آج ہمارے پاسپورٹ کی ویلیو میں اضافہ ہوگیا ہے؛ کامران خان ٹیسوری
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک : سندھ کے گورنر کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ آج ہمارے پاسپورٹ کی ویلیو میں اضافہ ہوگیا ہے، کلمہ کے نام پر بننے والے پاکستان میں ہم سب ایک قوم ہیں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
گورنر سندھ نے یوم تشکر کے موقع پر ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری دی۔ انہوں نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دشمن نے رات اندھیرے میں جنگ مسلط کی اور ختم اللہ نے ہماری مرضی سے کی۔ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ بھارت یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ پاکستان انتشار کا شکار ہے، ایک سیاسی جماعت پی ٹی آئی نے پورے دو سال افواج پاکستان کو رسوا کرایا، کچھ لوگ بیرونی سازش میں شامل ہوگئے اور انکا ساتھ دیا، ہماری افواج نے منہ توڑ جواب دے کر دنیا کو بتا دیا پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی زون 169 کا پاک افواج کے حق میں مظاہرہ
سندھ کے گورنر نے کہا کہ بھارتی جارحیت کیخلاف تمام سیاسی جماعتوں نے بھارت کو ایک ہی جواب دیا، کلمہ کے نام پر بننے والے پاکستان میں ہم سب ایک قوم ہیں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی امن اور صبر کا دامن نہیں چھوڑا، ہم امن پسند لوگ ہیں کبھی بھی جنگ نہیں چاہتے، میرے شہر میں بمبئی بیکری دہلی ربڑی بھی ہے لیکن یہاں کسی کی دکان کو آگ نہیں لگائی گئی۔
گورنر کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ پوری قوم کہہ سکتی ہے کہ وہ کارکنان جو 9 مئی کی سازش میں بے گناہ تھے انہیں عام معافی دے دیں۔
نریکنگ نیوز: پٹرولیم کی قیمت میں بھاری کمی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ
پڑھیں:
ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کا ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملک جمیل ظفر سے اہم مکالمہ ہوا جب کہ جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کے وکیل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ میں فوجداری مقدمہ زیر سماعت تھا، ٹرائل کورٹ نے گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔شاہ خاور نے کہا کہ میرے موکل اس وقت ایس پی تھے، ان کے خلاف ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں آبزرویشنز دیں، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، عدالتوں میں گواہان کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ کے جج خود جاکر گواہان کو لا تو نہیں سکتے تھے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شاہ خاور صاحب یہ تو آپ کے ساتھ پولیس والا کھڑا ہے، کیا یہی ڈی آئی جی ہے،شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی مائی لارڈ یہی ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیے کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے جب کہ عدالت عظمی نے معاملہ ہائیکورٹ بجھوا دیا۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ نے پولیس افسر کے خلاف آبزرویشنز دیں، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز برقرار رکھیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اپیل بحال کی جاتی ہے، ہائی کورٹ میرٹس پر کیس کا دو ماہ میں سن کر فیصلہ کرے، وکیل درخواست گزار نے کہا بغیر سنے فیصلہ دیا گیا۔