سینٹ افواج پاکستان کو خراج تحسین کی متفقہ قرارداد منظور : جنگ بندی کی درخواست ہم نے نہیں امریکہ کے ذریعے بھارت کی ذار
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار) آپریشن بْنیان مرصوص کی شاندار کامیابی پر سینٹ نے پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان بھارت حالیہ جنگ میں پاکستانی مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد ایوان میں پیش کی۔ متن میں پاکستان کا علاقائی اور عالمی امن کے مکمل عزم کا اعاد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ قرارداد میں مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی مسترد کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سلامتی کا مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔ قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ آپریشن بْنیان مرصوص کی کامیابی سے تکمیل ہونے پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پاکستان کی عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں جنہوں نے سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی یک جہتی کا ثبوت دیا گیا۔ دریں اثنا نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم نے کسی سے سیز فائر کی درخواست نہیں کی پہلے امریکی وزیر خارجہ کا فون آیا کہ بھارت جنگ بندی چاہتا ہے تو ہم نے رضامندی ظاہر کی۔ پھر سعودی عرب، ترکیہ اور چین سے فون آئے۔ سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ جنگ سے قبل ہی ہم دوست ممالک سے رابطے میں تھے، ہم نے دوست ممالک کو اپنے تحمل سے آگاہ کیا، تمام ممالک نے یہی کہا کہ دونوں ممالک ایٹمی قوت ہیں اس لیے تحمل کا مظاہرہ کریں، ہم نے ہر ملک کے سربراہ و وزیر خارجہ سے کہا کہ ہم حملے میں پہل نہیں کریں گے مگر بھارت کے کارروائی کی تو جواب ضرور دیں گے۔ وزیراعظم نے پہلگام واقعے کی شفاف تحقیقات کی پیشکش کی مگر بھارت نہیں مانا اور کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ ہم نے بھارتی موقف بکنے نہیں دیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 مئی کو 70 سے 80 بھارتی طیارے پاکستان آئے اور بھارتی طیاروں نے 24 پے لوڈز (بارودی مواد) ریلیز کیے، یہ دہشت گردوں پر نہیں مساجد اور معصوم شہریوں پر گرائے، ہم نے ان کے پانچ طیارے گرائے۔ اس واقعہ نے ثابت کردیا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے جب کہ ہمارا ایک بھی طیارہ تباہ نہیں ہوا۔ ہمارے جوابی حملے سے قبل ہی سکھ کمیونٹی کو ہمارے خلاف کرنے کے لیے ان کے علاقے میں بھارت نے خود بم گرائے۔ جھوٹ پھیلایا گیا کہ ہمارے ایف 16 وہاں گئے۔ امریکا نے اعلان کیا کہ کوئی ایف 16 نہ اڑا ہے اور نہ گرایا گیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے پہلے 24 گھنٹے میں 29 ڈرون پھر اگلے 24 گھنٹوں میں 80 ڈرون بھیجے۔ صرف ایک ڈرون نے فوجی زمین پر اٹیک کیا جس میں چار فوجی زخمی ہوئے۔ انہوں نے بیک وقت ہماری کئی بیسز اور ایئرپورٹ پر حملے کیے جس کا ہم نے بھرپور جواب دیا۔ 60 کے قریب وزرائے خارجہ سے بات ہوئی۔ ہمارا جواب دنیا نے دیکھا۔ ٹیلی گراف نے پاکستانی فوج کی تعریف کی۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کو ہڑپ کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے اسے بھی مذاکرات میں ڈسکس کریں گے۔ انڈس واٹر ٹریٹی ہمارے لیے جنگ کا باعث ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ انڈیا کا کم ازکم تین ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جبکہ ہمارے ہاں جانی نقصان ہوا ہے۔ ہم نے کسی جگہ شہری تنصیبات پر حملہ نہیں کیا۔ ہمارے شہداء میں زیادہ تعداد عورتوں، بچوں اور معمر افراد کی ہے۔ ادھر جمعرات کو قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی سطح پر کمزور ترین پوزیشن کا کھلا اعتراف سامنے آیا ہے۔ وزیر خارجہ اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں تسلیم کیا کہ پاکستانی پاسپورٹ اس وقت دنیا بھر میں سب سے کم درجے پر ہے۔ یہ اعتراف قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خارجہ کی طرف سے پیش کردہ جواب میں کیا گیا ہے۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں پیش کردہ تحریری جواب میں کہا کہ امریکا نے پاکستان کی انیس کمپنیوں پر پابندی عائد کی۔ امریکی محکمہ خارجہ نے تجارتی پابندیاں عائد کی ہیں ان کمپنیوں پر پاکستان کے سٹریٹجک پروگرام سے تعلق کا الزام تھا، انہوں نے جواب میں کہا کہ پاکستان نے ان کمپنیوں کے سٹریٹجک پروگرام سے منسلک ہونے کی تردید کی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے کہا کہ کو خراج تحسین قومی اسمبلی گیا ہے
پڑھیں:
سلامتی کونسل ، ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے حق میں قرارداد منظور،حماس کی مخالفت، پاکستان کی حمایت
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی امریکی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
