راولپنڈی: ٹیکس حکام نے عمارت سیل کرکے تالے لگادیے، بینک اور جِم میں شہری پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
راولپنڈی:
کنٹونمنٹ بورڈ راولپنڈی نے انوکھی ٹیکس ریکوری مہم میں بلڈنگز مالک کے ڈیفالٹر ہونے پر بینک میں شہریوں اور اسٹاف اور لیڈیز جم میں خواتین کی موجودگی کے باجود عمارت کو سربمہر کردیا، ٹیکس ریکوری ٹیم کے انچارج کو معطل کردیا گیا۔
راولپنڈی کینٹ کے علاقے رینج روڈ پر ایک پرائیویٹ بلڈنگ جو ٹیکس نادہندہ تھی اس میں ایک نجی بینک اور ایک فلور پر لیڈیز جم قائم تھا بلڈنگ مالک کی جانب سے کنٹونمنٹ ٹیکس ریکوری ٹیم سے کہا گیا کہ اس ایک روز کی مہلت دی جائے وہ اپنے ذمہ ٹیکس ادا کردے گی۔
ٹیکس ریکوری ٹیم کی قیادت ایل ڈی سی احسان اللہ نے کی جنہوں ںے مہلت دینے سے نہ صرف انکار کردیا بلکہ نامناسب رویہ اپناتے ہوئے بلڈنگ کو سیل کردیا اور باہر سے تالے لگادیے۔
بلڈنگ میں قائم بینک میں اُس وقت شہری موجود تھے اور بلڈنگ کے ایک فلور پر لیڈیز جم قائم ہے جس میں خواتین ایکسر سائز کررہی تھیں شہریوں اور خواتین کو باہر نکلنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
یہ دیکھ کر بعض مقامی افراد اور بلڈنگ مالک نے کنٹونمنٹ بورڈ دفتر پہنچ کر صورتحال سے اتھارٹی کو آگاہ کیا جس پر ایڈیشنل سی ای او حیدر شجاع نے فوری طور پر سر بمہر بلڈنگ کو کھلوا کر وہاں بند افراد کو باہر نکلنے کا موقع فراہم کیا۔
ایڈیشنل سی ای او نے متعلقہ ایل ڈی سی احسان اللہ کو معطل کردیا اور اسے مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دے کر اس کے خلاف محکمانہ کارروائی کے لیے چارج شیٹ جاری کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکس ریکوری
پڑھیں:
این ای ڈی کا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کی زد میں آگیا
این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں حکومت سندھ اور کویتی حکومت کے اشتراک سے قائم ہونے والا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کے سبب تعطل کا شکار ہورہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس ٹیکنالوجی پارک کو نہ صرف این ای ڈی یونیورسٹی بلکہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور ریسرچرز کے لیے ایک گیم چینجر کہا جارہا ہے تاہم پاکستان میں ٹیکس سے مستثنی ٹیکنالوجی اور اکنامک زونز کا استثنی ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی نئی شرط کے سبب حتمی معاہدے اور تعمیرات شروع ہونے سے قبل منصوبے میں تعطل پیدا ہوگیا ہے۔
ابتدائی معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کو اس منصوبے پر 10 سال تک کوئی ٹیکس نہیں لینا تھا اور اسے Tax holiday کا نام دیا گیا تھا، جس میں کسٹم ڈیوٹی، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسز سے استثنی شامل تھا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر غضنفر حسین نے " ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پر ٹیکنالوجی پارک پر آئی ایم ایف کی شرط عائد ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ "یہ ایک عارضی تعطل ہے ہم کسی بھی صورت پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ این ای ڈی میں پہلے ہی سے 5 ٹیکنالوجی کمپنیاں کام کررہی ہیں جو اس منصوبے کا ہی حصہ ہیں، ہمیں امید ہے کہ سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اعلی سندھ اس معاملے کو وفاقی حکام اور آئی ایم ایف کی سطح پر حل کرلیں گے اور منصوبہ نہیں رکے گا بلکہ جلد شروع ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس میں ممکنہ طور پر بننے والے اس ٹیکنالوجی پارک کی عمارت کی بلندی اب 20 منزل سے کم کر کے 10 منزل کردی گئی ہے جبکہ عمارت کا رقبہ 1.3 ایکڑ سے بڑھاکر 3.5 ایکڑ کردیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایس بی سی اے کی جانب سے یونیورسٹی روڈ پر ریسرچ و انوویشن کے لیے بننے والے ٹیکنالوجی پارک کی بلندی پر اعتراضات اٹھائے تھے۔