وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ پاکستان باوقار اور ناقابل تسخیر ملک ہے۔ ریاست پاکستان اپنی آزادی اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی۔ اگر کسی نے مادرِ وطن کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کی کوشش کی تو وہ آنکھ نکال دی جائے گی۔ پاکستان نے بارہا ثابت کیا ہے کہ وہ نہ صرف امن کا خواہاں ہے بلکہ ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے نے جمعہ کے روز یوم تشکر کی مناسبت سے منعقدہ عظیم الشان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں صوبائی وزراء، پارلیمانی سیکرٹریز، اراکین اسمبلی، اعلیٰ سول و عسکری حکام اور شہداء کی فیملیز نے شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حالیہ دہشتگرد حملہ جو بھارت میں پاکستان کی سرحد سے سینکڑوں کلومیٹر دور ہوا، اس کا الزام بغیر کسی تحقیق کے محض چند منٹوں میں پاکستان پر لگا دیا گیا۔ پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست ہونے کے ناتے نہ صرف شفاف تحقیقات کی پیشکش کی بلکہ دیگر ممالک کو بھی اس عمل میں شامل کرنے کا عندیہ دیا مگر بھارت کے غرور اور تکبر نے ایک بار پھر جنگی جنون کا راستہ اپنایا۔

یہ بھی پڑھیے شاہینوں نے دشمن کو ایسا ڈراؤنا خواب دکھایا کہ وہ قیامت تک اس سے نہیں نکل سکے گا، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ بھارت نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملے کی کوشش کی جس کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ جیسے ایک اینکر نے کہا کہ حملے کے بعد بھارت سیز فائر کی منتیں کرتا پھر رہا تھا۔ یہ ہماری عسکری تیاری، جذبہ ایمانی اور قومی وحدت کا نتیجہ تھا کہ دشمن کو بھرپور جواب ملا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر وقت وطن عزیز کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔ پوری قوم اپنے سپہ سالار اور افواج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور دلیری پر فخر کرتی ہے۔ بلوچستان کے عوام کی جانب سے میں پاک فوج کے سربراہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جس حکمت عملی، جرات اور عزم کے ساتھ انہوں نے دشمن کو ناکام بنایا، وہ رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ایک زندہ قوم ہے جو اپنے دفاع کو عبادت سمجھتی ہے۔ آج ملک بھر میں یوم تشکر کی تقریبات اس بات کی دلیل ہیں کہ ہم اپنی فتح کو اجتماعی شعور اور قومی اتحاد سے مناتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے ہمارے میڈیا نے بھارتی میڈیا کو شاندار جواب دیا جو اسے یاد رہے گا، جنرل عاصم منیر

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم بارہا دنیا کو یہ پیغام دے چکے ہیں کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، ہم خطے میں استحکام چاہتے ہیں، لیکن اگر کوئی ہماری امن پسندی کو کمزوری سمجھتا ہے اور ہمارے صبر کا امتحان لینا چاہتا ہے، تو ہم پھر سے تیار ہیں۔ اسے ویسا ہی دندان شکن جواب ملے گا، جیسا پہلے ملا۔

وزیر اعلیٰ نے تقریب میں شرکت پر تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی اتحاد اور یگانگت کا عملی مظاہرہ ہے جو دشمن کو واضح پیغام دیتا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط، متحد اور پرعزم ریاست ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کہ پاکستان وزیر اعلی نے کہا کہ دشمن کو

پڑھیں:

بھارت کی آبی جارحیت اور مذموم ہتھکنڈے

بھارت نے ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی ثالثی عدالت کو پاکستان کے ساتھ آبی معاہدے پر فیصلہ دینے کا اختیار حاصل نہیں ہے، بھارت نے کبھی اس عدالت کی قانونی حیثیت کو تسلیم نہیں کیا۔ دوسری جانب اطلاعات کے مطابق بھارت حسب عادت بغیر اطلاع کے دریائے ستلج اور جہلم میں مزید پانی چھوڑ رہا ہے، جس سے شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے، وسیع پیمانے پر جانی ومالی نقصانات کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

بھارت نے اپنے جارحانہ رویے اور آبی وسائل پر غیر قانونی قبضے کے ذریعے خطے میں نہ صرف پاکستان کے لیے مسائل پیدا کیے ہیں بلکہ عالمی آبی قوانین کی بھی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔

سندھ طاس معاہدہ، جو 1960 میں دونوں ممالک کے درمیان طے پایا تھا، پانی کے انتظام میں ایک تاریخی دستاویز ہے، لیکن بھارت نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کے آبی حقوق کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان آبی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور باہمی تعاون کا ایک سنگ بنیاد ہے، جس کا مقصد خطے میں امن و امان کو برقرار رکھنا تھا، لیکن بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی اور مذموم حکمت عملی کے ذریعے اسے ہمیشہ کمزور کیا ہے۔

بھارت کا بین الاقوامی ثالثی عدالت کو تسلیم نہ کرنا اور اس کی قانونی حیثیت سے انکار کرنا پاکستان کے لیے ایک چیلنج ہے، کیونکہ یہ عدالت سندھ طاس معاہدے کے تحت طے پانے والے تنازعات کو حل کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ بھارت کا یہ رویہ نہ صرف سفارتی اصولوں کے خلاف ہے بلکہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔

