Islam Times:
2025-06-30@09:03:02 GMT

سقوط شام پر چینی انٹیلی جنس کی تہلکہ خیز رپورٹ

اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT

سقوط شام پر چینی انٹیلی جنس کی تہلکہ خیز رپورٹ

اسلام ٹائمز: شامی فوج کے اعلیٰ افسران کے ایک گروپ نے قطری حکام سے رشوت لے کر ایرانی مشیر کمانڈر کیومارس پور ہاشمی (جنہیں حاج ہاشم کہا جاتا ہے) کو گرفتار کیا اور موساد سے براہ راست رابطہ کرکے احرار شام کی پیش قدمی کی راہ ہموار کی۔ یہ گروہ بغیر کسی مزاحمت کے 45 منٹ کے اندر حلب شہر پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ یہ دھوکہ صرف حلب تک ہی محدود نہیں تھا، اور حزب اللہ کے لئے جھوٹے کوآرڈینیٹ بھیجے گئے، جس کی وجہ سے 100 گاڑیوں پر مشتمل حزب اللہ کا قافلہ اسرائیلی حملوں سے تباہ ہوا۔ خصوصی رپورٹ:

چین کی انٹیلی جنس سروس کی جانب سے جاری کردہ ایک انٹیلی جنس رپورٹ میں شام میں اقتدار کی تبدیلی اور ملک کے سابق صدر بشار الاسد کو ہٹائے جانے کے حوالے سے چونکا دینے والی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بشار اسد کا زوال شام کے اعلیٰ فوجی حکام کی اندرونی غداری اور علاقائی اور بین الاقوامی طاقتوں کی ایک پیچیدہ سازش کا نتیجہ تھا۔ سقوط حلب کی رات ان پیش رفت میں ایک اہم موڑ تھی۔

شامی فوج کے اعلیٰ افسران کے ایک گروپ نے قطری حکام سے رشوت لے کر ایرانی مشیر کمانڈر کیومارس پور ہاشمی (جنہیں حاج ہاشم کہا جاتا ہے) کو گرفتار کیا اور موساد سے براہ راست رابطہ کرکے احرار شام کی پیش قدمی کی راہ ہموار کی۔ یہ گروہ بغیر کسی مزاحمت کے 45 منٹ کے اندر حلب شہر پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ یہ دھوکہ صرف حلب تک ہی محدود نہیں تھا، اور حزب اللہ کے لئے جھوٹے کوآرڈینیٹ بھیجے گئے، جس کی وجہ سے 100 گاڑیوں پر مشتمل حزب اللہ کا قافلہ اسرائیلی حملوں سے تباہ ہوا۔

اسی وقت، امریکی فضائیہ نے عراقی ملیشیا کے ٹھکانوں پر حملے کیے جو اسرائیلی آپریشن کے ساتھ مربوط تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ بشار الاسد، ایرانی انتباہات کے باوجود، اپنی فوج میں خیانت کی حد سے بے خبر تھے اور انہیں صرف اپنے قریبی لوگوں کی جانب سے جعلی رپورٹیں موصول ہو رہی تھیں۔ مسلسل ہلاکتوں اور شکستوں کا مشاہدہ کرنے کے بعد، اسد نے آنے والے خطرے سے آگاہ کیا اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے مدد کی درخواست کی۔

اس رپورٹ کے مطابق اسد کو ہٹانے کے لیے آپریشن کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور کئی بین الاقوامی انٹیلی جنس سروسز بشمول MI6، موساد اور CIA کے تعاون سے مہم مکمل ہوئی۔ یہ آپریشن ترک صدر رجب طیب اردوان کی نگرانی میں کیا گیا۔ بعض ذرائع نے اس آپریشن کی مالی اعانت میں قطر اور متحدہ عرب امارات کے کردار کی بھی اطلاع دی ہے۔ مختلف حلقوں کی جانب سے اس رپورٹ پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

کچھ تجزیہ کار اسے شام میں ہونے والی پیش رفت میں روس کو اس کے کردار سے بری کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں، کیونکہ ماسکو ادلب میں ترک اثر و رسوخ کو روکنے میں ناکام رہا۔ رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ آنے والے دنوں میں اس پیچیدہ عمل کی مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔ تاہم جولانی کی کمان میں گروہوں کی طرف سے تاریخی مقامات کو لوٹنے اور تباہ کرنے کی اطلاعات کے ساتھ شام کا مستقبل غیر یقینی ہے۔

