ایران کیساتھ ڈیل ‘دہشتگرد تنظیموں کی مدد ختم اور جوہری پروگرام ترک’ کرنے سے مشروط ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے دورے کے دوران ریاض میں گلف کوآپریشن کونسل کے اجلاس سے خطاب کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک مشرق وسطیٰ کو ایک مستحکم، پرامن اور خوشحال بنانے کے لیے سب سے آگے ہیں۔ میں نے جو ترقی دیکھی ہے یہ واقعی ناقابلِ یقین ہے،میں نے اچھا اتحاد اور دوستی بھی دیکھی ہے۔
ایرانامریکی صدر نے امید ظاہر کی کہ مشرق وسطیٰ میں زبردست مواقع پیدا ہو سکتے ہیں اگر ہم ‘برے کرداروں’ کے ایک چھوٹے گروہ کی جارحیت کو روک سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: جوہری پروگرام یا دباؤ کا سامنا، صدر ٹرمپ نے ایران کو زیتون کی شاخ پیش کردی
انہوں نے اپنے پیش رو جو بائیڈن پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروہوں کو تقویت دی اور خلیجی اتحادیوں سے اپنا رخ موڑ لیا۔
امریکی صدر نے حاضرین کو یقین دلایا کہ وہ دن اب ختم ہو چکے ہیں۔ یہاں سب جانتے ہیں کہ میری وفاداریاں کہاں ہیں، انہوں نے وعدہ کیا ہم سب کو خطرہ بننے والی جارحیت کا مقابلہ کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں ایران کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہوں مگر اس کے لیے اسے دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی، خطرناک پراکسیز کی مدد اور جوہری صلاحیتیں حاصل کرنے کی کوشش کو ترک کرنا ہوگا۔
غزہامریکی صدر نے غزہ میں امن کے قیام کے لیے گلف کوآپریشن کونسل کی کاؤشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں اس خطے میں ان لوگوں کی خواہش کا ساتھ دیتا ہوں جو فلسطینیوں کے لیے محفوظ اور باوقار مستقبل چاہتے ہیں تاہم انہوں نے غزہ کے ‘رہنماؤں’ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی پیش رفت کو معصوم لوگوں پر حملے کرکے ختم کرنا چاہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران جوہری پروگرام ڈونلڈ ٹرمپ غزہ گلف کوآپریشن کونسل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران جوہری پروگرام ڈونلڈ ٹرمپ گلف کوآپریشن کونسل گلف کوآپریشن کونسل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
ایران کیساتھ سکیورٹی مفاہمت کا تعلق سرحدوں کیساتھ ہے، بغداد
عراقی مشیر قومی سلامتی نے اعلان کیا ہے کہ ایران کیساتھ طے پانیوالی سکیورٹی مفاہمت کی یادداشت غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت سے قبل تیار کی گئی تھی اسلام ٹائمز۔ عراقی مشیر قومی سلامتی قاسم محمد جلال الاعرجی الحسینی نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے ساتھ دستخط ہونے والی سکیورٹی کی مفاہمت کا تعلق سرحدی سلامتی و سکیورٹی تعاون کے ساتھ ہے۔ عراقی میڈیا کے مطابق الاعرجی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ عراق و ایران کے درمیان کوئی سکیورٹی معاہدہ نہیں بلکہ سکیورٹی تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مفاہمت کی یہ یادداشت ایران کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت سے قبل تیار کی گئی تھی۔