اس رویے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اپنے مقاصد کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہے، چاہے اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہوں اور خطے میں عدم استحکام پیدا ہو۔بھارت کی جانب سے پاکستان کے دریاؤں کا پانی روکنا ’آبی جارحیت‘ ہے جو بھارت کے بانی نظریات اور فلسفے کی بھی توہین ہے۔ پاکستان کے دریاؤں کی خاموشی گواہی دے رہی ہے کہ صدیوں کی تہذیبوں، عظیم سلطنتوں کے عروج و زوال اور خون کی روشنائی سے کھینچی گئی سرحدوں کی کوئی وقعت نہیں۔ دریاؤں کی یہ خاموشی اذیت اور ایک ایسی خیانت ہے جو طاقت کے نشے اور زعم میں سرشار بھارت کی طرف سے ہو رہی ہے اور یہ دوسروں کی آزادی پر ضرب لگا رہا ہے۔

یہ وہی بھارت ہے جس کا تعارف کبھی گاندھی کے عدم تشدد اور نہرو کے سیکولر ازم سے کیا جاتا تھا۔ لیکن آج، اسی بھارت نے وہ روپ دھار لیا ہے، جس سے کبھی آزادی حاصل کرنے کے لیے قربانیاں دی تھیں۔ اب وہ ملک جو کبھی نوآبادیاتی ظلم کے خلاف کھڑا ہوا تھا، خود ایک نئے سامراج کا پرچارک بن چکا ہے۔ نئی دہلی نے اب وہی کردار اپنا لیا ہے جو کسی زمانے میں وائسرائے ہند کا تھا یعنی ازخود فیصلہ کرنا، نقشہ کھینچنا اور اپنی سوچ کی مخالفت یا مزاحمت کرنے والوں کو طاقت سے خاموش کر دینا۔چھ مئی کو بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا تھا۔ وہی معاہدہ جو 1960سے اب تک تین جنگوں کے باوجود قائم رہا۔ یہ ایک بین الاقوامی مثال تھی کہ دشمن ممالک بھی تعاون کر سکتے ہیں، لیکن اب یہ بھی بھارت کی جارحیت کی نذر ہو چکا ہے۔

دریاؤں کو ہتھیار بنا کر پانی کی فراہمی کو روکنے کی دھمکی دراصل ایک نئی قسم کی جنگ ہے۔ وہ جنگ ہے جس میں بندوقیں استعمال نہیں ہوتی بلکہ پانی روکنے کی صورت زندگی چھینی جاتی ہے۔ یہ عمل نہ صرف ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے بلکہ ایک ایسے جنوبی ایشیا کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان ہے جہاں پانی پہلے ہی کم ہوتا جا رہا ہے۔ کیا بین الاقوامی برادری اس خاموش قتل پر خاموش ہی رہے گی؟ یہ وہی ملک ہے جس نے کبھی تقسیم کو المیہ کہا تھا مگر اب اسی تقسیم کو ووٹ بینک بنانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ اِس پوری صورتحال کا افسوس ناک اور تاریک پہلو یہ بھی ہے کہ دنیا بھارتی جارحیت پر خاموش ہے۔ اقوام متحدہ، جو ہر عالمی تنازعے میں قراردادیں منظور کرتی ہے، یہاں بے بس دکھائی دیتی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں سرگوشیوں سے آگے نہیں بڑھ رہیں۔ مغرب، جس نے امن، انصاف اور قانون کی دہائی دی تھی، آج بھارت کی منڈیوں اور ٹیکنالوجی کی چمک دمک کی وجہ سے اندھا ہو چکا ہے۔ دریائے ستلج اور جہلم میں بھارت کی جانب سے بغیر اطلاع پانی چھوڑنے کی حالیہ اطلاعات انتہائی تشویش ناک ہیں۔ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ ایک جارحانہ قدم ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ سیلاب کی شدت میں اضافے سے زرعی زمینوں کو نقصان پہنچے گا، رہائشی علاقوں میں تباہی کا خدشہ ہوگا اور لاکھوں افراد کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوں گے۔

بھارت کی یہ غیر ذمے دارانہ حرکت خطے میں ماحولیات کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتی ہے، جس کے اثرات طویل مدت تک محسوس کیے جائیں گے۔پاکستانی حکام اور عوام کو اس صورتحال سے مکمل آگاہ ہونا چاہیے تاکہ وہ خود کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھ سکیں۔ پانی کے بہاؤ پر مستقل نگرانی، سیلاب سے بچاؤ کے مؤثر اقدامات اور عوامی شعور کو بڑھانا اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ناگزیر ہیں۔ اس کے علاوہ، بین الاقوامی برادری کو بھارت کی ان غیر قانونی حرکات پر سخت ردعمل ظاہر کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنے رویے میں تبدیلی لائے اور خطے میں امن قائم رہے۔پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنی سفارتی حکمت عملی کو مزید مضبوط کرے اور بین الاقوامی فورمز پر بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف اپنے موقف کو واضح کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے پانی کی مقدار اور بہاؤ کی نگرانی کرنی چاہیے تاکہ کسی بھی غیر معمولی واقعے کو بروقت قابو میں لایا جا سکے۔

