ٹک ٹاکر رجب بٹ کا شہری پر تشدد، متاثرہ شہری کی تھانے میں درخواست
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
لاہور:
ٹک ٹاکر رجب بٹ نے ساتھیوں سمیت نوجوان تشدد کا نشانہ بنایا اور متاثرہ شہری نے ٹک ٹاکر کے خلاف تھانہ ستوکتلہ میں درخواست دے دی۔
سوشل میڈیا پر وائر ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ٹک ٹاکر رجب بٹ نے سفید کار میں بیٹھے نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے ساتھ دو اور افراد بھی تشدد کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
بعد ازاں متاثرہ شہری عمران نے رجب بٹ کے خلاف تھانہ ستوکتلہ میں درخواست دی اور مؤقف اپنایا کہ ہماری گاڑی کے آگے ایک موٹرسائیکل والا زگ زیگ کررہا تھا، جس پر موٹرسائیکل والے کو آواز دے کر منع کیا تھا۔
متاثرہ شہری عمران نے بتایا کہ اتنے میں رجب بٹ نے ساتھیوں کے ہمراہ کار آگے لگا کر راستہ روکا اوربغیر بات کیے آکر تشدد کرنا شروع کردیا۔
شہری کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پرویڈیو وائرل ہونے پر درخواست دی ہے۔
بعد ازاں ٹک ٹاکر رجب بٹ نے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے معاملے پر متاثرہ شہری سے معذرت کرلی اور پولیس نے بتایا کہ ان کے خلاف درخواست واپس لے لی گئی ہے۔
لاہور پولیس نے بتایا کہ ٹک ٹاکر رجب بٹ نے فریقین سے معذرت کرلی اور اس معاملے کو غلط فہمی قراردیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ متاثرہ شہری عمران نے رجب بٹ کو معاف کر دیا ہے اور متاثرہ شہری عمران نے اپنی درخواست بھی واپس لے لی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متاثرہ شہری عمران نے ٹک ٹاکر رجب بٹ نے
پڑھیں:
چاچا کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کی تحقیقات کی جائے‘حافظ الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)شہری حافظ الرحمن نے کہاہے کہ میرے چاچا کی بلاجواز گرفتاری اوران کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کی تحقیقات کرکے متعلقہ پولیس افسر کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ان کاکہناتھا کہ گزشتہ روز 12 نومبر کی صبح تقریباً 7 سے 8 بجے معمول کے مطابق میرے چچا جان خستہ خان (عمر: 65 سال)، جو پیشے کے اعتبار سے گاڑیاں صاف کرتے ہیں، کام پر نکلے۔ اس کے بعد دن بھر نہ ان کا کوئی پتہ چلا اور نہ ہی ان کا موبائل نمبر ملا، جو مسلسل بند آرہا تھا۔ ہم نے شام تک ہر ممکن تلاش کی مگر کوئی رابطہ نہ ہوسکا۔بالآخر ہم نے مبینہ ٹاؤن تھانے میں لاپتہ ہونے کی درخواست جمع کروائی۔ درخواست جمع ہونے کے تقریباً دو گھنٹے بعد ایک شخص ظہیر نامی نے ہم سے رابطہ کیا اور خود کو لسبیلہ/لیاقت آباد پولیس اسٹیشن کا اہلکار بتایا۔ اس نے اطلاع دی کہ ہمارے چچا خستہ خان پولیس حراست میں ہیں اور ان پر شریف آباد تھانے کی جانب سے دفعہ 23(I)(a) کے تحت ایف آئی آر درج ہے، اور تفتیش اس کے ذمہ ہے۔ اس نے ہمیں اگلے دن عدالت آنے کا کہا۔مورخہ 13 تاریخ کو ہم عدالت پہنچے اور اپنے چچا سے معاملہ پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی سائیکل پر سہراب گوٹھ کے پل پر چڑھ رہے تھے کہ دو موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکاروں نے انہیں روک کر تلاشی لی اور الزام لگایا کہ ’’تمہارے پاس پستول ہے‘‘۔ پھر انہیں زبردستی تھانے لے جایا گیا اور بعد ازاں دوسرے تھانے منتقل کردیا گیا۔ اس پورے معاملے کے پیچھے ایک شخص جاوید کا ہاتھ ہے، جو چند روز قبل بھی دھمکی دے چکا تھا کہ ’’میں تمہیں بند کروا دوں گا‘‘۔ میرے چچا ایک نہایت سادہ لوح بزرگ ہیں، ٹھیک طرح بات بھی نہیں کرسکتے، صرف گاڑیاں دھو کر روزی کماتے ہیں ۔ ان پر اس نوعیت کا اسلحہ رکھنا کاالزام سراسر جھوٹا اورغلط ہے۔ آئی جی سندھ ‘ ایس ایس پی سینٹرل سے مطالبہ کرتے ہیںکہ متعلقہ ایس ایچ او سے پوچھ گچھ کی جائے کہ غیر اخلاقی اور غیر قانونی طریقے سے یہ جھوٹی ایف آئی آر کس بنیاد پر اور کس کے کہنے پر درج کرکے ہمیںانصاف دلایاجائے۔