کراچی(نیوز ڈیسک) سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے کہا ہے کہ فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والی تمام شخصیات کا جنگوں، تنازعات اور سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، تنازعات میں ان پر تنقید نہ کی جائے، وہ محبت کے سفیر ہوتے ہیں۔

عتیقہ اوڈھو نے حال ہی میں ’کیا ڈراما ہے‘ نامی شو میں کہا کہ اگر کوئی ڈاکٹر یا وکیل کسی بھی دوسرے ملک میں کام کرنے جاتا ہے تو اسے کوئی کچھ نہیں کہتا، انہیں گالیاں نہیں دی جاتیں لیکن اداکار ایسا کرتا ہے تو اسے گالیاں پڑتی ہیں۔

عتیقہ اوڈھو نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی کشیدگی پر بات کرتےہوئے کہا کہ بھارت کو شواہد کے بغیر پہلگام حملے کے الزامات پاکستان پر نہیں لگانے چاہیے تھے اور انہوں نے ثبوتوں کے بغیر ہی پاکستان پر حملہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنی سالمیت اور دفاع کی خاطر بھارتی جارحیت کا جواب دیا اور پاک فوج نے بہادرانہ اور کامیاب کارروائیاں کیں، جس پر افواج خراج تحسین کے لائق ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور تنازع میں فنون لطیفہ سے وابستہ شخصیات کو نہیں گھسیٹا جانا چاہیے۔

ان کے مطابق ہر پروفیشن سے تعلق رکھنے والے فرد کو حق حاصل ہے کہ وہ کیریئر کی بہتری کے لیے دوسرے ملک جا کر کام کرے اور ہر کوئی کرتا ہے لیکن اداکاروں و موسیقاروں پر اعتراض کیا جاتا ہے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ اداکاروں، موسیقاروں، لکھاریوں اور فنون لطیفہ کے دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد محبت کے سفیر مانے اور سمجھے جاتے ہیں، ان کا کام محبتیں اور امن پھیلانا ہے۔

عتیقہ اوڈھو نے کہا کہ فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے افراد اور خصوصی طور پر اداکاروں، موسیقاروں اور لکھاریوں میں جنگوں اور تنازعات میں نہ گھسیٹا اور لایا جائے، ان کا جنگوں میں کوئی کام نہیں۔

اداکارہ کے مطابق لکھاریوں، اداکاروں و موسیقاروں کا سیاست اور تنازعات سے کوئی کام نہیں ہوتا، وہ امن، یکجہتی اور محبت کو فروغ دینے والے افراد اور سفیر ہیں۔

سینئر اداکارہ کا کہنا تھا کہ تنازعات اور جنگوں کے درمیان فنکاروں کے ساتھ ہونے والے رویے بدقسمتی ہیں، ان پر تنقید بے جا تھی، انہیں ایسے معاملات میں نہ گھسیٹا جائے۔

ساتھ ہی انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر پاکستان اور بھارت کے فنکاروں، اداکاروں، موسیقاروں اور لکھاریوں کو اپیل کی کہ وہ بھی جنگوں اور تنازعات کا حصہ نہ بنیں، وہ محبت اور امن کو پھیلائیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سے تعلق رکھنے فنون لطیفہ کہا کہ

پڑھیں:

فلسطینی ریاست ہماری زندگی میں ممکن نہیں، امریکی سفیر ہکابی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے بلومبرگ نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں اس بات میں 'شک ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکی خارجہ پالیسی کا ہدف ہے‘۔

فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم، وزیر خارجہ

امریکی محکمہ خارجہ نے اس پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس امریکی سفیر کی ذاتی رائے ہے، جب کہ وائٹ ہاؤس نے دو ریاستی حل کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک سابقہ بیان کا حوالہ دیا۔

جب مائیک ہکابی سے پوچھا گیا کہ کیا فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکہ کا مقصد ہے، تو انہوں نے کہا، ''مجھے ایسا نہیں لگتا۔

(جاری ہے)

‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک کچھ اہم ثقافتی تبدیلیاں نہ ہوں، ایسا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی تبدیلیاں 'ہماری زندگی میں شاید ممکن نہ ہوں‘۔

مشرق وسطیٰ کے تنازعے کا دو ریاستی حل: اقوام متحدہ کا سمٹ بلانے کا اعلان

مائیک ہکابی اس سے پہلے فلسطینی شناخت کے تصور پر بھی سوال اٹھا چکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ واقعی 'فلسطینی‘ جیسی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔

ہکابی کے تبصروں کے بارے میں پوچھے جانے پر وائٹ ہاؤس نے اس سال کے اوائل میں ٹرمپ کے اس بیان کا حوالہ دیا جب انہوں نے امریکہ کے غزہ پٹی پر قبضے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس تجویز کی عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے مذمت کی تھی جب کہ اقوام متحدہ نے اسے 'نسلی تطہیر‘ کی کوشش قرار دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے 2024 کے صدارتی انتخابات جیتنے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کے پچھلے سال کے تبصروں کا بھی حوالہ دیا، جب انہوں نے کہا تھا، ''مجھے یقین نہیں ہے کہ اب دو ریاستی حل کام کرنے والا ہے۔

