امریکا کا متنازع منصوبہ: لاکھوں فلسطینیوں کی غزہ سے لیبیا منتقلی پر غور
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
امریکی ذرائع ابلاغ نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے جس کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ غزہ کے ایک ملین (10 لاکھ) فلسطینیوں کو مستقل طور پر لیبیا منتقل کرنے کی ایک خفیہ منصوبہ بندی پر کام کرتی رہی ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس مقصد کےلیے امریکا نے لیبیا کی قیادت کے ساتھ غیرعلانیہ مشاورت بھی کی تھی۔
اس منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو لیبیا میں آباد کرنے کی تجویز دی گئی تھی، جس کے بدلے میں ٹرمپ حکومت لیبیا کے ان اربوں ڈالر کے اثاثے بحال کرنے پر آمادہ تھی، جو کئی برس قبل منجمد کیے گئے تھے۔ یہ رقم ایک دہائی سے امریکی مالیاتی کنٹرول میں ہے، اور اس کی بحالی لیبیا کے لیے معاشی لحاظ سے نہایت اہم تصور کی جاتی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں فلسطین اسرائیل تنازع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ 17 سے 20 جون کے درمیان منعقد ہونے والی اس کانفرنس کو فرانس اور سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے، اور اس کی قیادت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی مشترکہ طور پر کرے گی۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی اس سلسلے میں سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں جاری انسانی بحران اب ناقابلِ برداشت ہو چکا ہے، اور وہ جلد اسرائیلی وزیراعظم اور امریکی صدر سے اس مسئلے پر براہِ راست بات چیت کریں گے۔
اس تمام پس منظر میں فروری میں دیا گیا سابق صدر ٹرمپ کا ایک متنازع بیان بھی اہمیت رکھتا ہے، جس میں انہوں نے غزہ پر امریکا کے قبضے کی بات کی تھی۔ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ امریکا غزہ پٹی کا مالک بنے گا تاکہ اس علاقے میں استحکام لایا جا سکے، اور لاکھوں ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ ان کے بقول، امریکا اس خطے کو جدید بنائے گا، مقامی افراد کو روزگار فراہم کرے گا اور ایک نئی شہری زندگی کا آغاز کرے گا۔
اس بیان اور حالیہ انکشافات نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کے علمبرداروں اور فلسطینیوں کے حامی حلقوں میں شدید تشویش پیدا کردی ہے۔ کیونکہ یہ منصوبہ محض جغرافیائی تبدیلی نہیں بلکہ ایک پوری قوم کے زبردستی انخلا اور شناخت کی ممکنہ تبدیلی کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فرانس میں لاکھوں ملازمتیں، پاکستان سے کون کون اپلائی کرسکتا ہے؟
افرادی قوت کی عالمی تبدیلیوں کے درمیان، تارکین وطن مزدوروں پر بڑھتے ہوئے انحصار کی وجہ سے فرانس غیر ملکی کارکنوں کے لیے ایک اہم منزل کے طور پر ابھر رہا ہے، جن میں بہت سے پاکستانی بھی شامل ہیں۔
فرانسیسی تھنک ٹینک ٹیرا نووا کی ایک حالیہ تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ فرانس کو اپنی معیشت کو برقرار رکھنے کے لیے 2040 تک سالانہ 250,000 سے 310,000 غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت ہوگی۔
یہ کمی بنیادی طور پر عمر رسیدہ آبادی اور سکڑتی گھریلو افرادی قوت کی وجہ سے ہے۔
صرف 2022 میں، فرانس نے تقریباً 331,000 تارکین وطن کو تسلیم کیا، جبکہ لیبر مارکیٹ کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے آنے والے برسوں میں ان کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔
فرانس کو غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت کیوں؟فرانس کی لیبر امیگریشن اب پالیسی کی ترجیح کا معاملہ نہیں ہے، یہ ایک ضرورت بن گئی ہے۔ صحت کی دیکھ بھال، زراعت، تعمیرات اور صفائی جیسے اہم شعبے مزدوروں کی بڑی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔
غیر ملکی کارکنان، بشمول پاکستان جیسے ممالک پہلے ہی ان اہم کرداروں کو پورا کرنے کے لیے قدم بڑھا رہے ہیں۔
تارکین وطن مزدوروں پر انحصار کرنے والے اہم شعبے: صحت کی دیکھ بھالپیرس اور آس پاس کے علاقوں (Ile-de-France) میں، 60 فیصد سے زیادہ ہیلتھ کیئر سپورٹ اسٹاف غیر ملکی شہری ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں تقریباً 20 فیصد ڈاکٹر بیرون ملک تربیت یافتہ ہیں، جو اس شعبے کے بین الاقوامی ٹیلنٹ پر انحصار کو واضح کرتے ہیں۔
تعمیرات اور زراعتتعمیرات اور کھیتی باڑی میں کے شعبے، خاص طور پر عارضی ملازمتوں میں مقامی افراد کی عدم دلچسپی وجہ سے غیرملکی تیزی سے ابھر رہے ہیں۔
صفائی کی خدماتفرانسیسی حکومت شہری حفظان صحت اور عوامی سہولت کے معیارات کو برقرار رکھنے کے لیے تارکین وطن کارکنوں پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔
میڈیکل پروفیشنلزفرانس کے پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں کا ایک اہم حصہ غیر ملکی یونیورسٹیوں سے آتا ہے، جو غیرملکی ہنر مند کارکنوں پر فرانس کے انحصار کو تقویت دیتا ہے۔
غیر ملکی کارکنوں کے لیے ملازمت کے مواقعفرانس کو اس وقت کئی اہم صنعتوں میں افرادی قوت میں شدید قلت کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی ملازمت کے خواہاں پاکستانیوں کے لیے یہ شعبے حقیقی امکانات پیش کرتے ہیں۔
صحت کی دیکھ بھالملازمت: نرسیں، جنرل پریکٹیشنرز
اوسط سالانہ تنخواہ: 30,000 –80,000 یورو
تعمیرملازمت: مزدور، الیکٹریشن، پلمبر
اوسط سالانہ تنخواہ: 25,000 – 40,000 یورو
زراعتملازمت: پھل و سبزی چننے والے، فصل کاٹنے والے
اوسط سالانہ تنخواہ: 20,000 – 28,000 یورو
صفائی کی خدماتملازمت: چوکیدار کا عملہ، ہاؤس کیپرز
اوسط سالانہ تنخواہ: 18,000 – 25,000 یورو
ٹیک اینڈ آئی ٹیملازمت: ڈویلپرز، انجینئرز
اوسط سالانہ تنخواہ: 40,000 – 70,000 یورو
فرانس کے لیے ورک ویزا کے اختیاراتپاکستان اور دیگر ممالک کے ہنر مند پیشہ ور افراد کے لیے فرانس متعدد ویزا پیش کرتا ہے:
ٹیلنٹ پاسپورٹ (پاسپورٹ ٹیلنٹ)یہ ویزا اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئرز، محققین کے علاوہ فنکاروں، اور کاروباری افراد کے لیے ڈیزائن کیا گیا یہ کثیرالمدت ویزا درخواست دہندگان اور ان کے اہل خانہ کو فرانس میں 4 سال تک رہنے اور کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
ملازم ویزا (سالاری)یہ ویزا ان لوگوں کے لیے ہے جن کے پاس فرانس میں ملازمت کی تصدیق شدہ پیشکش ہے۔ تاہم یاد رہے کہ کوئی بھی مقامی یا یورپی یونین کا شہری اس پوزیشن کا اہل نہیں ہے۔
موسمی ورکر ویزایہ ویزا زراعت یا مہمان نوازی میں قلیل مدتی ملازمتوں کے لیے موزوں ہے۔ یہ ہر سال 6 ماہ تک درست اور قابل تجدید۔
انٹرا کمپنی ٹرانسفر (ICT) ویزایہ ویزا کثیر القومی فرموں میں کام کرنے والے ایسے پیشہ ور افراد کے لیے ہے، جنہیں فرانسیسی برانچ میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ اس ویزے کی میعاد ایک سے 3 سال تک ہے۔
EU بلیو کارڈیہ کام کی درست پیشکش اور مسابقتی تنخواہ کے ساتھ انتہائی ہنر مند غیر یورپی شہریوں کے لیے ہے۔ EU بلیو کارڈ ممالک میں 4 سال تک رہائش اور نقل و حرکت کی اجازت دیتا ہے۔
سیکٹر کے لیے مخصوص ویزےبعض شعبہ جات جیسے کہ صحت کی دیکھ بھال، بھرتی کے عمل کو آسان بنانے کے لیے ویزا پروگرام تیار کر سکتے ہیں۔
پاکستانیوں کے لیے مواقعمستحکم اور اچھی تنخواہ والی بین الاقوامی ملازمت کے خواہاں پاکستانیوں کے لیے فرانس ایک راستہ پیش کرتا ہے، خاص طور پر ان ضروری شعبوں میں جو مسلسل قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں