عتیقہ اوڈھو کے ’محبت کے سفیر‘ بیان پر مشی خان اور رابعہ کلثوم کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
پاکستان شوبز کی سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو کے حالیہ بیان پر ساتھی اداکاراؤں مشی خان اور رابعہ کلثوم کا ردعمل سامنے آگیا۔
عتیقہ اوڈھو نے ایک حالیہ پروگرام میں پاک بھارت کشیدگی پر بات کرتے ہوئے فنکاروں کو "محبت کے سفیر" قرار دیا تھا جس پر شوبز حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
عتیقہ اوڈھو نے کہا تھا کہ فنکاروں کا مقصد جنگ یا تنازع میں فریق بننا نہیں بلکہ امن و محبت کو فروغ دینا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جنگوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہم محبت کے سفیر ہیں‘۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے مابین جاری کشیدگی کے تناظر میں دونوں ممالک کے فنکاروں سے نفرت انگیز بیانات سے گریز کی اپیل بھی کی۔
View this post on InstagramA post shared by Niche Lifestyle (@nichelifestyle)
سینئر اداکار کے اس بیان پر اداکارہ رابعہ کلثوم نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسے فنکار جو اپنے ملک کے لیے آواز نہیں اٹھا سکتے، ان کے لیے "سافٹ امیج" محض ایک بہانہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ فنکاروں پر اپنے وطن کے لیے بولنے کی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
اداکارہ مشی خان نے بھی عتیقہ اوڈھو کے بیان پر ان پر تنقید کرتے ہوئے اسے "غیر سنجیدہ" قرار دیا۔ مشی کا کہنا تھا کہ جنگی حالات میں خاموشی ناقابل قبول ہے اور فنکاروں کو اپنے وطن کے لیے کھل کر بولنا چاہیے۔
View this post on InstagramA post shared by Mishi Khan MK (@mishikhanofficial2)
دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین نے بھی عتیقہ اوڈھو کے مؤقف کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے ان پر تنقید کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کے ہاتھوں شکست؛ بی جے پی رہنما بھارتی عوام کے ردعمل سے خوفزدہ
پاکستان کے خلاف حالیہ فوجی ناکامی نے بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔
اندرونِ ملک عوامی ردِعمل سے بچنے کےلیے حکومت نے اپنے ہی وزراء اور اعلیٰ سیاست دانوں کی سیکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مودی سرکار کی جانب سے کیے گئے آپریشن ’’سندور‘‘ کا پاکستان نے بھرپور جواب دے کر ناکام بنادیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، بھارتی حکومت نے دہلی پولیس کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اہم وزراء کی سیکیورٹی میں فوری طور پر اضافہ کریں۔ ان تمام سیاست دانوں اور وزراء کا تعلق حکمراں جماعت بی جے پی سے ہے، جنہیں عوامی غصے اور ممکنہ ردعمل کا سامنا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ جے شنکر کی سیکیورٹی بڑھانے کی درخواست بھی کی گئی ہے، جبکہ دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا اور سیکریٹری خارجہ وکرم مسری سمیت بی جے پی کے 25 اہم رہنماؤں کی سیکیورٹی سخت کرنے کا باضابطہ فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ان رہنماؤں کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی اہلکاروں کو فائرنگ اور فوری طبی امداد کی خصوصی تربیت دی جائے گی تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جاسکے۔ ان رہنماؤں میں جے پی نادا، بھوپندر یادیو، نیشی کانت دوبے اور سدھانشو ترویدی کے نام بھی شامل ہیں، جنہیں عوامی ردِعمل کا خطرہ لاحق ہے۔
دہلی پولیس کی جانب سے اس خطرناک صورت حال پر ایک خصوصی اجلاس بھی منعقد کیا گیا ہے، جس میں بی جے پی وزراء کی حفاظت کو اولین ترجیح قرار دیا گیا۔ دفاعی ماہرین اس صورتحال کو بھارت کے لیے نہایت تشویش ناک قرار دے رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی کے جنگی جنون اور پاکستان کے ہاتھوں ہونے والی مسلسل ناکامی نے اب خود بھارتی وزراء اور سیاست دانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ عوامی غصے سے بچنے کےلیے سیکیورٹی میں اضافہ محض وقتی اقدام ہے، جب کہ اصل مسئلہ بی جے پی کی ناقص حکمت عملی اور شکست خوردہ جنگی پالیسی ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں نے واضح کیا ہے کہ ’’آپریشن سندور‘‘ کی ناکامی نے بھارتی حکومت کو اپنے ہی ملک میں اپنے رہنماؤں کو محفوظ رکھنے پر مجبور کر دیا ہے، جو کہ ایک جمہوری ریاست کےلیے نہایت افسوسناک علامت ہے۔