‘‘

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ہکابی کے ریمارکس امریکی پالیسی میں تبدیلی کی نمائندگی کرتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے انکار کر دیا اور کہا کہ پالیسی سازی صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کا معاملہ ہے۔

فلسطینی ریاست کے خلاف قرار داد، اسرائیلی پارلیمنٹ پر تنقید

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی میزبانی میں 17 سے 20 جون تک نیویارک میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے، جس کی صدارت سعودی عرب اور فرانس مشترکہ طور پر کریں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں میں 'پیش رفت‘ کا دعویٰ

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں رکھے گئے اسرائیلی یرغمالیوں کے مسئلے پر کچھ پیش رفت ہوئی ہے، مگر فی الحال اس سے بڑی امیدیں وابستہ کرنا قبل از وقت ہو گا۔

ایک ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا، ''ہم اس وقت مسلسل کام کر رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ ہمیں کچھ کامیابی ملے گی۔

‘‘

اسی حوالے سے اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ''گزشتہ بعض تلخ تجربات‘‘ کے پیش نظر زیادہ خوش فہمی مناسب نہیں۔

خیال رہے کہ فائر بندی کے لیے حماس اور اسرائیل کے درمیان مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں جاری مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔

اسرائیل اور حماس دونوں اپنے اپنے موقف پر مصر ہیں اور دونوں سیزفائر معاہدے تک پہنچنے کی راہ میں مشکلات کھڑی کرنے کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔

حماس کے دو ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں جنگ بندی کوششوں میں کی کسی نئی پیش کش کا کوئی علم نہیں۔

دو اسرائیلی وزراء پر پابندی کے برطانوی فیصلے پر امریکہ کی تنقید

امریکہ نے غزہ پٹی میں انسانی حقوق کی ''سنگین خلاف ورزیوں‘‘ پر برطانیہ کی طرف سے دو اسرائیلی وزراء پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے مذمت کی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ روبیو نے کہا کہ اتمار بن گویر اور بیزلیل اسموٹریچ پر سفری پابندی اور اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے سے جنگ بندی کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد نہیں ملے گی اور اس فیصلے کو واپس لیا جانا چاہیے۔

برطانیہ نے آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر یہ کارروائی کی ہے۔ روبیو نے کہا، ''امریکہ اسرائیل کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔

‘‘

خیال رہے کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے منگل کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کے یہ دونوں وزراء کئی مہینوں سے فلسطینی عوام کے خلاف تشدد کو ہوا دے رہے تھے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ہیں۔

روبیو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ''برطانیہ، کینیڈا، ناروے، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی حکومتوں کی طرف سے اسرائیلی کابینہ کے دو موجودہ ممبران پر عائد پابندیوں کی امریکہ مذمت کرتا ہے۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''امریکہ اپنے شراکت داروں کو یاد دلاتا ہے کہ وہ یہ فراموش نہ کریں کہ اصل دشمن کون ہے؟‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ پابندیوں کو واپس لینے پر زور دیتا ہے اور اسرائیل کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔

غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں 35 افراد ہلاک

غزہ پٹی کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ بدھ 11 جون کو غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی حملوں میں مزید کم از کم 35 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔

ان میں سے بیشتر ہلاکتیں امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام چلائے جانے والے امدادی مراک‍ز پر یا ان کے قریب ہوئیں۔

شفا اور القدس ہسپتالوں کے طبی حکام نے کہا کہ کم از کم 25 افراد اس وقت ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جب وہ نیتزارم کی سابقہ ​​بستی کے پاس ایک امدادی مرکز کے قریب تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی غزہ پٹی میں خان یونس میں اسرائیلی فوج کے ایک اور حملے میں دس دیگر افراد مارے گئے۔

اسرائیلی فوج نے ان نئے ہلاکت خیز حملوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ادارت: صلاح الدین زین، مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ہنگری کے سبکدوش سفیر مسٹر بیلا فاذیکس کی الوداعی ملاقات
  • آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی میں شامل نہیں، امریکی سفیر
  • فلسطینی ریاست ہماری زندگی میں ممکن نہیں، امریکی سفیر ہکابی
  • فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی کا ہدف نہیں، اسرائیل میں امریکی سفیر کا متنازع بیان
  • افغانستان کے ساتھ بار بار بدلتا ہوا تعلق چیلنج بنا ہوا ہے،شیری رحمن
  • ٹرمپ کی پالیسیاں، تنازعات کا ابھار
  • بجٹ 26-2025: کس شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد زیادہ مستفید ہوں گے؟
  • منہ میں موجود بیکٹیریا کا خطرناک اعصابی بیماری سے تعلق کا انکشاف
  • ایران میں داعش سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کو پھانسی دیدی گئی
  • کراچی سے واپس جانیوالے جانوروں کے بیوپاری حادثے کا شکار، 3 جاں بحق