Daily Ausaf:
2025-08-18@04:14:03 GMT

نادرا کا تاحیات شناختی کارڈ کن پاکستانیوں کے لیے ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے پاکستانی شہریوں کے لیے بڑی پیشکش کا اعلان کیا ہے جو انسانی ہمدردی کی بناید پر اپنے اعضا دوسروں کو عطیہ کرتے ہیں۔

نادرا کی جانب سے جاری کردہ سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ اعضا عطیہ کرنے والے شہریوں کو تاحیات شناختی کارڈ جاری کیا جائے گا جس میں ایک خاص نشان ’سبز‘ رنگ کا ہے۔

پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ 18 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد متعلقہ عطیہ دہندگان کے رجسٹریشن حکام کے ساتھ رجسٹرڈ ہوں اور اپنا خصوصی اسمارٹ شناختی کارڈ اور نائیکوپ حاصل کرنے کے لیے نادرا آفس سے رجوع کریں۔

شہری پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے نائیکوپ یا خاص نشان کے ساتھ اسمارٹ کارڈ کے لیے بھی درخواست دے سکتے ہیں۔

اس سے قبل سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو پر نادرا کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی تھی کہ ویڈیو میں جو شخص نادرا آفس میں خود کو فوت شدہ ظاہر کرنے پر تعجب کا اظہار کر رہے ہیں، ان کی وفات کا اندراج متعلقہ یونین کونسل میں ان کے قریبی رشتہ دار نے کروا رکھا تھا۔

نادرا کے مطابق پیدائش، وفات اور ازدواجی حیثیت میں تبدیلی کا اندراج متعلقہ یونین کونسل کی ذمہ داری ہے، جس کی روشنی میں نادرا شہریوں کو شناختی دستاویزات کا اجرا کرتا ہے۔

ملک بھر میں 70 لاکھ سے زائد افراد کی وفات کا اندراج متعلقہ یونین کونسلوں میں ہو چکا ہے، لیکن ان فوت شدہ افراد کے قریبی رشتہ داروں نے اس ریکارڈ کو نادرا میں اپ ڈیٹ نہیں کرایا، اور ان کے شناختی کارڈ منسوخ نہیں کرائے۔

ناردا کا کہنا تھا کہ ایسے تمام لوگوں کے موبائل فون پر اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے موبائل فون پر پیغامات ارسال کیے گئے ہیں تاکہ اگر وہ واقعی فوت شدہ ہیں تو ان کے قریبی خون کے رشتہ دار قریبی نادرا دفتر میں آ کر ان کا شناختی کارڈ منسوخ کروائیں اور اگر وفات کا اندراج غلط ہوا ہے تو متعلقہ یونین کونسل میں ریکارڈ کی تصحیح کروائیں۔
مزیدپڑھیں:پشاور ،ایم پی اے فضل الہٰی کا پیسکو کے بیشتر گرڈسٹیشنز پر دھاوا، تمام فیڈرز چالو کرا دیئے،سسٹم اوور لوڈ، بیشتر علاقے تاریکی میں ڈوب گئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: متعلقہ یونین شناختی کارڈ کا اندراج کے قریبی کے لیے

پڑھیں:

’آفریدی نے کتے کا گوشت کھایا…‘ عرفان پٹھان کی پاکستانیوں کے خلاف نفرت انگیز گفتگو

نئی دہلی (نیوز ڈیسک) بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر عرفان پٹھان ایک بار پھر پاکستان مخالف بیانات دے کر خبروں میں آگئے ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں نہ صرف شاہد آفریدی کے ساتھ اپنی پرانی ”چپقلش“ کو ہوا دی بلکہ غیر شائستہ زبان استعمال کر کے کھیل کی روح کو بھی مجروح کیا۔

عرفان پٹھان کی شاہد آفریدی کے ساتھ کافی کڑوی مسابقت رہی ہے۔ محض کھیل ہی نہیں بلکہ میدان سے باہر بھی شاہد آفریدی کی حرکات و سکنات عرفان کو سخت ناگوار گزرتی تھیں۔

اسی طرح کا ایک قصہ سناتے ہوئے عرفان پٹھان نے شاہد آفریدی کے خلاف ایک بار پھر زہر اگلا۔

عرفان پٹھان نے دعویٰ کیا کہ 2006 کے دورہ پاکستان کے دوران کراچی سے لاہور کی پرواز میں شاہد آفریدی نے ان کے بال بگاڑے اور ان کے ساتھ مذاق کیا، جس پر وہ برہم ہوگئے۔

عرفان پٹھان نے ایک بھارتی پروگرام ”للّن ٹاپ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’2006 میں ہم کراچی سے لاہور جا رہے تھے۔ دونوں ٹیمیں ایک ہی پرواز میں سفر کر رہی تھیں۔ آفریدی آیا اور میرا سر تھپتھپایا اور بال بگاڑ دیے۔ اس نے مجھ سے کہا، ”کیسا ہے بچے؟“ میں نے سوچا کہ یہ کب سے میرا باپ بن گیا۔‘

عرفان نے کہا، ’میں نہ ان سے بات کر رہا تھا اور نہ ہی کچھ کہہ رہا تھا۔ اس کے بعد آفریدی نے مجھے کچھ برے الفاظ کہے۔ اس کی سیٹ میرے قریب ہی تھی۔‘

عرفان پٹھان نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا، ’اس وقت پاکستان کے آل راؤنڈر عبدالرزاق میرے ساتھ بیٹھے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہاں کس قسم کا گوشت ملتا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ مختلف جانوروں کا گوشت مل جاتا ہے۔ اس پر میں نے پوچھا کہ کیا کتے کا گوشت بھی ملتا ہے؟ یہ سن کر رزاق حیران ہوئے اور بولے، ”ارے عرفان یہ کیوں کہہ رہے ہو؟“ میں نے کہا کہ (آفریدی) نے کتے کا گوشت کھایا ہے، تبھی تو اتنی دیر سے بھونک رہا ہے‘۔

کرکٹ حلقوں کا کہنا ہے کہ عرفان پٹھان کی جانب سے برسوں پرانے واقعات کو توڑ مروڑ کر بیان کرنا دراصل پاکستان مخالف بیانیے کو زندہ رکھنے کی کوشش ہے۔ ایک جانب وہ اپنی ہی کارکردگی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اور دوسری جانب پاکستان کے کھلاڑیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

یاد رہے کہ عرفان پٹھان کا کیریئر بھارتی میڈیا جتنا اچھالتا رہا، حقیقت میں وہ مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔ صرف چند میچوں کی جھلکیاں پیش کر کے پاکستان کے خلاف ”ہیرو“ بننے کی کوشش کرنے والے پٹھان جلد ہی ٹیم سے باہر ہو گئے اور بھارتی کرکٹ میں ان کی جگہ نئے کھلاڑیوں نے لے لی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کھیل کو نفرت اور تعصب کے بیانات سے جوڑنا عرفان پٹھان جیسے کھلاڑیوں کی ناکام حکمت عملی ہے جو اپنی پہچان کو زندہ رکھنے کے لیے پاکستان کا سہارا لیتے ہیں۔

دوسری جانب بھارتی کھلاڑیوں میں اتنا تعصب ہے کہ ورلڈ چیمپئینز لیگ میں صرف شاہد آفریدی کی شرکت پر میچز کھلینے سے انکار کردیا تھا۔

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • آلو اور ٹماٹر یک جان دو قالب، یہ رشتہ کتنے ہزار برس پہلے بنا تھا؟
  • مریم نواز آج جاپان پہنچ رہی ہیں، ن لیگ کی استقبال کی تیاریاں عروج پر
  • آلو اور ٹماٹر کی تو پرانی رشتہ داری نکل آئی
  • ’آفریدی نے کتے کا گوشت کھایا…‘ عرفان پٹھان کی پاکستانیوں کے خلاف نفرت انگیز گفتگو
  • شناختی کارڈ بنوانے کے خواہشمند افراد کیلئے بڑی خبر
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر نے تبدیلی کی افواہوں کو مسترد کردیا
  • ایئر کینیڈا کے فضائی میزبانوں کی ہڑتال، سروس معطل
  • کیا آپ بغیر سم کارڈ کے واٹس ایپ کا استعمال جانتے ہیں؟
  • کراچی: شناختی کارڈ بنوانے والوں کے لیے بڑی خوشخبری
  • یورپی یونین، جرمنی اور ترکی کا اسرائیل سے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