپنے بلے کو مشین گن کی طرح کے اشارے سے اوپر اٹھایا اور جشن منایا۔
البتہ فرحان نے میچ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ "وہ جشن اس وقت صرف ایک لمحہ تھا، میں 50 رنز بنانے کے بعد زیادہ جشن نہیں کرتا، لیکن، اچانک میرے ذہن میں آیا کہ چلو آج جشن مناتے ہیں۔ میں نے ایسا کیا، مجھے نہیں معلوم کہ لوگ اسے کیسے لیں گے، مجھے اس سے کوئی فرق بھی نہیں پڑتا ہے۔"
حالانکہ ماضی میں مہندر سنگھ دھونی جیسے کھلاڑی بھی خوشی کے موقع پر بیٹ کو بندوق کی طرح اٹھانے کی حرکت کر چکے ہیں۔ تاہم آئی سی سی کی سماعت میں رؤف اور صاحبزادہ دونوں کو اپنے ان اشاروں کی وضاحت کرنا ہو گی اور اگر وہ قائل نہ کر سکے تو ضابطہ اخلاق کے مطابق انہیں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