پاکستان کے خلاف جارحیت کے بعد چین نے بھی بھارت کو بڑا جھٹکا دے دیا، چینی حکومت نے زنگنان کے مقامات پر کم از کم 27 سرحدی علاقوں کو چینی نام دے کر اسے اپنی خودمختاری قرار دے دیا۔

چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ زنگنان تاریخی، جغرافیائی اور انتظامی اعتبار سے چین کا حصہ ہے، ان مقامات کو چینی نام دینا ہمارےاندرونی معاملات کا حصہ ہے، یہ اقدام چین کے خودمختار انتظامی دائرہ اختیار کے تحت کیا گیا، اقدام کا مقصد خطے میں تاریخی اور ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنا ہے۔

بھارت زنگنان کو اروناچل پردیش کے نام سے اپنا حصہ قرار دیتا ہے، چین زنگنان کو جنوبی تبت کا علاقہ تصور کرتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان مسئلے پر پہلے ہی کشیدگی موجود تھی۔

اس سے قبل 2024 میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زنگنان سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ چین، بھارت سرحد کو کبھی محدود نہیں کیا گیا اور اسے مشرقی سیکٹر، مڈل سیکٹر، مغربی سیکٹر اور سکم سیکٹر میں تقسیم کیا گیا ہے۔

مشرقی سیکٹر میں زنگنان ہمیشہ سے چین کا علاقہ رہا ہے، چین نے بھارت کے غیر قانونی قبضے تک زنگنان پر مؤثر انتظامی اختیار استعمال کیا تھا، یہ ایک بنیادی حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

1987 میں بھارت نے غیر قانونی قبضے کے تحت چین کی سرزمین پر نام نہاد ’اروناچل پردیش‘ تشکیل دیا تھا، چین نے اس وقت ایک بیان جاری کیا تھا جس میں اس کی سختی سے مخالفت کی گئی تھی اور اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ بھارت کا اقدام غیر قانونی اور کالعدم ہے، چین نے 2024 میں کہا تھا کہ چین کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

زنگنان میں جغرافیائی ناموں کے عوامی استعمال کے لیے چوتھا بیج مارچ 2024 میں جاری کیا گیا تھا۔

چین کے اقدام پر بھارت کا زبانی ردعمل
بھارت نے کہا کہ وہ چین کے اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کرنے کے اقدام کو مسترد کرتا ہے، ان مقامات پر ایشیائی ہمسایوں کی سرحد ملی ہوئی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت نے کہا کہ یہ ہمالیہ کا علاقہ بھارت کا ایک لازمی حصہ ہے، بیجنگ نے ماضی میں بھی اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کیے ہیں اور یہ مسئلہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک کشیدگی کی وجہ بنا ہوا ہے۔

خاص طور پر جب دونوں ہمسایوں کے تعلقات میں 2020 میں سرحد پر ایک مہلک فوجی جھڑپ کے بعد تیزی سے خرابی آئی تھی۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اروناچل پردیش کیا گیا چین نے

پڑھیں:

چینی نوجوانوں میں — ’’ٹوتھ ٹیٹو‘‘ کا نیا فیشن

اب تک آپ نے جسم کے مختلف حصوں—جیسے بازو، گردن یا کمر—پر ٹیٹوز بنوانے کا رجحان ضرور دیکھا یا سنا ہوگا، لیکن کیا کبھی یہ تصور کیا کہ لوگ اپنےدانتوں پر بھی ٹیٹو بنوا رہے ہیں؟
جی ہاں، چین میں نوجوانوں کے درمیان ’’ٹوتھ ٹیٹو‘‘ کا نیا فیشن تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ یہ ٹیٹوز براہِ راست دانتوں پر نہیں بلکہ تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کیے گئے ڈینٹل کراؤنز یا ٹوتھ کیپس پر بنائے جاتے ہیں، جنہیں بعد میں دانتوں پر چڑھا دیا جاتا ہے۔
ان منفرد کراؤنز پر نوجوان اپنے رومانوی پیغامات، محبوب کے نام، خوش قسمتی کے نمبر، اور حتیٰ کہ جملے جیسے’’پیسہ کماؤ‘‘ یا ’’مقصد حاصل کرو‘‘ بھی کندہ کروا رہے ہیں۔ یعنی یہ دانت اب صرف چبانے کے کام نہیں آتے بلکہ جذبات کے اظہار کا نیا ذریعہ بن چکے ہیں!
ان تھری ڈی پرنٹڈ کیپس کو چین کے کئی ڈینٹل کلینکس میں خاص ایرو اسپیس میٹیریلز سے تیار کیا جا رہا ہے، جن کی قیمت تقریباً 2000 یوآن (280 امریکی ڈالر) تک ہے۔ تاہم، اس ٹرینڈ کی بڑھتی مقبولیت دیکھتے ہوئے کچھ ڈینٹل کلینکس اسے مفت میں بھی فراہم کر رہے ہیں تاکہ نوجوان صارفین کو متوجہ کیا جا سکے۔
اگرچہ یہ فیشن نوجوانوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے، مگرڈینٹل ماہرین اسے دانتوں کی صحت کیلئے نقصان دہ قرار دے رہے ہیں۔ شنگھائی کے ایک معروف دندان ساز کے مطابق، ڈینٹل کراؤن پر کسی بھی قسم کا ڈیزائن یا تحریر کندہ کروانا اُس کی ساخت اور مضبوطی کو متاثر کر سکتا ہے، جس کے طویل مدتی اثرات منفی ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان دشمنی میں بھارتی فوج نے سرحدی علاقے میں بکریوں کو ہلاک و زخمی کر دیا
  • کل سے بالائی علاقوں میں بارشوں، بھارت سے 1 لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان
  • چینی نوجوانوں میں — ’’ٹوتھ ٹیٹو‘‘ کا نیا فیشن
  • ایکسپورٹ میں کمی، ٹیکسٹائل سیکٹر برآمدی بحران سے دوچار، مزید یونٹس کی بندش کا خطرہ
  • آر ایس ایس کے نظریے پر چلنےوالی بی جے پی سرکار میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات غیر محفوظ
  • جین زی (Gen Z) کی تنہائی اور بے چینی
  • صارفین کیلئے نیا جھٹکا، اسنیپ چیٹ پر یادیں سنبھالنے کی سہولت اب پیسے کے عوض
  • حکومت کا چینی کی مزید درآمد روکنے کا فیصلہ
  • بلوچستان، پبلک پرائیورٹ سیکٹر کے تحت میڈیکل کالج کے قیام کا معائدہ
  • لمحوں میں لاکھوں کا سونا چوری، کیمرہ دیکھتا ہی رہ گیا