جس میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی اور مستقبل کی فلسطینی ریاست کے قیام کا راستہ شامل ہے۔
متن کے حق میں 13 ووٹ آئے، امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ’پوری دنیا میں مزید امن‘ کا باعث بنے گا، رائے شماری میں صرف روس اور چین نے حصہ نہیں لیا لیکن کسی رکن نے قرارداد کو ویٹو نہیں کیا۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہا کہ ’بورڈ آف پیس کو تسلیم کرنے اور اس کی توثیق کرنے کا ووٹ، جس کی سربراہی میں ہوں گا، اقوام متحدہ کی تاریخ کی سب سے بڑی منظوری کے طور پر نیچے جائے گا، (اور) پوری دنیا میں مزید امن کا باعث بنے گا۔‘
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیک والٹز نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ ’آج کی قرارداد ایک اور اہم قدم کی نمائندگی کرتی ہے جو غزہ کو خوشحال اور ایک ایسا ماحول فراہم کرے گا جو اسرائیل کو سلامتی کے ساتھ رہنے کا موقع دے گا۔‘
لیکن فلسطینی تنظیم حماس، جسے غزہ میں کسی بھی حکومتی کردار سے قرارداد کے ذریعے خارج کر دیا گیا ہے، نے کہا کہ یہ قرارداد فلسطینیوں کے ’سیاسی اور انسانی مطالبات اور حقوق‘ کو پورا نہیں کرتی۔
متن، جس میں اعلیٰ سطحی مذاکرات کے نتیجے میں کئی بار نظر ثانی کی گئی تھی، امریکی صدر کے اس منصوبے کی ’توثیق‘ کرتی ہے، جس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان 10 اکتوبر کو جنگ زدہ فلسطینی علاقے میں ایک نازک جنگ بندی کی اجازت دی تھی۔
7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ کی وجہ سے دو سال کے دوران غزہ بڑی حد تک ملبے میں تبدیل ہو چکی ہے۔
14 نومبر 2025 کو ایک فلسطینی خاتون غزہ شہر میں نقل مکانی کرنے والے کیمپ میں کپڑے دھو رہی ہیں (اے ایف پی)
امن منصوبہ ایک بین الاقوامی استحکام فورس (آئی ایس ایف) کے قیام کی اجازت دیتا ہے جو اسرائیل اور مصر اور نئی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے اور غزہ کو غیر فوجی بنانے میں مدد فراہم کرے گی۔
آئی ایس ایف کو ’غیر ریاستی مسلح گروہوں سے ہتھیاروں کے مستقل خاتمے،‘ شہریوں کی حفاظت اور انسانی امداد کے راستوں کو محفوظ بنانے پر کام کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔
پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے خطاب میں صدر ٹرمپ کے غزہ میں جنگ کے خاتمے کےلیے اقدامات کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے سے غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ انہوں نے غزہ منصوبے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
فلسطینی ریاست کا راستہ
یہ ایک ’بورڈ آف پیس‘ کی تشکیل کی بھی اجازت دیتا ہے، جو غزہ کے لیے ایک عبوری گورننگ باڈی ہے، جس کی صدارت صدر ٹرمپ نظریاتی طور پر کریں گے، جس کا مینڈیٹ 2027 کے آخر تک جاری رہے گا۔
متضاد زبان میں، قرارداد میں مستقبل میں ممکنہ فلسطینی ریاست کا ذکر کیا گیا ہے۔
متن میں کہا گیا ہے کہ ایک بار جب فلسطینی اتھارٹی نے اصلاحات کی درخواست کی ہے اور غزہ کی تعمیر نو کا کام جاری ہے، ’فلسطینی خود ارادیت اور ریاستی حیثیت کے لیے ایک قابل اعتبار راستے کے لیے حالات بالآخر اپنی جگہ پر ہو سکتے ہیں۔‘
اس کو اسرائیل نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
قرارداد میں اقوام متحدہ، آئی سی آر سی اور ہلال احمر کے ذریعے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی کو دوبارہ شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں برطانوی سفیر جیمز کریوکی نے کہا کہ ’ہمیں اقوام متحدہ کی انسانی کوششوں کی حمایت کے لیے اپنے کام کو بھی کافی حد تک تیز کرنا چاہیے۔ اس کے لیے تمام کراسنگ کھولنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ امدادی ایجنسیاں اور بین الاقوامی این جی اوز بغیر کسی رکاوٹ کے کام کر سکیں۔‘
اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے ووٹنگ سے قبل کہا کہ قرارداد ’اس بات کو یقینی بنائے گی کہ حماس اسرائیل کے خلاف مزید خطرہ نہیں بنے گی۔‘
ویٹو کی حمایت کرنے والے روس نے ایک مسابقتی مسودہ پیش کیا، جس میں کہا گیا کہ امریکی دستاویز فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کے لیے کافی حد تک نہیں جاتی۔
ماسکو کے متن نے کونسل سے کہا کہ وہ ’دو ریاستی حل کے وژن کے لیے اپنی غیر متزلزل عزم‘ کا اظہار کرے۔
اس نے اس وقت کے لیے کسی بورڈ آف پیس یا بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کی اجازت نہیں دی ہو گی، بجائے اس کے کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش سے ان مسائل پر ’آپشنز‘ پیش کرنے کو کہیں۔
ماسکو کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے کہا، ’عملی طور پر سکیورٹی کونسل کے ارکان کو نیک نیتی سے کام کرنے کے لیے وقت نہیں دیا گیا۔
قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، انڈونیشیا، پاکستان، اردن اور ترکی کے دستخط شدہ متن کی حمایت کا مشترکہ بیان شائع کرتے ہوئے، امریکہ نے کئی عرب اور مسلم اکثریتی ممالک کی حمایت حاصل کی۔