زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا فروغ ہماری ترجیح ہے، وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا فروغ ہماری ترجیح ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے اجلاس ہوا۔ اجلاس میں زرعی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے بنائے گئے ورکنگ گروپ کی جانب سے تجاویز پیش کی گئیں۔شہباز شریف نے کہا کہ زرعی خودکفالت کے حصول کے لیے زراعت کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا یے۔ اور معیشت کی فوری ترقی کے لیے زرعی شعبے کی وسیع استعداد کو بروئے کار لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین اور محنتی کسانوں سے نوازا ہے۔ پائیدار اور طویل مدتی زرعی صنعتی ترقی کی پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ ملک میں زراعت کے ساتھ ساتھ جنگلات کو بھی فروغ ملے۔ جو کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیےانتہائی اہم ہیں۔وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کسانوں کو آسان شرائط پر زرعی قرضوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اور ملکی پیداوار بڑھانے کے لیے زرعی تحقیق پر توجہ مرکوز کی جائے۔انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ کی ترقی کے لیے متعلقہ فریقین کی مشاورت سے مربوط حکمت عملی بنائی جائے۔ اور اس سلسلے میں صوبوں سے مشاورت بھی یقینی بنائی جائے۔ وزیراعظم نے زرعی شعبے کے حوالے سے نیشنل ایگری انوویشن پلان پیش کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔شہباز شریف نے ہدایت کی کہ زرعی بیجوں کے سرٹیفیکیشن کے نظام میں جاری اصلاحات میں تیزی لائی جائے۔ اور اعلیٰ معیار کے بیجوں کے فروغ کے حوالے سے مؤثر لائحہ عمل تیار کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا فروغ ہماری ترجیح ہے۔ زرعی شعبے کے حوالے سے جامع ریگولیٹری فریم ورک ترتیب دیا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
شہباز شریف کا رواں ماہ سعودی عرب کا اہم دورہ، بڑے معاشی فیصلوں کا امکان
وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر حسین نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف رواں ماہ کے آخر میں سعودی عرب کا ایک اہم دورہ کریں گے، جہاں بڑے معاشی اقدامات اور مشترکہ منصوبوں کا اعلان متوقع ہے۔
رانا تنویر حسین نے عرب نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ گزشتہ ماہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد اب معاشی تعاون کی رفتار بھی تیز ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کی زرعی مصنوعات—جیسے چاول، گوشت، مکئی، تل اور خشک اونٹنی کے دودھ—میں سرمایہ کاری کا خواہشمند ہے، جبکہ لائیو اسٹاک اور کنٹریکٹ فارمنگ پر بھی بات چیت جاری ہے۔
وفاقی وزیر کے مطابق سعودی حکام نے کئی منصوبوں کے لیے دسمبر 2025 تک کی ٹائم لائنز مقرر کی ہیں، تاکہ ان پر جلد عملدرآمد کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زراعت کو کلیدی حیثیت حاصل ہوگی، جس میں جدید زرعی ٹیکنالوجی کی منتقلی، انفراسٹرکچر کی بہتری اور کسانوں کی تربیت جیسے اہم شعبے شامل ہیں۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت بروقت اور درست زرعی ڈیٹا سے محروم ہے، لیکن چین کے تعاون سے سیٹلائٹ سسٹم اور جدید ڈیٹا کلیکشن ٹیکنالوجی کے ذریعے اس خلا کو پُر کیا جائے گا، تاکہ پیداوار اور فوڈ سیکیورٹی سے متعلق بہتر فیصلے کیے جا سکیں۔