چین کی انٹیلی جنس سروس (MSS) غیر ملکی انٹیلی جنس جمع کرنے، ملکی انسداد انٹیلی جنس، اور سیاسی خطرات کی نگرانی کے لیے ذمہ دار ہے۔ اس تنظیم کی بنیاد 1983 میں رکھی گئی تھی اور یہ دنیا کی طاقتور ترین انٹیلی جنس ایجنسیوں میں سے ایک ہے۔ MSS بڑے پیمانے پر سائبر آپریشنز، معاشی جاسوسی، اور گھریلو انسداد انٹیلی جنس میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انٹیلی جنس رپورٹ میں حزب اللہ کیا گیا

پڑھیں:

بجٹ 2025-26 کی تلخیاں اور چینی کی مٹھاس

ماہ جون بجٹ کا مہینہ ہوتا ہے اور یکم جولائی سے بجٹ کا نفاذ شروع ہو جاتا ہے۔ بجٹ آتا ہے تو بازار میں خاموشی چھا جاتی ہے، بہت سے دکاندار اس خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور یکم جولائی سے پہلے بجٹ کا اعلان ہوتے ہی خاموشی سے قیمتیں بڑھا دیتے ہیں۔

ادھر ایک طرف قومی اسمبلی میں بجٹ کے حق اور مخالفت میں دھواں دھار نعرے، تقاریر دل پذیر کا سامان پیدا کر دیا جاتا ہے لیکن غریب عوام جس کا تعلق بجٹ کے اعداد و شمار سے ہوتا ہے وہ بے تعلق ہو کر رہ جاتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں پہلے اپوزیشن کی طرف سے بجٹ کے بخیے ادھیڑے جاتے ہیں، پھر حکومتی اور اتحادی مل کر اعداد و شمار کی کاشیں کاٹتے ہیں۔ نئی تراش خراش کے ساتھ بجٹ پیش کرتے ہیں، منظور یا نامنظور کے لیے تمام اراکین متوجہ ہوتے ہیں، لیکن غریب عوام، کسان، دیہاڑی دار، مزدور، چوکیدار، ملازم پیشہ، پنشنرز یہ سب غیر متوجہ ہونے کا منظر پیش کرتے ہیں،کیونکہ بجٹ کا اعلان ہوتے ہی مہنگائی نے کیل ٹھونک کر غریبوں کو جتلا دیا کہ اب تو مہنگائی مزید بڑھ کر ہی رہے گی۔ پنشنرز اسی طرح لڑکھڑاتے قدموں کے ساتھ لرزہ براندام رہیں گے کہ گزارا کیسے ہوگا؟

غریب عوام یہ خواب سجائے بیٹھے تھے کہ تعلیم سستی ترین ہو کر رہے گی تعلیمی بجٹ میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔ کم ازکم بھارت سے نسبتاً زیادہ فی صد تعلیمی اخراجات دکھا دیتے۔ صحت کا بجٹ بڑھا دیتے۔ کہتے ہیں صحت صوبائی شعبہ ہے۔ صوبائی بجٹ کے علاوہ بھی دس گنا اخراجات کی ضرورت ہے۔ کئی پنشنرز جوکہ شوگر کے مریض ہیں ،کراچی کے سرکاری اسپتال میں ان کو شوگر چیک کرنے کے لیے اسٹرپس تک اب نہیں دیے جا رہے ہیں۔

کبھی سرنج کی قلت کبھی انسولین کی قلت ہوتی ہے۔ادھر اب ہزاروں نہیں لاکھوں نہیں کروڑوں نوجوان ایسے ہیں جو ڈگریاں ہاتھ میں، بے یقینی دل میں، پھٹی ہوئی جراب کے ساتھ تلوے گھسے ہوئے جوتے پیروں میں اور دفتروں کے دھکے ان کے نصیب میں لکھے ہوئے، کئی سال گزر جاتے ہیں، نہ نوکری ملتی ہے نہ ماں باپ کو خوشخبری ملتی ہے۔ اس طرح بہت سے ڈگری ہولڈرز نوجوانوں کو دیکھا ہے جو بالآخر اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر ان یورپی بحری کشتیوں میں سوار ہو جاتے ہیں۔

خوش قسمتی سے بیرون ملک پہنچ گئے اور قسمت ساتھ دے تو ان کے دن پھر جاتے ہیں۔اس وقت سوال یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے دباؤ والا یہ بجٹ عوام کے لیے کیا لایا اور عوام نے کیا کھویا اورکیا پایا؟فی کس آمدن میں اضافے کی گواہی مزدور کی جیب دینے سے انکاری ہے۔ طالب علم کی آنکھیں معاشی ترقی کو مایوسی بے یقینی کے پیمانے پر تولتی ہیں۔ بجٹ آتے ہی چینی کے دام پھر بڑھنا شروع ہوگئے، اب کیا بجٹ پالیسی چینی کی درآمد اور برآمد سے منسلک ہو جائے گی؟حکومت نے پہلے اعلان کیا کہ چینی کی وافر مقدار موجود ہے، لہٰذا چینی برآمد کرکے پاکستان چینی کے برآمدی ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا۔

