’ایسا برادرانہ تعلق دنیا کے چند ہی ممالک کو نصیب ہے‘، پاک بھارت کشیدگی کے دوران ترک صدر کا اہم بیان
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان کے لیے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ایسا برادرانہ تعلق دنیا کے چند ہی ممالک کو نصیب ہے‘، جیسا پاکستان اور ان کے ملک کے درمیان ہے۔
ایکس پر جاری اپنے بیان میں ترک صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کو 'قیمتی بھائی' کہہ کر مخاطب کیا۔
صدر ایردوان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان اخوت و بھائی چارہ، سچی دوستی کی بہترین مثالوں میں سے ایک ہے، یہ برادرانہ تعلق دنیا کے چند ہی ممالک کو نصیب ہوتا ہے، آپ کے ذریعے، میں اپنے دوست اور بھائی پاکستان کو اپنی دلی محبت کے ساتھ سلام پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بطور ترکیہ، ہم پاکستان کے امن و سکون اور استحکام کو بہت اہمیت دیتے ہیں، ہم پاکستانی ریاست کے ضبط و تحمل اور دانشمندانہ پالیسی کی تعریف کرتے ہیں، جو تنازعات کے حل میں مکالمے اور مصالحت کو ترجیح دیتی ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ہم اچھے اور برے وقت میں ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ترکیہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی آپ کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
صدر اردوان نے ٹویٹ کے آخر میں "پاکستان ترکی دوستی زندہ باد!" بھی لکھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاک بھارت جنگ بندی پر دنیا بھر کے ممالک کا ردعمل کیا رہا؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور بھارت کے درمیان 4 دن فوجی تصادم جاری رہنے کے بعد ہفتے کو ہونے والی جنگ بندی کا دنیا بھر کے ممالک نے خیرمقدم کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے کی فوجی تنصیبات پر حملے روکنے اور “مکمل جنگ بندی” پر اتفاق کیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ امریکی ثالثی میں ہونے والی ایک طویل بات چیت کے بعد مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان ایک مکمل اور فوری جنگ بندی پر رضامند ہو گئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ جےڈی وینس، مارکوروبیو نے پاک بھارت جنگ بندی میں واضح کردار ادا کیا، وینس اور روبیو 48 گھنٹے تک دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام بات چیت میں مصروف رہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کجا کالس نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اعلان کردہ جنگ بندی کشیدگی میں کمی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس کا احترام یقینی بنانے کے لیے تمام کوششیں کی جانی چاہئیں۔ یورپی یونین خطے میں امن، استحکام اور انسداد دہشت گردی کے لیے پرعزم ہے۔
برطانیہ کا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا برطانیہ نے بھی خیرمقدم کیا، برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر نے کہا کہ پاکستان بھارت جنگ بندی دیرپا ہونی چاہیے، پاکستان بھارت جنگ بندی کیلئے برطانیہ بات چیت میں شامل رہا، وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی فریقین سے رابطے میں رہے۔
برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ پڑوسی ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی ہر کسی کے مفاد میں ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی انتہائی خوش آئند ہے، فریقین سے جنگ بندی برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔
جرمنی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، جرمن وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت مسائل بات چیت کے ذریعےحل کریں۔
بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے کہا کہ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کو فوری طور پر جنگ بندی پر اتفاق کرنے اور بات چیت پر رضامند ہونے پر مخلصانہ طور پر سراہتا ہوں۔
پاک بھارت جنگ بندی کا سعودی عرب نے بھی خیرمقدم کیا، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو سعودی وزیرمملکت برائے خارجہ امور نے ٹیلیفون کیا، عادل الجبیر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاک بھارت جنگ بندی کا خیرمقدم کیا، ترجمان یو این سیکریٹری جنرل اسٹیفن دوجارک نے پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ یواین سیکریٹری جنرل جنگ بندی کا خیرمقدم کرتےہیں،
ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ انتونیو گوتریس اسے دشمنیوں کے خاتمے اور کشیدگی میں کمی کی جانب قدم قرار دیتےہیں، یواین سیکریٹری جنرل کو امید ہے یہ معاہدہ دیرپا قیام امن میں معاون ثابت ہوگا۔
اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں میں دیرینہ مسائل کے حل کیلئے سازگار ماحول پیدا کرےگا، اقوام متحدہ خطے میں امن اور استحکام کے فروغ کی کوششوں کی کیلئے تیارہے۔
مزیدپڑھیں:پاک بھارت جنگ : پاکستان کی جوابی کارروائی، کب کیا ہوا؟