ملکی معیشت میں حیران کن استحکام نظر آیا، وزیر اعلیٰ پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ملکی معیشت میں حیران کن استحکام نظر آیا۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گرین ٹریکٹرز کی تقریب تقسیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص نے قوم کو متحد کیا۔ اور پاکستان نے نظریات اور جذبے کی جنگ میں سب کو پچھاڑ دیا۔ قوم کو عظیم فتح پر مبارکباد دیتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ دشمن کے خلاف کامیابی اللہ کی مدد سے ممکن ہوئی۔ اور پوری قوم نے سیسہ پلائی دیوار کی طرح ملک کا دفاع کیا۔ نفرت کی سیاست نے ملک کو کچھ نہیں دیا۔ اور نفرت کی سیاست کے خاتمے سے ملک ترقی کرے گا۔مریم نواز نے کہا کہ اگر پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ یہ زمین اور یہ خوشحالی ہے۔ اور کہا جاتا تھا پاکستان چھوٹا ملک ہے لوگ آپس میں لڑ رہے ہیں۔ لیکن آج دنیا یہ کہنے پر مجبور ہو گئی ہے کہ پاکستان مضبوط ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں اوورسیز پاکستانیوں کو پیسے نہ بھیجنے کا کہا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف دن رات محنت کر کے بجلی کی قیمتوں میں کمی لا رہے ہیں۔ جبکہ مہنگائی کو کم کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ تمام سیاسی قیادت کے لیے پاکستان ریڈلائن ہونی چاہیے۔ اور پاکستان کا امن ہماری ریڈلائن ہے۔ ملکی معیشت میں حیران کن استحکام نظر آیا۔ جبکہ عوام اور کسانوں میں دوریاں پیدا کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
IMF شرائط:حکومت کیلئے بڑے فیصلے،ریلیف دینا ناممکن
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ کی تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں جب کہ وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے اقتصادی سروے جاری کردیاہے جس میں دعویٰ کیاگیاہے کہ مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی گروتھ)دواعشاریہ سات فیصدتک پہنچ گئی ہے جب کہ 2023میں جی ڈی پی کی شرح منفی تھی ،اسی طرح درآمدات میں گیارہ اعشاریہ سترہ فیصداضافہ بتایاگیاہے اور افراط زرچاراعشاریہ چھ اور اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ بائیس سے گیارہ فیصدپرآگیاہے،فائلرزکی تعدادبڑھ کر سینتیس لاکھ تک پہنچ گئی اوررواں سال ترسیلات زر ریکارڈاضافے کے ساتھ اڑتالیس ارب ڈالرتک پہنچنے کاامکان ظاہرکیاگیا،فی کس آمدنی ،جو1824ڈالرہے،ا س میں گزشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ اعشاریہ چھ فیصداضافہ ظاہرکیاگیاہے،لائیوسٹاک میں چاراعشاریہ سات،پولٹری میں آٹھ اعشاریہ ایک فیصداضافہ دیکھنے میں آیاتاہم اہم فصلوں گندم اور کپاس میں ساڑھے چودہ فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی ہے،وزیرخزانہ نے یہ بھی دعویٰ کیاہے کہ صنعتی ترقی میں چاراعشاریہ 77فیصداضافہ ہوا،رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا،اگراسی رفتارسے آبادی بڑھتی رہی تو یہ 40کروڑتک پہنچ جائے گی پھرسوچئے ملکی معیشت کاکیاہوگا،جہاں تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کاتعلق ہے اس کاباضابطہ اعلان بجٹ تقریرمیں کیاجائے گااب تک کی معلومات کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصداور پنشن میں ساڑھے سات فیصداضافہ کیاجارہاہے،آئی ایم ایف پروگرام کے باعث پاکستان کی معیشت کواستحکام ملا،کڑی شرائط کے باعث عام آدمی کو مشکلات کاسامناکرناپڑا،مہنگائی ایک ریکارڈسطح تک گئی اوراب مہنگائی بڑھنے کی رفتارکم ہوکرچارفیصدتک ہونے کادعویٰ کیاگیاہے،آئی ایم ایف کے بغیرحکومت کوئی بھی بڑافیصلہ نہیں کرسکتی،کیونکہ آئی ایم ایف پروگرام کے باعث حکومت کی مجبوری ہوتی ہے، ،بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے سے پہلے کابینہ میں اس کی منظوری دی جائے گی،اس بات سے کوئی اختلاف نہیں کہ معاشی مشکلات کومدنظررکھتے ہوئے بعض مشکل فیصلے لیناحکومت کی مجبوری ہیلیکن ٹیکسز کے معاملے میں حقائق کو مدنظررکھ کرایسے فیصلے کئے جانے چاہئیں جس سے غریب اور متوسط طبقے پر مزیدبوجھ نہ پڑے،نئے بجٹ میں تنخواہ دارطبقے کے لئے نمایاں ریلیف اور بالواسطہ ٹیکسوں میں کمی کرناوقت کاتقاضااوردیرینہ مطالبہ ہیجسے پورا کیاجاناچاہئے،ملک جب بھی معاشی بحران کاشکارہواتو سب سے زیادہ قربانی ہمیشہ تنخواہ دارطبقے نے ہی دی،جس پرہربجٹ میں ٹیکسوں کابوجھ ڈالاگیا،یہی وجہ ہے کہ تنخواہ دار طبقہ شدید مالی دباؤ اور معاشی چیلنجز کا شکار ہے، مہنگائی ، روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ اور بڑھتے ہوئے ٹیکس کے بوجھ نے عام تنخواہ دار افراد کی زندگی کو نہایت مشکل بنا دیا ہے، تنخواہ دار طبقے کے افرادکی خوشحالی براہِ راست ملکی ترقی سے جڑی ہے، اگر یہ طبقہ مالی پریشانیوں میں مبتلا رہے تو اس کا اثر ملکی پیداوار، سماجی استحکام اور معیشت کی مجموعی کارکردگی پر منفی پڑتا ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس نظام کو اس طرح ترتیب دے جو تنخواہ دارطبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالے، اسی طرح بالواسطہ ٹیکسوں میں اضافے یانفاذ کی روش نہ صرف تک کی جانی چاہئے۔
Post Views: 5