موڈیز نے امریکا کی کریڈٹ ریٹنگ کم کردی، قرضوں کا خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے امریکا کی کریڈٹ ریٹنگ کم کرتے ہوئے اسے ٹرپل اے سے اے اے ون کر دیا ہے۔عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز کے مطابق امریکی حکومت اور کانگریس مالیاتی خسارہ اور بڑھتے ہوئے سودی بوجھ کو کنٹرول کرنے پر متفق نہیں ہو سکیں۔اگرموجودہ حالات برقراررہے تو 2035 تک امریکا کا قومی قرض مجموعی قومی پیداوار (GDP) کے 135 فیصد تک جا پہنچے گا جوکہ ایک خطرناک سطح ہے فی الوقت امریکی قرضہ جی ڈی پی کے 89 فیصد کے برابرہے۔رپورٹ میں خبردارکیا گیا ہے کہ بلند سودی شرحیں اورمالیاتی بے یقینی امریکی معیشت کی طویل مدتی پائیداری پر منفی اثرڈال سکتی ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل فچ بھی امریکا کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کرچکا ہے، یہ صورتحال عالمی مالیاتی منڈیوں کے لیے باعث تشویش سمجھی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کریڈٹ ریٹنگ
پڑھیں:
بھارت نے ٹرمپ کے دباؤ میں امریکا سے گیس خریدنے کا معاہدہ کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-25
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں آکر امریکا سے گیس خریدنے کا معاہدہ کرلیا۔ بھارت کے وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی گیس ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ ہے بھارت نے امریکا سے سالانہ 22 لاکھ ٹن ایل پی جی کیلیے ایک سالہ معاہدہ کیا ہے، جو امریکی گلف کوسٹ سے حاصل کی جائے گی اور یہ بھارت کی سالانہ درآمدات کا تقریباً 10 فیصد فراہم کرے گا۔ ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ یہ بھارتی مارکیٹ کیلیے امریکی ایل پی جی کا پہلا منظم معاہدہ ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے عوام کو محفوظ اور سستی ایل پی جی فراہم کرنے کے ہمارے مقصد کے تحت ہم نے اپنے ایل پی جی ذرائع کو متنوع بنایا ہے، ایک سب سے بڑی اور دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ایل پی جی مارکیٹ امریکی مارکیٹ کیلیے کھل گئی ہے۔ اکتوبر میں، بھارت کی سرکاری تیل کمپنی ایچ پی سی ایل-میتل انرجی نے واشنگٹن کی جانب سے ماسکو کی 2 بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں عاید کرنے کے بعد روسی خام تیل کی خریداری روک دی تھی۔ نجی ملکیت والی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز روسی خام تیل کی بنیادی بھارتی خریدار ہے، اس نے بھی کہا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں اور یورپی یونین کی پابندیوں کے اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔ بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے، جس نے 30 جون کو ختم ہونے والے 3 ماہ کے دوران 5 سہ ماہیوں میں سب سے تیز رفتار ترقی دیکھی، جس میں زیادہ حکومتی اخراجات اور بہتر صارفین کے رویے نے مدد کی۔ تاہم امریکی محصولات معیشت پر اثر ڈال رہے ہیں، ماہرین کا تخمینہ ہے کہ اگر جلد کسی نرمی کا اعلان نہ ہوا تو یہ محصولات جی ڈی پی کی نمو میں اس مالی سال میں 60 سے 80 بنیادی پوائنٹس تک کمی کر سکتے ہیں۔