پانی کا مسئلہ اب صرف دو ممالک کا معاملہ نہیں بلکہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے جس کے لیے عالمی سطح پر تعاون کی ضرورت ہے۔بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف پاکستان کی کامیابی کا انحصار نہ صرف اس کی سفارتی محنت پر ہے بلکہ اس کی قومی یکجہتی، عوامی شعور اور حکومتی اقدامات پر بھی ہے۔ یہ مسئلہ ایک سنجیدہ قومی مسئلہ ہے جس کا حل صرف بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور باہمی تعاون سے ممکن ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی کے وسائل پر قبضہ خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔اگرچہ بھارت نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کرنے اور اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہنے کا عادی ہے، لیکن پاکستان کو اپنی قومی سلامتی اور عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے مضبوط اور متحد ہونا ہوگا۔ پانی کی بقا اور تحفظ کے لیے قومی سطح پر پالیسی سازی، قانونی چارہ جوئی، اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے تاکہ بھارت کی مذموم کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔یہ جدوجہد صرف پانی کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے قومی وقار، خودمختاری اور خطے میں امن کے قیام کے لیے ہے۔

بھارت کی آبی جارحیت ایک ایسی جنگ ہے جو نہ صرف پانی کی تقسیم پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ خطے کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اس لیے پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو ہر ممکنہ طریقے سے عالمی سطح پر اجاگر کرے اور بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو بے نقاب کرے تاکہ خطے میں امن و امان قائم رہ سکے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پانی کی قلت اور آبی وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم عالمی سطح پر بھی ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔ بھارت کا پاکستان کے دریاؤں میں غیر قانونی پانی چھوڑنا اور پانی کی آمد و رفت کو متاثر کرنا اس عالمی بحران کو مزید سنگین بنا دیتا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات اور باہمی اعتماد کی بحالی ضروری ہے، تاکہ پانی کے وسائل کو پرامن طریقے سے تقسیم کیا جا سکے اور دونوں ممالک کے عوام کو اس کا حق مل سکے۔

پاکستان کو چاہیے کہ وہ نہ صرف اپنے آبی حقوق کا دفاع کرے بلکہ عالمی سطح پر بھارت کی اس جارحیت کو بے نقاب کر کے اسے قانونی و سفارتی محاذ پر بھی شکست دے۔ یہ وقت ہے کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی اور عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے اور بھارت کی اس آبی جارحیت کو روکنے کے لیے عالمی برادری کو بھی اپنا موقف واضح کرے۔بھارت کی جانب سے آبی وسائل پر قبضہ اور معاہدوں کی خلاف ورزی خطے کی دیرپا ترقی اور امن کے لیے خطرہ ہے، اگر ہم نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا اور اس کا بروقت حل نہ نکالا تو آنے والے وقت میں اس کے نقصان دہ اثرات نہ صرف پاکستان بلکہ پورے جنوبی ایشیا کو متاثر کریں گے۔ اس لیے تمام متعلقہ فریقین کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کریں اور مل کر پانی کے وسائل کے مؤثر انتظام کے لیے اقدامات کریں۔

پاکستان کی حکومت، سول سوسائٹی، اور عوام کو چاہیے کہ وہ پانی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس کے تحفظ کے لیے مشترکہ محنت کریں اور بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف ایک مضبوط اور متحد آواز بلند کریں تاکہ یہ خطہ پانی کے حوالے سے خوشحالی اور امن کا گہوارہ بن سکے۔یہ تمام حقائق اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت اور اس کے مذموم ہتھکنڈے نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور بھارت کو اس کی کارروائیوں سے باز رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے تاکہ خطے میں امن قائم رہے اور پاکستان پانی کے حقیقی حق سے محروم نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی آبی جارحیت اور مذموم ہتھکنڈے
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا خیبرپختونخوا میں سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر اظہار افسوس
  • بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے، امیر مقام
  • بلاول بھٹو کو نشان امتیاز ملنے پر چیئرمین سینیٹ، وزرائے اعلیٰ سندھ، بلوچستان و دیگر کی مبارکباد
  • بلوچستان میں دہشتگردی کا خاتمہ قریب، امن کا سورج جلد طلوع ہوگا، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
  • پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر، کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، محسن نقوی
  •  پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ، ملک ترقی و خوشحالی کی نئی منزلیں طے کرے گا، محسن نقوی کی قوم کو یوم آزادی کی مبارکباد  
  • پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر، کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا: محسن نقوی
  • ہم اپنی اپنی فیلڈ میں بھرپور کام کریں گے تاکہ اس ملک کا وقار بڑھتا جائے: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ
  • آج کا دن اہمیت کا حامل ہے، ہمارے بزرگوں نے آزادی کیلئے قربانیاں دیں: سرفراز بگٹی