میچل اسٹارک نے آئی پی ایل کیلئے بھارت واپس جانے سے انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
آسٹریلیا(نیوز ڈیسک)آئی پی ایل کے بقیہ میچز کھیلنے کے لیے فاسٹ بولر میچل اسٹارک نے سکیورٹی خدشات کے باعث بھارت واپس جانے سے انکار کر دیا۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق میچل اسٹارک نے فرنچائز کو بقیہ میچز سے عدم دستیابی کا بتادیا ہے ، فاسٹ بولر نے خطے میں پائی جانے والی کشیدگی کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے دہلی کیپیٹلز کو بھی اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ میچل اسٹارک دھرم شالا میں بلیک آوٹ سے روکے جانے والے میچ کا حصہ تھے اور میچل اسٹارک کی اہلیہ ایلیسا ہیلی بھی موجود تھیں اور انہوں نے ایک انٹرویو میں دھرم شالا کے حالات کھل کر بتائے تھے۔
دوسری جانب آسٹریلوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فاسٹ بولر جوش ہیزل ووڈ کندھے کی تکلیف کے باوجود انڈیا واپس جا رہے ہیں، جوش ہیزل ووڈ رائل چیلنجر بنگلور کو پلے آف سے قبل جوائن کریں گے۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز اور ٹریوس ہیڈ بھی انڈیا میں ٹیموں کو جوائن کریں گے اور کرکٹ آسٹریلیا آئی پی ایل کے لیے کھلاڑیوں کی دستیابی کے بارے جلد بیان بھی جاری کرے گا۔
یاد رہے کہ آئی پی ایل کو گذشتہ جمعہ کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کیا گیا تھا اور اب لیگ کے بقیہ میچز 17 مئی سے دوبارہ شروع ہو رہے ہیں۔
سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک بار پھر بڑی کمی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل ا سٹریلوی
پڑھیں:
امریکہ نے ویزا کیلئے سوشل میڈیا کی نئی شرط عائد کردی
امریکا میں داخلہ مزید دشوار ہوگیا، اب امریکی ویزے کے خواہشمندوں کی جانچ پڑتال مزید سخت کری دی گئی۔ آن لائن سرگرمیوں کی بھی چھان بین کی جائے گی۔ محکمہ خارجہ کے مطابق امریکی ویزا کسی کا حق نہیں بلکہ رعایت ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکا نے ویزا پالیسی مزید سخت کرتے ہوئے ویزا کے خواہشمند افراد کے لیے آن لائن سرگرمیوں کی مکمل چھان بین لازمی قرار دے دی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ویزا کسی کا ”حق“ نہیں بلکہ ”رعایت“ ہے اور اس کے اجرا کو قومی سلامتی سے جوڑا گیا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت اب تمام غیر امیگرینٹ ویزا درخواست گزاروں، بالخصوص F، M، اور J کیٹیگری (طالب علم، تبادلہ پروگرام، و تعلیمی ویزے) کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ گزشتہ پانچ سال کے دوران استعمال کیے گئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنے تمام اکاؤنٹس کی معلومات فراہم کریں۔
درخواست گزاروں کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ’پبلک‘ (عام افراد کے لیے کھلے) رکھیں تاکہ امریکی قونصل خانوں کو ان کے مواد، بیانات اور آن لائن سرگرمیوں کا مکمل جائزہ لینے میں آسانی ہو۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ”امریکی ویزا کسی کا حق نہیں، بلکہ ایک رعایت ہے۔ ہر ویزا فیصلہ قومی سلامتی کے تناظر میں کیا جاتا ہے۔
اس نئی پالیسی پر انسانی حقوق کے اداروں، ماہرین تعلیم، اور مختلف ممالک کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے اظہار رائے کی آزادی، پرائیویسی، اور طلبہ کی ذہنی سکون کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
کینیڈا، آئرلینڈ اور برطانیہ جیسے ممالک نے بھی اپنی حکومتوں کی جانب سے امریکہ سے وضاحت طلب کی ہے کہ آیا اس پالیسی کا اطلاق اُن کے شہریوں پر بھی ہوگا، خاص طور پر ان نوجوانوں پر جو تعلیمی یا تحقیقی مقاصد کے لیے امریکہ کا سفر کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب ویزا کے لیے درخواست دینے سے پہلے افراد کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لینا ہوگا، کیونکہ کوئی بھی متنازع پوسٹ، بیان یا سرگرمی ان کی درخواست کے مسترد ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