قطر اور امریکا کے درمیان مختلف معاہدوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
قطر اور امریکا نے دفاعی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو مشرق وسطیٰ کے اہم دورے پر ہیں، سعودی عرب کے بعد اب قطر پہنچ گئے ہیں۔ دوحا میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے ان کا استقبال کیا اور انہیں قطر کے شاہی محل لایا گیا جہاں امریکی صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے ڈیل ‘دہشتگرد تنظیموں سے تعاون اور جوہری پروگرام ترک’ کرنے سے مشروط ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ 13 مئی کو سعودی عرب پہنچے تھے، جہاں دونوں ممالک کے درمیان اہم دفاعی، اقتصادی معاہدوں پر دستخط کیے گئے جب کہ سعودی خلائی ایجنسی اور ناسا کے درمیان معاہدے بھی پر دستخط ہوئے۔
امریکی صدر نے سعودی عرب کی طرح قطر کے ساتھ بھی دفاعی اور تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، یہ معاہدے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قطری امیر کے درمیان دارالحکومت دوحا میں ہونے والی بات چیت کے بعد سامنے آئے، 20 سال سے زائد عرصے میں کسی امریکی صدر کا قطر کا یہ پہلا دورہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوسکتے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر نے شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کے اعلان کے ایک دن بعد سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنے شامی ہم منصب احمد الشارع سے ملاقات کی۔
امریکا اور قطر کے درمیان کن معاہدوں پر دستخط ہوئے؟قطر نے قطر ایئرویز کے لیے امریکا سے بوئنگ طیاروں اور بغیر پائلٹ ہوائی گاڑیوں کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ معاہدہ 200 بلین ڈالرز سے زیادہ مالیت کے 160 جیٹ طیاروں کے لیے ہے، قطر امریکا سے بغیر پائلٹ ہوائی گاڑیاں MQ-9B بھی خریدے گا۔
’ہم سب چاہتے ہیں کہ خطے میں امن قائم ہو اور ہمیں اُمید ہے کہ اس بار یہ ممکن ہو سکے گا۔‘قبل ازیں امیر قطر نے کہا کہ دوحہ اور واشنگٹن مشرقِ وسطیٰ میں قیام امن کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔
انہوں نے دوحہ میں امریکی صدر سے ملاقات کے دوران کہا کہ ’ہم سب چاہتے ہیں کہ خطے میں امن قائم ہو اور ہمیں اُمید ہے کہ اس بار یہ ممکن ہو سکے گا۔‘
امیر قطر نے مزید کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ آپ (ٹرمپ) ایک پُرامن شخصیت ہیں اور اس خطے میں امن لانا چاہتے ہیں۔‘انہوں نے اشارہ دیا کہ قطر اور امریکا نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ روس اور یوکرین جیسے دیگر تنازعات میں بھی مل کر قیام امن کے لیے کوششیں کرسکتے ہیں۔
امیر قطر نے قطر اور امریکا کے درمیان ہونے والی بات چیت کے حوالے سے اپنے جوش و خروش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات میں خطے میں قیام امن، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبے شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا اور سعودی عرب کے درمیان 300 ارب ڈالر کے متعدد معاہدوں پر دستخط
انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ قطر 2022 میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی سے حاصل شدہ تجربات 2026 کے امریکا میں ہونے والے ورلڈ کپ کے منتظمین کے ساتھ شیئر کرے گا۔
’ہم نے ایک دوسرے کو پسند کیا‘جواباً صدر ٹرمپ نے امیر قطر سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’ہم نے ایک دوسرے کو پسند کیا اور دنیا بھر میں امن کے قیام کے لیے اعلیٰ سطح پر مل کر کام کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آپ ہمیں روس، یوکرین اور دیگر خطوں میں امن قائم کرنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ان کوششوں میں مثبت پیش رفت دیکھنے کو ملے گی۔‘
ایران کے مسئلے پر قطر نے امریکا کی بہت زیادہ مدد کی، ڈونلڈ ٹرمپامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ ایران کے مسئلے پر قطر نے امریکا کی بہت زیادہ مدد کی ہے.
بدھ کے روز قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ اور قطر کے درمیان تجارتی اور دفاعی معاہدے طے پا گئے ہیں۔
امیر قطر نے اس موقع پر کہا کہ امریکہ کے ساتھ قطر کے تعلقات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور یہ تاریخی دورہ ان تعلقات کو مزید تقویت دے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا امریکی صدر امیر قطر دفاعی معاہدے ڈونلڈ ٹرمپ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی قطرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر دفاعی معاہدے ڈونلڈ ٹرمپ معاہدوں پر دستخط قطر اور امریکا ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کے درمیان انہوں نے کے ساتھ کہا کہ کے لیے قطر کے
پڑھیں:
امریکی شہریت اب صرف پیدائش سے نہیں ملے گی، سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیدیا
امریکی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برتھ رائٹ سٹیزن شپ ختم کرنے سے متعلق ایگزیکٹیو آرڈر کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے.
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے برتھ رائٹ سٹیزن شپ (پیدائش کی بنیاد پر شہریت) ختم کرنے سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کےحق میں فیصلہ دیا ہے،جسے صدر ٹرمپ نے اپنی بڑی فتح قرار دیا ہے، اس فیصلے کے بعد بعض امریکی ریاستوں میں یہ حکم نامہ فوری طور پر نافذ العمل ہو جائے گا، جبکہ دیگر ریاستوں میں اسے مقامی سطح پر قانونی ضوابط کے مطابق لاگو کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے فیصلے کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’امریکی سپریم کورٹ کا فیصلہ ہماری بہت بڑی فتح ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام امریکی شہریت کے نظام میں اصلاحات کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے۔
واضح رہے کہ برتھ رائٹ سٹیزن شپ امریکی آئین کی چودھویں ترمیم کے تحت ہر اس شخص کو شہریت فراہم کرتی ہے جو امریکا کی سرزمین پر پیدا ہوتا ہے، قطع نظر اس کے کہ اس کے والدین کی قانونی حیثیت کیا ہے۔ صدر ٹرمپ اس شق کو غیر قانونی تارکین وطن کی حوصلہ افزائی قرار دیتے رہے ہیں اور صدارتی دور میں اسے ختم کرنے کے لیے ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا تھا، جس پر کئی حلقوں نے قانونی اور اخلاقی اعتراضات اٹھائے تھے۔
عدالتی فیصلے کے بعد امریکا میں امیگریشن پالیسی ایک نئے دور میں داخل ہو سکتی ہے، جہاں شہریت کا حق اب صرف پیدائش کی بنیاد پر حاصل نہیں ہوگا بلکہ والدین کی قانونی حیثیت بھی فیصلہ کن عنصر سمجھی جائے گی۔ یہ فیصلہ ملک بھر میں شدید سیاسی، قانونی اور سماجی مباحث کو جنم دے سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا برتھ رائٹ سٹیزن شپ ڈونلڈ ٹرمپ سپریم کورٹ