چین کا بھارت کو جھٹکا، اروناچل پردیش کے سرحدی علاقوں کے چینی نام رکھ دیے
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
پاکستان کے خلاف جارحیت کے بعد چین نے بھی بھارت کو بڑا جھٹکا دے دیا، چینی حکومت نے زنگنان کے مقامات پر کم از کم 27 سرحدی علاقوں کو چینی نام دے کر اسے اپنی خودمختاری قرار دے دیا۔
چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ زنگنان تاریخی، جغرافیائی اور انتظامی اعتبار سے چین کا حصہ ہے، ان مقامات کو چینی نام دینا ہمارےاندرونی معاملات کا حصہ ہے، یہ اقدام چین کے خودمختار انتظامی دائرہ اختیار کے تحت کیا گیا، اقدام کا مقصد خطے میں تاریخی اور ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنا ہے۔
بھارت زنگنان کو اروناچل پردیش کے نام سے اپنا حصہ قرار دیتا ہے، چین زنگنان کو جنوبی تبت کا علاقہ تصور کرتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان مسئلے پر پہلے ہی کشیدگی موجود تھی۔
اس سے قبل 2024 میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زنگنان سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ چین، بھارت سرحد کو کبھی محدود نہیں کیا گیا اور اسے مشرقی سیکٹر، مڈل سیکٹر، مغربی سیکٹر اور سکم سیکٹر میں تقسیم کیا گیا ہے۔
مشرقی سیکٹر میں زنگنان ہمیشہ سے چین کا علاقہ رہا ہے، چین نے بھارت کے غیر قانونی قبضے تک زنگنان پر مؤثر انتظامی اختیار استعمال کیا تھا، یہ ایک بنیادی حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
1987 میں بھارت نے غیر قانونی قبضے کے تحت چین کی سرزمین پر نام نہاد ’اروناچل پردیش‘ تشکیل دیا تھا، چین نے اس وقت ایک بیان جاری کیا تھا جس میں اس کی سختی سے مخالفت کی گئی تھی اور اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ بھارت کا اقدام غیر قانونی اور کالعدم ہے، چین نے 2024 میں کہا تھا کہ چین کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
زنگنان میں جغرافیائی ناموں کے عوامی استعمال کے لیے چوتھا بیج مارچ 2024 میں جاری کیا گیا تھا۔
چین کے اقدام پر بھارت کا زبانی ردعمل
بھارت نے کہا کہ وہ چین کے اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کرنے کے اقدام کو مسترد کرتا ہے، ان مقامات پر ایشیائی ہمسایوں کی سرحد ملی ہوئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت نے کہا کہ یہ ہمالیہ کا علاقہ بھارت کا ایک لازمی حصہ ہے، بیجنگ نے ماضی میں بھی اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کیے ہیں اور یہ مسئلہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک کشیدگی کی وجہ بنا ہوا ہے۔
خاص طور پر جب دونوں ہمسایوں کے تعلقات میں 2020 میں سرحد پر ایک مہلک فوجی جھڑپ کے بعد تیزی سے خرابی آئی تھی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اروناچل پردیش کیا گیا چین نے
پڑھیں:
’دودھ دینے والی گائے، کہیں مر ہی نہ جائے‘: مصطفیٰ کمال کی شہری علاقوں کی محرومیوں‘ پر گفتگو
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ کراچی کی ’محرومیوں‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہر ایک دودھ دینے والی گائے ہے اسے چارہ نہیں دیں گے تو کس طرح چلے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کا جواب، مصطفیٰ کمال نے اپنی بیٹی کو اینٹی سروائیکل کینسر ویکسین لگوا دی
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم نے عوامی حقوق کے لیے ہر سیاسی جماعت کے پاس جا کر اپنا مؤقف رکھا اور بلدیاتی نظام سے متعلق آئینی ترمیم کو حکومت میں شامل ہونے کی واحد شرط قرار دیا تھا۔
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی نظام سے متعلق آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا تاہم 26ویں آئینی ترمیم کے دوران اس بل کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ ان کے مطابق وفاقی حکومت نے درخواست کی تھی کہ کچھ اہم قانون سازی کے باعث اس معاملے کو مؤخر کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم کیو ایم چاہتی تو وزارتیں اور مراعات مانگ سکتی تھی لیکن انہوں نے صرف عوامی مسائل کے حل کو ترجیح دی۔
انہوں نے مسلم لیگ (ن)، وزیراعظم، کابینہ اور چودھری سالک سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ایم کیو ایم کے مؤقف کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے نمائندوں نے بھی 27ویں آئینی ترمیم میں ایم کیو ایم کے بل کو شامل کرنے کی تائید کی۔
مزید پڑھیے: بھارت اور اسرائیلی جارحیت سے صحتِ عامہ کو خطرہ ہے، مصطفیٰ کمال کا عالمی فورم پر انتباہ
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں اس بل پر 6 گھنٹے بحث ہوئی تاہم پیپلزپارٹی اس بل کو 27ویں ترمیم میں شامل کرنے کے لیے تیار نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ترمیم میں ایم کیو ایم کے بل کو لازمی شامل کیا جائے گا۔ ان نے مزید کہا کہ پنجاب نے جو بل پاس کیا ہے وہ من و عن ایم کیو ایم کے بل کے مطابق ہے جو پارٹی کے مؤقف کی مکمل تائید ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر یہ بل کابینہ میں زیر بحث نہ آتا تو وہ استعفیٰ دینے کے لیے تیار تھے۔ ان کے مطابق عوامی حقوق کی بات کرنا ہی ایم کیو ایم کا نصب العین ہے۔
انہوں نے ملک کی صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کا تعلق براہ راست عوامی محرومیوں سے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 70 سال سے ہم اپنی فوج کو اپنے ہی لوگوں کے خلاف لڑا رہے ہیں، محرومیاں بددل پاکستانی پیدا کرتی ہیں جو پھر اسلحہ اٹھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم میں اختیارات کی جنگ، فاروق ستار کے جانے کے بعد مصطفیٰ کمال کی اجلاس میں شرکت
وفاقی وزیر نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ملنے والے فنڈز آگے منتقل نہیں ہوتے جس کی وجہ سے شہری علاقوں میں مسائل بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو آج 800 ارب کے بجائے ایک ارب روپے بھی نہیں ملتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی دودھ دینے والی گائے ہے اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا؟
مصطفیٰ کمال نے پیپلزپارٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں ضلعی حکومتیں چاہے پیپلزپارٹی کی ہوں مگر شہری علاقوں کے حقوق تسلیم کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ حکومت اتنی اچھی ہوتی تو آپ کے ساتھ اتحاد کیوں کرتے؟ مصطفیٰ کمال کا مریم نواز کو جواب
انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم کے مطالبات نہ مانے گئے تو حالات صوبے کی تشکیل تک جا سکتے ہیں کیونکہ لوگوں میں محرومی بڑھ رہی ہے اور سیاسی حکمت عملی تبدیل کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ میں بلدیاتی نظام کراچی کراچی دودھ دینے والی گائے کراچی کے حقوق کراچی میں بلدیاتی نظام وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال