صحافی وسیم عباسی سمیت متعدد پاکستانیوں کے ایکس اکاؤنٹس پر بھارت میں پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
بھارت نے آزاد اظہار رائے پر قدغنوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پاکستانی صحافی وسیم عباسی سمیت متعدد دوسرے پاکستانیوں کے ایکس اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی ہے۔
وسیم عباسی نے بھارت میں اپنے اکاؤنٹ کی بندش کی خبر دیتے ہوئے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ حقائق شیئر کرنے پر میرے اکاؤنٹس کو بلاک کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی حکومت بوکھلا گئی، دی وائر پر پابندی، ادارے کا شدید ردعمل
ایکس کی طرف سے موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق اکاؤنٹ پر پابندی بھارتی حکام کی جانب سے درخواست پر کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ سینکڑوں دوسرے پاکستانیوں شہریوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت میں ان کے اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
بھارت نے پاکستانی نیوز چینلز، یوٹیوبرز، انٹرٹینمنٹ اور صحافیوں کے ایکس اور انسٹاگرام اکاؤنٹس، اور یوٹیوب چینلز پر بندش کا سلسلہ پہلگام واقعے کے بعد ہونے والی کشیدگی کے دوران شروع کیا تھا جو اب بھی جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا ایکس اکاونٹ ٹویٹر وسیم عباسی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا ایکس اکاونٹ ٹویٹر پر پابندی
پڑھیں:
ایران نے IAEA کے ساتھ تعاون معطلی کا قانون باضابطہ نافذ کر دیا
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطلی کا قانون باضابطہ نافذ کر دیا ہے۔
ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق، یہ اقدام اسرائیل ایران جنگ کے بعد عالمی ادارے کے غیرجانبدار رویے پر تحفظات کے نتیجے میں اٹھایا گیا۔
ایرانی پارلیمنٹ پہلے ہی یہ بل منظور کر چکی تھی، جس کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے بھی توثیق کی، اور اب صدر نے اس پر دستخط کر کے قانون کا درجہ دے دیا ہے۔
اس قانون کے مطابق، ایران آئی اے ای اے انسپکٹرز کو اپنی جوہری تنصیبات کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا جب تک مکمل پیشہ ورانہ رویہ اختیار نہیں کیا جاتا۔
ذرائع کے مطابق ایران آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔
ایرانی سینئر پارلیمنٹیرین نے کہا: "ہم سپریم کونسل سے درخواست کر رہے ہیں کہ رافیل گروسی کے داخلے پر باقاعدہ پابندی عائد کی جائے، کیونکہ ان کا رویہ ایران کے مفادات کے خلاف ہے۔"
ایرانی پارلیمنٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک نیا بل بھی زیر غور ہے جس کے تحت IAEA کے ساتھ تمام تعاون اس وقت تک معطل رہے گا جب تک ایجنسی مکمل غیر جانب دار اور شفاف کردار ادا نہ کرے۔