پشاور ہائیکورٹ : ملٹریکورٹ سے سنائی گئی سزائیں درست قرار
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) پشاور ہائی کورٹ نے تینوں مجرموں کی فوجی عدالتوں سے ملی سزاؤں کیخلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزاؤں کو درست قرار دے دیا۔پشاور ہائی کورٹ میں ملٹری کورٹ کی سزاؤں کے خلاف تین درخواستوں پر سماعت ہوئی جو کہ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی بنچ کے روبرو ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے کہا کہ ملٹری کورٹ نے مجرموں کو سزائیں قانون کے مطابق دی ہیں‘اپیل کاحق اور مرضی کاوکیل بھی دیا گیا‘ مجرموں نے مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم کیا، مجرموں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے ایک ملزم کو عمرقید، ایک کو 20 سال جبکہ تیسرے ملزم کو 16 سال قید کی سزا دی ہے۔ ملٹری کورٹ نے تمام تقاضے پورے کئے تھے، ملزموں کو اپیل کا حق اور پسند کا وکیل دیا گیا تھا۔ بعدازاں پشاور ہائی کورٹ نے ملٹری کورٹ کی جانب سے دی گئی سزاؤں کو درست قرار دے دیا اور سزا کے خلاف تینوں درخواستوں کو مسترد کردیا۔بعد ازاں ملٹری کورٹ سے سنائی گئے فیصلے کیخلاف اپیلوںکوخارج کردیا اور مجرموں کی سزائوں کوبرقرار رکھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ملٹری کورٹ کورٹ نے سزاو ں
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے غزہ پر مکمل ملٹری کنٹرول کے منصوبے کی منظوری دیدی
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے بالآخر غزہ پر قبضے کے منصوبے کے آپریشنل فریم ورک کی توثیق کردی جس پر انھوں نے اپنے وزیراعظم نیتن یاہو کی شدید مخالفت کی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ یہ منظوری جنرل اسٹاف فورم، اندرونی سلامتی ایجنسی اور دیگر سینئر کمانڈرز کے اجلاس میں دی۔
بیان میں کہا گا ہے کہ اس اہم سیکیورٹی اجلاس میں اب تک کی کارروائیوں پر بھی روشنی ڈالی گئی جن میں گزشتہ روز سے جاری زیتون کے علاقے پر حملے بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کی یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب چند گھنٹے قبل ہی حماس کا ایک وفد قاہرہ پہنچا تاکہ مصر کے ساتھ عارضی جنگ بندی پر ابتدائی بات چیت کی جاسکے۔
یہ مذاکرات خطے میں جاری انسانی المیے اور بین الاقوامی دباؤ کے تناظر میں نہایت اہم سمجھے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی حکومت کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کو وسعت دینے کے اعلان نے نہ صرف عالمی سطح پر شدید تنقید کو جنم دیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے کو آرمی چیف، موساد کے سربراہ اور مشیر قومی سلامتی نے مسترد کردیا تھا۔
تاہم اس کے باوجود کابینہ میں موجود دائیں بازو کے وزرا کی اکثریت ہونے کے باعث منصوبے کو منظور کرلیا گیا تھا۔
جس کے بعد اب فوجی سربراہ نے بھی بادل نخواستہ غزہ پر فوجی قبضے کی توثیق کردی جسے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے ہم یرغمالیوں کی زندگیوں میں خطرے میں ڈال دیں گے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی کی غزہ پر بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 61 ہزار 500 سے تجاوز کرگئی جب کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