اڈیالہ جیل حکام کی نظرثانی درخواست مسترد، عمران خان کی بیٹوں سے بات کرانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ایف آئی اے سینٹرل عدالت اسلام آباد نے سہولیات فراہمی کیس میں اڈیالہ جیل حکام کی فیصلے پر نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی۔
اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی بیرون ملک موجود بیٹوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرانے اور ذاتی معالج سے چیک اَپ بھی کرانے کا حکم دیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ 10 جنوری، 28 جنوری اور 3 فروری کے عدالتی حکم پر عمل درآمد کریں۔ عدالت نے تمام حقائق کو دیکھنے کے بعد ہی آرڈر کیا تھا اس لیے اڈیالہ جیل حکام کی نظرثانی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
قبل ازیں، بانی پی ٹی آئی کے وکلاء نے بچوں سے بات اور ذاتی معالج سے چیک اَپ کی استدعا کی تھی جبکہ جیل حکام کی جانب سے عدالت کے گزشتہ حکم نامہ پر جواب جمع کروایا گیا۔
اڈیالہ جیل حکام کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جیل رولز میں بیرون ملک بات کرانے اور ذاتی معالج سے چیک اَپ کا کوئی ذکر موجود نہیں۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے استدعا کی کہ عدالت 10 جنوری اور 3 فروری کے آرڈر پر نظرثانی کرے، عدالت بانی پی ٹی آئی کی بیرون ملک بیٹوں سے گفتگو کرانے اور ذاتی معالج چیک اَپ کی درخواست مسترد کر دے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے الزام ہے کہ ناحق اور غیر مجاز سہولیات انجوائے کر رہے ہیں، اس وجہ سے دوسرے قیدی بھی ایسی سہولیات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ عدالت کا بانی کی بچوں سے بیرون ملک بات کرانے اور ذاتی معالج چیک اَپ کا حکم قیدیوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔
جیل حکام کی رپورٹ کے مطابق عدالتی حکم قیدیوں کے حوالے سے جیل رولز میں مساوات اور انصاف سے بھی منافی ہے، آئین کا آرٹیکل 25 تمام شہریوں کے لیے قانون طور پر برابری کی ضمانت دیتا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 25 رنگ، ذات یا عقیدے کی بنیاد پر امتیاز سے منع کرتا ہے تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالت کا حکم مستقبل میں ایک مثال بنے گا، عدالتی حکم مستقبل میں عدالتی نظام کو بلیک میل کرنے اور جیل انتظامیہ پر غیر ضروری اور غیر مجاز مطالبات تسلیم کرانے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ فی الوقت اڈیالہ میں 93 غیر ملکی قیدی بھی موجود ہیں جو اپنے پیاروں سے بیرون ملک رابطہ کے خواہش مند ہیں لیکن بیرون ملک رابطہ کرنے کی سہولت کسی قیدی کو نہیں دی گئی، اس سہولت کو ایک قیدی تک محدود رکھنا امتیازی سلوک کے خلاف ہوگا۔
پنجاب کی جیلوں سے قیدیوں کی جانب سے بڑی تعداد میں درخواستیں آئی ہیں جن میں قیدیوں نے جیلوں میں غیر امتیازی سلوک پر سخت مایوسی کا اظہار کیا، یہ سہولیات جیل رولز 1978 میں شامل نہیں ہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرانے اور ذاتی معالج اڈیالہ جیل حکام کی درخواست مسترد بانی پی ٹی آئی بیرون ملک عدالت نے چیک ا پ کا حکم
پڑھیں:
کرپشن کے مقدمے میں سماعت موخر کرنے کی نیین یاہو کی درخواست مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">یروشلم: اسرائیل کی عدالت نے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کی اپنے خلاف کرپشن کے مقدمے کی سماعت موخر کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے میں گواہی دینے کی سماعت مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔
جمعرات کے روز نیتن یاہو کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اگلے 2 ہفتے کے دوران وزیراعظم کو سماعتوں سے مستثنیٰ رکھا جائے کیونکہ اسرائیل کی ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد انہیں ’سیکورٹی امور‘ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یروشلم ڈسٹرکٹ کورٹ نے اپنے آن لائن شائع ہونے والے فیصلے میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی درخواست موجودہ شکل میں سماعتوں کی منسوخی کے لیے کوئی بنیاد یا تفصیلی جواز فراہم نہیں کرتی۔
نیتن یاہو نے کسی بھی کرپشن کے الزام سے انکار کیا ہے جبکہ ان کے حامی اس طویل عرصے سے جاری مقدمے کو سیاسی سازش قرار دیتے ہیں۔
پہلے مقدمے میں نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارہ پر الزام ہے کہ انہوں نے ارب پتی افراد سے سیاسی فائدے کے بدلے سگار، زیورات اور شیمپیئن سمیت 2 لاکھ 60 ہزار ڈالر سے زاید مالیت کے قیمتی تحائف وصول کیے۔
2 دیگر مقدمات میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر الزام ہے کہ انہوں نے 2 اسرائیلی میڈیا اداروں سے اپنے حق میں بہتر کوریج کرنے کے لیے سودے بازی کی کوشش کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز نیتن یاہو کا دفاع کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف مقدمے کو witch hunt ’’ڈائن کا شکار‘‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس مقدمے کو ’فوری طور پر منسوخ کردینا چاہیے، یا اس عظیم ہیرو(نیتن یاہو) کو معافی دے دی جائے۔