جنگوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہم محبت کے سفیر ہیں، اداکارہ عتیقہ اوڈھو
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے حال ہی میں ایک ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے فنکاروں کے کردار اور ان پر ہونے والی تنقید کے حوالے سے اہم خیالات کا اظہار کیا۔
عتیقہ اوڈھو نے کہا کہ جب ڈاکٹر یا وکیل کسی دوسرے ملک میں جا کر کام کرتے ہیں تو ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا جاتا، لیکن جب کوئی اداکار ایسا کرتا ہے تو اسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فنکاروں کا جنگوں، تنازعات اور سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، کیونکہ وہ محبت اور امن کے سفیر ہوتے ہیں۔
پاک بھارت حالیہ کشیدگی پر بات کرتے ہوئے، عتیقہ اوڈھو نے کہا کہ بھارت کو بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پہلگام حملے کے الزامات پاکستان پر نہیں لگانے چاہیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سالمیت اور دفاع کی خاطر بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا اور پاک فوج کی بہادرانہ کارروائیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
عتیقہ اوڈھو نے زور دیا کہ فنون لطیفہ سے وابستہ شخصیات کو جنگوں اور تنازعات میں نہیں گھسیٹا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہر پیشے سے تعلق رکھنے والے افراد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے کیریئر کی ترقی کے لیے کسی دوسرے ملک میں کام کریں اور یہ ایک عام رواج ہے۔
انہوں نے فنکاروں، موسیقاروں، لکھاریوں اور فنون لطیفہ کے دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کی کہ وہ جنگوں اور تنازعات کا حصہ نہ بنیں بلکہ اپنی صلاحیتوں کو محبت اور امن کے پیغام کو پھیلانے کے لیے استعمال کریں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کوئی کشمیریوں سے بات نہیں کر رہا ہے، میرواعظ عمر فاروق
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کیلئے یہ ایک زمینی تنازع ہے لیکن کشمیر کے عوام کیلئے، جو روز اس حقیقت کو جھیلتے ہیں یہ ایک ایسا ناسور ہے جو بھرنے کا نام نہیں لیتا۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام جنگ نہیں بلکہ امن چاہتے ہیں، ہم حل چاہتے ہیں نہ کہ اس تنازع کا تسلسل۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پُرزور توقع ہے کہ ڈی جی ایم اوز کی جانب سے حال ہی میں 18 تاریخ تک کے لئے اعلان کردہ جنگ بندی مستقل نوعیت اختیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حیرت کا مقام ہے کہ جب دونوں فریقوں کے ڈی جی ایم اوز آپس میں بات کرسکتے ہیں اور کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں، تو بھارت اور پاکستان کی قیادت کے لئے کیا چیز مانع ہے، مگر آج کل سچ بولنا اور حقیقت کا اظہار بھی غداری سمجھا جاتا ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ دنیا کی نظروں میں کشمیر ایک ایٹمی فلیش پوائنٹ ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے لیکن بھارت اور پاکستان کے لئے یہ ایک زمینی تنازع ہے لیکن جموں و کشمیر کے عوام کے لئے، جو روز اس حقیقت کو جھیلتے ہیں یہ ایک ایسا ناسور ہے جو بھرنے کا نام نہیں لیتا۔ انہوں نے کہا کہ کب تک ہم یوں ہی تکلیف میں جیتے رہیں گے، کب تک ہم خوف اور غیر یقینیت کے سائے میں زندہ رہیں گے۔
میرواعظ عمر فاروق نے سوال کیا کہ آج جب سب کشمیر کے بارے میں بات کر رہے ہیں لیکن کوئی کشمیریوں سے بات نہیں کر رہا ہے ان لوگوں سے جو یہاں رہتے ہیں، ہم اپنے لئے کیا چاہتے ہیں، ہماری اگلی نسلوں کے لئے ہمارے خواب کیا ہیں، ہمارا امن کے لئے ترسنا کب ختم ہوگا اور کیا ہمارے زخم کبھی بھر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر بار اس طرح کے واقعات مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے۔ عسکری برتری کی کوشش تباہی لاتی ہے، جیسا کہ ہم نے دیکھا اور صرف اسلحہ کی فروختگی میں اضافہ ہوتا ہے نہ کہ امن کے قیام میں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا بھارت اور پاکستان واقعی امن چاہتے ہیں یا صرف ایک دوسرے کے تئیں برتری کی دوڑ میں مصروف ہیں، کشمیری عوام یہی سوچتے ہیں۔
میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے گزشتہ جمعہ حکام کی جانب سے نظر بندی کے بعد آج جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل عوام کے ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں ہم ایک اور اذیت ناک تجربے سے گزرے جو اس پرانے اور سلگتے ہوئے تنازع نے پیدا کیا جس نے دو ایٹمی طاقتوں کو ہمہ گیر جنگ کے دہانے تک پہنچا دیا تھا۔ صرف محدود کشیدگی ہی ان لوگوں کی زندگیاں برباد کرنے کے لئے کافی تھی جو لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف رہتے ہیں۔ درجنوں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، گھر اور روزگار تباہ ہوگئے۔ بارہ سالہ جڑواں بچے زین اور عروہ کی مسکراتی ہوئی تصویر ہمیشہ کے لئے ہمیں رُلا تی رہے گی۔ ان کی والدہ کس طرح صبر کر رہی ہیں جب کہ ان کے والد ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے، یقیناً یہ دل کو چیر دینے والا منظر ہے یہ دکھ بہت گہرا ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے تمام سوگوار خاندانوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا جو اس بے مقصد تصادم میں اپنے عزیز کھوئے کیونکہ الفاظ سے ان کا ازالہ ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زخمیوں کے لئے دعاگو ہیں کہ وہ جلد صحتیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دارالخیر میرواعظ منزل متاثرہ خاندانوں تک پہنچنے کی کوشش کررہا ہے جن کے گھر تباہ ہوئے، جو بھی ممکنہ مدد اور ریلیف ہم فراہم کر سکتے ہیں، اسے کریں گے۔ میرواعظ نے توقع ظاہر کی کہ متعلقہ حکام کے علاوہ صاحب ثروت افراد متاثرین کی بحالی کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کریں گے کیونکہ ایل او سی پر رہنے والے یہ لوگ سب سے زیادہ متاثر اور ہمیشہ خطرے میں رہتے ہیں۔