بڑی خوشی خوشی سے چینی کی برآمدات کا آغاز ہوا اور پی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق جولائی تا مئی 2025 کے ان گیارہ ماہ کے دوران پاکستان نے 7 لاکھ 65 ہزار 734 میٹرک ٹن چینی برآمد کر کے 41 کروڑ11 لاکھ 9 ہزار ڈالرز کا زرمبادلہ حاصل کر لیا۔ لیکن اس کا فائدہ کیا ہوا؟ اس کا مطلب حکومت نے برآمد کی اجازت اس وقت دی جب ملک کی چینی کی طلب کی صورت حال نازک تھی۔ جب قیمت میں مسلسل اضافہ ہونے لگا اور شور اٹھا تو حکومت نے فوراً فیصلہ کر لیا کہ 5 لاکھ ٹن درآمد کی جائے گی۔

عالمی مارکیٹ سے چینی خریدنا پھر جہاز رانی کے اخراجات، کسٹم ڈیوٹی، انشورنس اور بہت سے معاملات طے ہونے کے بعد اگر کچھ فائدہ نظر آئے گا تو ان کاغذوں میں ہوگا، اگر چینی کی آمد و رفت کا کھیل یوں ہی چلتا رہا تو کبھی ایکسپورٹرز خوش اور کبھی امپورٹرز کی تجوریاں بھریں گی اور چینی مافیاز کے قہقہے بلند ہوتے رہیں گے۔ حکومت نے اگر صحیح حساب کتاب لگا کر چینی برآمد کرا دی تھی تو قلت کیسی؟ شاید اسمگلنگ کا بھی ہاتھ ہو، اس میں کیا کہہ سکتے ہیں۔چینی کی قیمت میں مسلسل اضافے نے تو چینی کی مٹھاس کو زبان کے ذائقے کی کڑواہٹ میں بدل دیا ہے۔

چینی کی مٹھاس اب مہنگائی،کارٹیل (مہنگی قیمت پر کارخانہ داروں کا اکٹھا ہونا) درآمد برآمد یعنی چینی کی آنیاں اور جانیاں، اس میں مافیاز کے مزے اور شوگر ملز کے اسٹاک کے بیج میں دب دب کر عوام کی زبان پر مٹھاس کے بجائے زبان کے ذائقے میں تلخیاں پیدا کر رہی ہے۔ حکومت شروع سے ہی چینی مافیاز، چینی اسمگلنگ کرنے والوں، چینی ذخیرہ کرنے والوں سے نمٹ نمٹا کر درآمد برآمد کا فیصلہ کرتی، واقفان حال کا کہنا ہے کہ حکومت درست اندازے ہی لگاتی ہے لیکن کیا کریں چینی مافیاز کے ہاتھوں بات بگڑ جاتی ہے اور چینی کی قیمت بار بار بڑھ جاتی ہے۔ ایسے میں غریب عوام کے لیے چینی کے ذائقے میں مٹھاس کم ہو جاتی ہے۔ شاید درآمدی چینی میں مٹھاس زیادہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • چینی آئی پی پیز کے واجبات 500 ارب روپے سے متجاوز، تاخیر سے ادائیگیاں سی پیک منصوبوں کو متاثر کرنے لگیں
  • امریکا نے اصفہان کی ایٹمی تنصیبات پر بنکر بسٹر بم استعمال نہ کرنے کی تصدیق کر دی
  • چینی نوجوان کے پیٹ سے 6 ماہ بعد 15 سینٹی میٹر چمچ برآمد
  • خواتین کیلئے تہلکہ خیز انکشاف: ’کانٹا لگا گرل‘ شیفالی کی موت کی وجہ ’جوان بنانے والی‘ دوائیاں؟
  • وفاقی حکومت 500,000 ٹن چینی درآمد کرے گی
  • سانحہ سوات، ابتدائی رپورٹ میں اہم انکشافات، ہوٹل مالکان کی غفلت اور انتظامیہ کی ناکامی بے نقاب
  • جرمنی میں چینی اے آئی ماڈل ڈیپ سیک پر پابندی کا امکان
  • جنت مرزا اور سحر مرزا کی بغیر فلٹر ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا
  • بجٹ 2025-26 کی تلخیاں اور چینی کی مٹھاس
  • چین سینیگال کے ساتھ جامع اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کو مزید آگے بڑھانے کا خواہاں ہے، چینی صدر