صدر ٹرمپ کے ’گمراہ کن‘ بیان امریکی اور اسرائیلی جرائم کو نہیں چھپاسکتے، ایران
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ کے بارے میں کیے گئے تبصروں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں ’جھوٹا، تفرقہ انگیز اور گمراہ کن‘ قرار دیا ہے۔
گزشتہ روز جاری کردہ ایک بیان میں، ایرانی وزارت خارجہ نے صدر ٹرمپ کے الزامات کو خطے کی حقیقتوں کو مسخ کرنے اور الزام تہران پر ڈالنے کی کوشش قرار دیا۔
ایران نے ٹرمپ کے الزامات کو ان جاری جرائم سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش کے طور پر بیان کیا ہے جو اسرائیلی حکومت کی طرف سے کیے جا رہے ہیں، جو کہ مغربی ایشیا کے خطے میں امریکا کے سب سے عزیز اتحادی ہے، اور اسرائیل کے مظالم میں واشنگٹن کی شراکت داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مشرق وسطیٰ میں سب سے تباہ کن طاقت قرار دے دیا
واضح رہے کہ گزشتہ منگل کو امریکی صدر نے ٹرمپ نے ایران کو مغربی ایشیائی خطے کی ’سب سے زیادہ تباہ کن طاقت” قرار دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ایران پر علاقائی عدم استحکام کو ہوا دینے کا الزام عائد کرتےہوئے کہا تھا کہ امریکا ایران کو ’جوہری ہتھیار‘ تیار کرنے کی اجازت نہیں دے گا، انہوں نے تہران کی جانب سے اس طرح کے غیر روایتی ہتھیاروں کا حصول مکمل طور پر ترک کرنے کی تجویز مسترد کرنے کی بھی مذمت کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے اس دوران ایران کے خلاف ’بڑے پیمانے پر زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کے استعمال کی دھمکی دی تھی۔
مزید پڑھیں: ایران اور امریکا کے جوہری مذاکرات ختم، اگلا دور دونوں حکومتوں کی منظوری کامنتظر
وزارت خارجہ کے بیان میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ یہ الزامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکا کی حمایت یافتہ اسرائیلی حکومت نے ’مقبوضہ فلسطین میں سب سے ظالمانہ نوآبادیاتی نسل کشی‘ جاری رکھی ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران ڈونلڈ ٹرمپ عباس عراقچی وزارت خارجہ وزیر خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران ڈونلڈ ٹرمپ عباس عراقچی
پڑھیں:
ایران پر مزید حملے روکنے کی قرارداد امریکی سینیٹ میں مسترد، ٹرمپ کا مؤقف برقرار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران پر مزید حملے روکنے سے متعلق ڈیموکریٹک پارٹی کی قرارداد سینیٹ میں مسترد کردی گئی ہے۔
ری پبلکن اکثریت رکھنے والی سینیٹ نے یہ قرارداد 53 کے مقابلے میں 47 ووٹوں سے ناکام بنا دی، جس کے بعد ایران پر مزید کارروائی کےلیے کانگریس کی منظوری کی شرط ختم ہوگئی۔
اس قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ایران پر مزید کسی بھی فوجی کارروائی کے لیے صدر ٹرمپ کانگریس سے اجازت لینے کے پابند ہوں گے، تاہم صدر ٹرمپ پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر دوبارہ حملے سے گریز نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ امریکا نے حالیہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دیا ہے۔ سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں امریکا نے ایران کے خلاف اپنی کارروائی کو اجتماعی دفاع کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ہدف ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت کو ختم کرنا تھا۔
امریکی موقف کے مطابق ایران کی جانب سے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے اور ان کے استعمال کے ممکنہ خطرے کو روکنا ناگزیر تھا جبکہ واشنگٹن ایران کے ساتھ معاہدے کےلیے اب بھی پرعزم ہے۔