پاکستانی پاسپورٹ دنیا میں کم ترین درجے پر
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
وزارت خارجہ کے مطابق اس وقت پاکستانی پاسپورٹ پر صرف 35 ممالک میں ویزا فری رسائی حاصل ہے، جو بین الاقوامی سطح پر ایک کمزور پوزیشن کی عکاسی کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی سطح پر کمزور ترین پوزیشن کا کھلا اعتراف سامنے آ گیا۔ وزیر خارجہ اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں تسلیم کیا کہ پاکستانی پاسپورٹ اس وقت دنیا بھر میں سب سے کم درجے پر ہے۔ یہ اعتراف قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خارجہ کی طرف سے پیش کردہ جواب میں کیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق اس وقت پاکستانی پاسپورٹ پر صرف 35 ممالک میں ویزا فری رسائی حاصل ہے، جو بین الاقوامی سطح پر ایک کمزور پوزیشن کی عکاسی کرتا ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب اپنے ہی پاکستانی بیرونی ممالک کی پارلیمانوں میں اپنے ہی وطن کے خلاف قراردادیں منظور کرائیں گے، تو پھر پاکستانی پاسپورٹ کی یہ حالت تو ہونی ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوبصورت اور چمکدار پاسپورٹ چھاپ دینے سے اس کی عزت نہیں بڑھتی۔ اصل عزت اس وقت ملے گی جب ہم اپنی صورت حال کو بہتر کریں گے۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات پر بھارت کو جو سخت پیغام دیا گیا، اس کے بعد دنیا میں پاکستان کی عزت بڑھی ہے۔ اب لوگ پاکستانیوں کا منہ چوم رہے ہیں کیونکہ ہم نے اپنی خودمختاری کا واضح اظہار کیا ہے۔ وزیر پارلیمانی امور نے زور دیا کہ جب تک ہم اپنے گھر کو درست نہیں کریں گے، تب تک پاسپورٹ کو عزت نہیں مل سکتی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ماضی میں افغانوں سمیت کئی دیگر نے پاکستانی پاسپورٹس کا غیر قانونی استعمال کیا ہے، جس کے باعث دنیا میں ہماری دستاویزات کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ حکومت ان تمام غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے پاکستانی پاسپورٹس کو بلاک کر رہی ہے تاکہ سسٹم کو شفاف بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستانی پاسپورٹ
پڑھیں:
بھارت کی حرکتیں تیسرے درجے کی ٹیم جیسی ہیں، باسط علی
کراچی:سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا ہے کہ بلو شرٹس نمبر ون ضرور ہیں لیکن ان کی حرکتیں تیسرے درجے کی ٹیم جیسی ہیں۔
باسط علی نے بھارت کی جانب سے کھیل کو سیاست زدہ کرنے کے عمل پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت دنیا کی نمبر ون ٹیم ضرور ہے لیکن ان کے رویے تیسرے درجے والے ہیں، اگر محسن نقوی کو ٹرافی دینا تھی تو انکار کرنا بلو شرٹس کے لیے باعث شرم ہے۔
سابق بیٹر نے سوال اٹھایا کہ اگر پاکستان کسی آئی سی سی ایونٹ میں جے شاہ سے ٹرافی لینے سے انکار کرتا تو پوری دنیا ہمیں تنقید کا نشانہ بناتی، بھارتی ٹیم کی ضد اور انا کی سیاست کرکٹ کے حسن کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
یاد رہے کہ ایشیا کپ میں میدان کے اندر اور باہر کئی متنازع واقعات ہوئے جنہوں نے ایونٹ کے حسن کو گہنا دیا تاہم ٹرافی تنازع نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا۔ بلو شرٹس نے فتح کے باوجود ٹرافی وصول کرنے سے انکار کردیا۔ بھارت نے تقریب تقسیم انعامات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے جشن منانے کی روایات کو ٹرافی کے بغیر ہی مکمل کیا۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ و صدر ایشین کرکٹ کونسل محسن نقوی انعامات دینے کے لیے تیار تھے تاہم بھارتی ٹیم نے ان سے ٹرافی لینے سے ہی انکار کردیا، اس کی وجہ سے تقریب تقریباایک گھنٹے تاخیر کا شکار رہی اور بالآخر بھارتی کھلاڑی ٹرافی وصول کیے بغیر ہی میدان سے باہر چلے گئے۔