اسرائیل فوری طور پر اپنے اقدامات بند کرے، ہامیش فالکنر
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
برطانوی ہاؤس آف کامنز میں وزیر برائے مشرق وسطیٰ ہامیش فالکنر نے غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر اپنے اقدامات بند کرے۔
ہاؤس آف کامنز میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر غزہ میں ناقابل برداشت انسانی مصائب سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا غزہ میں امداد سے انکار خوفناک ہے، غزہ کی سرحد پر اس وقت خوراک سڑ رہی ہے اور ضرورت مند بھوکے لوگوں تک پہنچنے سے قاصر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزراء نے اس امداد کو روکنے کے اپنے فیصلے کو ’پریشر لیور‘ قرار دیا ہے لیکن یہ ظالمانہ اور ناقابل دفاع عمل ہے۔
ہامیش فالکنر کا مزید کہنا تھا کہ دنیا مطالبہ کرتی ہے کہ اسرائیل فوری طور پر اپنے اقدامات بند کرے اور غزہ میں داخل ہونے والی امداد پر عائد پابندی اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اقوام متحدہ اور تمام انسانی حقوق کی تنظیموں کو فوری طور پر جانیں بچانے کے قابل بنانا چاہیے، ہمیں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے، انسانی امداد کو کبھی بھی سیاسی ہتھیار یا فوجی حربے کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
برطانوی وزیر برائے مشرق وسطیٰ کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ کسی ایسے امدادی طریقہ کار کی حمایت نہیں کرے گا جس کا مقصد سیاسی یا فوجی مقاصد کو حاصل کرنا ہو یا کمزور شہریوں کو خطرہ لاحق ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پوری توجہ امداد پر اسرائیلی پابندیاں ہٹانے، حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی، شہریوں کی حفاظت اور جنگ بندی کی بحالی پر ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فوری طور پر کہ اسرائیل
پڑھیں:
پاکستان نے سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری، مستقل اور غیر مشروط سیزفائر نافذ کا مطالبہ کردیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ کی المناک صورتحال پر ہونے والے خصوصی اجلاس میں پاکستان نے واضح الفاظ میں مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری، مستقل اور غیر مشروط سیزفائر نافذ کیا جائے اور اسرائیلی محاصرہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔ پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب عاصم افتخار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے، لوگ مر رہے ہیں اور دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو صرف جارحیت دیکھنے کے بجائے عملی حل کی طرف بڑھنا ہوگا۔ عاصم افتخار نے زور دیا کہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے شروع کیے جانے والے تمام پروگرامز کی بھرپور حمایت ہونی چاہیے۔ عاصم افتخار نے اسرائیل کی جانب سے امدادی اشیاء کی راہ میں رکاوٹوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی کڑی تنقید کی۔ اقوام متحدہ کے امدادی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے بھی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا غزہ میں امداد کی تقسیم کا منصوبہ مکروہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دس ہفتوں سے جنگ زدہ علاقے میں خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی اشیاء نہیں پہنچ سکیں، اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو لاکھوں فلسطینی موت کے دہانے پر پہنچ جائیں گے۔ ٹام فلیچر نے واضح کیا کہ ایسا سخت میکانزم موجود ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ امداد حماس کے بجائے عام شہریوں تک پہنچے، لہٰذا اسرائیل کی رکاوٹیں ناقابل قبول ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے بھی اسرائیلی پالیسیوں کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اس وقت پانچ لاکھ افراد شدید بھوک کا شکار ہیں، اور یورپی ممالک کو چاہیے کہ اسرائیل پر پابندیاں بڑھانے پر سنجیدگی سے غور کریں۔ دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی جارحیت بدستور جاری ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 46 فلسطینی شہید اور 73 زخمی ہو گئے۔ اسرائیل نے پناہ گزین کیمپوں اور رہائشی گھروں کو نشانہ بنایا، جب کہ خان یونس پر کی گئی بمباری میں کم از کم 20 افراد شہید ہوئے۔ 18 مارچ سے اب تک 2,780 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جب کہ غزہ میں شہداء کی مجموعی تعداد 52,908 ہو گئی ہے۔ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ انیس ہزار سات سو اکیس (119,721) ہو چکی ہے۔ انفراسٹرکچر کی تباہی نے غزہ کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور انسانی بحران شدید ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ اقوام متحدہ، اسلامی ممالک اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اسرائیلی حملے فوری بند کیے جائیں، محاصرہ ختم کیا جائے اور غزہ میں فوری انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