ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ کے بارے میں کیے گئے تبصروں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں ’جھوٹا، تفرقہ انگیز اور گمراہ کن‘ قرار دیا ہے۔

گزشتہ روز جاری کردہ ایک بیان میں، ایرانی وزارت خارجہ نے صدر ٹرمپ کے الزامات کو خطے کی حقیقتوں کو مسخ کرنے اور الزام تہران پر ڈالنے کی کوشش قرار دیا۔

ایران نے ٹرمپ کے الزامات کو ان جاری جرائم سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش کے طور پر بیان کیا ہے جو اسرائیلی حکومت کی طرف سے کیے جا رہے ہیں، جو کہ مغربی ایشیا کے خطے میں امریکا کے سب سے عزیز اتحادی ہے، اور اسرائیل کے مظالم میں واشنگٹن کی شراکت داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مشرق وسطیٰ میں سب سے تباہ کن طاقت قرار دے دیا

واضح رہے کہ گزشتہ منگل کو امریکی صدر نے ٹرمپ نے ایران کو مغربی ایشیائی خطے کی ’سب سے زیادہ تباہ کن طاقت” قرار دیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے ایران پر علاقائی عدم استحکام کو ہوا دینے کا الزام عائد کرتےہوئے کہا تھا کہ امریکا ایران کو ’جوہری ہتھیار‘ تیار کرنے کی اجازت نہیں دے گا، انہوں نے تہران کی جانب سے اس طرح کے غیر روایتی ہتھیاروں کا حصول مکمل طور پر ترک کرنے کی تجویز مسترد کرنے کی بھی مذمت کی تھی۔

صدر ٹرمپ نے اس دوران ایران کے خلاف ’بڑے پیمانے پر زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کے استعمال کی دھمکی دی تھی۔

مزید پڑھیں: ایران اور امریکا کے جوہری مذاکرات ختم، اگلا دور دونوں حکومتوں کی منظوری کامنتظر

وزارت خارجہ کے بیان میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ یہ الزامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکا کی حمایت یافتہ اسرائیلی حکومت نے ’مقبوضہ فلسطین میں سب سے ظالمانہ نوآبادیاتی نسل کشی‘ جاری رکھی ہوئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایران ڈونلڈ ٹرمپ عباس عراقچی وزارت خارجہ وزیر خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایران ڈونلڈ ٹرمپ عباس عراقچی

پڑھیں:

ایران کے ایٹمی پروگرام پر یورپی ممالک کا سخت انتباہ، دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا عندیہ

لندن / پیرس / برلن: برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگرام پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو باضابطہ خط لکھا ہے، جس میں اگست کے آخر تک کوئی سفارتی حل نہ نکلنے کی صورت میں پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ — ژاں-نوئل بارو (فرانس)، ڈیوڈ لیمی (برطانیہ) اور جوہان ویڈفل (جرمنی) — نے خط میں کہا کہ اگر ایران نے مقررہ ڈیڈ لائن تک معاہدے کی پاسداری نہ کی تو وہ "اسنیپ بیک میکانزم" استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ میکانزم 2015 کے جامع مشترکہ ایکشن پلان (JCPOA) کا حصہ تھا، جس کے تحت ایران پر عائد اقوام متحدہ کی پابندیاں نرم کی گئی تھیں۔

یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب جون 2025 میں اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے 12 روزہ فوجی کارروائی کی، جس میں امریکا نے بھی فضائی حملے کیے۔ ان حملوں کے بعد ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تمام تعاون معطل کر دیا۔

اس سے پہلے بھی ایران پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگتے رہے ہیں، جن میں یورینیم کے ذخائر کو معاہدے میں طے شدہ حد سے 40 گنا بڑھانا شامل ہے۔

یورپی وزرائے خارجہ نے زور دیا کہ بطور معاہدے کے دستخط کنندگان، انہیں مکمل قانونی جواز حاصل ہے کہ ایران کی عدم تعمیل کی صورت میں پابندیاں بحال کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سفارتی حل کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن ایران کی موجودہ روش مذاکراتی عمل کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پچھلے ماہ اقوام متحدہ کو خط میں مؤقف اختیار کیا کہ یورپی ممالک کے پاس پابندیاں بحال کرنے کا قانونی حق نہیں ہے۔ تاہم، یورپی ممالک نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکا کی بھارت پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی
  • ایران کے ایٹمی پروگرام پر یورپی ممالک کا سخت انتباہ، دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا عندیہ
  • پاکستان کے یوم آزادی پر امریکی وزیر خارجہ اور کانگریس اراکین کی مبارکبادیں 
  • اسرائیلی فوج کا غزہ پٹی پر نئے حملے کا منصوبہ تیار
  • یورپ کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر امریکہ کی تنقید
  • پاک بھارت تنازع میں ٹرمپ کی ثالثی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی تصدیق
  • واشنگٹن میں وفاقی پولیس کا پہلا آپریشن، قتل اور منشیات سمیت مختلف جرائم پر گرفتاریاں
  • پاکستان کی امریکا کے ساتھ خارجہ پالیسی کی کامیابی دراصل ٹرمپ کی مودی سے عارضی ناراضی کا نتیجہ ہے، حماد اظہر
  • واشنگٹن میں ٹرمپ کا غیر معمولی اقدام، نیشنل گارڈ تعینات، پولیس کا کنٹرول سنبھال لیا
  •  ایٹمی بلیک میلنگ کا بھارتی بیانیہ  گمراہ کن‘ خود ساختہ ہے : پاکستان