دیت کی رقم کا تعین کرنے کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل اور وزارت داخلہ کے حکام طلب
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
بل میں تجویز دی گئی ہے کسی کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے سے متعلق جرائم میں دیت کی رقم کو دو کلو سونے کے برابر کر دیا جائے، تاہم وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا دیت کی رقم اس حد تک بڑھانا ظالمانہ لگتا ہے، پہلے ہی کسی کو پتھر مار دینے یا جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کے جرائم میں جیلیں بھری ہوئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں تعزیرات پاکستان کے سیکشن 323، 330 اور 331 میں ترمیمی بل پر غور کیا گیا۔ یہ بل سینیٹر ثمینہ زہری کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔بل میں تجویز دی گئی ہے کسی کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے سے متعلق جرائم میں دیت کی رقم کو دو کلو سونے کے برابر کر دیا جائے، تاہم وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا دیت کی رقم اس حد تک بڑھانا ظالمانہ لگتا ہے، پہلے ہی کسی کو پتھر مار دینے یا جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کے جرائم میں جیلیں بھری ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہتر ہو گا اسلامی نظریاتی کونسل کو بلا کر اس پر رائے لے لیں، اگر کسی کی آنکھ ضائع ہو جائے یا ناک کٹ جائے تو دیت کی نصف رقم ادا کرنا پڑتی ہے، اس لیے معاملے میں احتیاط کی ضرورت ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے عدالتی فیصلے بھی طلب کرتے ہوئے کہا دیت کی لاگت سے متعلق عدالتی مثالیں بھی اجلاس میں پیش کی جائیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل اور وزارت داخلہ کے حکام کو طلب کیا جائیگا تاکہ بل پر جامع مشاورت کی جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جان بوجھ کر نقصان پہنچانے دیت کی رقم کسی کو
پڑھیں:
صیہونی آبادکاری کے نئے منصوبے کی مصر و قطر کیجانب سے شدید مذمت
مصری و قطری وزرات ہائے خارجہ نے غاصب صیہونی رژیم کے انتہاء پسند وزیر خزانہ کیجانب سے پیش کردہ غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کے نئے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اسلام ٹائمز۔ قطری وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ ہم قابض صیہونی کابینہ کے انتہاء پسند وزیر خزانہ بیزالل اسموٹریچ کی جانب سے پیش کردہ، غیر قانونی صہیونی بستیوں کی تعمیر کے نئے منصوبے، جو مشرقی بیت المقدس کو مقبوضہ مغربی کنارے سے علیحدہ کرنے کا باعث بھی ہے، کی شدید مذمت کرتے اور اس منصوبے کو تمام بین الاقوامی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق قطری وزارت خارجہ نے تاکید کی کہ ہم غاصب صیہونی رژیم کی ان پالیسیوں کے سخت مخالف ہیں کہ جو صیہونی بستیوں کی توسیع اور فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی پر مبنی ہیں اور جن کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کو عملی طور پر روکنا ہے۔ قطری وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہیں تاکہ قابض اسرائیلی رژیم کو آبادکاری کے غیر قانونی منصوبوں پر عملدرآمد سے روکنے اور بین الاقوامی قراردادوں کی تعمیل کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
ادھر مصری وزارت خارجہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ ہم اسموٹریچ کی جانب سے پیش کردہ، بیت المقدس کے گرد و نواح میں مزید 3 ہزار 400 صہیونی یونٹس کی تعمیر کے منصوبے اور مقبوضہ سرزمین کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کرنے پر مبنی صیہونی اصرار کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مصری وزارت خارجہ نے کہا کہ مغربی کنارے میں (صیہونی) خودمختاری کے نفاذ اور غیر قانونی یہودی بستیوں کی توسیع کا مطالبہ کرنے والے بنیاد پرست بیانات، اسرائیل کے انحراف اور غنڈہ گردی کی واضح علامت ہیں کہ جو خطے بھر میں سلامتی و استحکام کو کبھی قائم نہیں ہونے دے گی۔ مصری وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم اسرائیل کو ایک بار پھر خبردار کرتے ہیں کہ وہ فلسطینی کاز کی تباہی اور نام نہاد "گریٹر اسرائیل" کے بارے غلط عقائد میں مشغول نہ ہو کہ جسے قبول کرنے یا عملی جامہ پہنانے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ مصری وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیل کا توسیع پسندانہ نقطہ نظر خطے بھر میں منصفانہ و جامع امن کے قیام کی کوششوں کے ساتھ متصادم ہے جبکہ دو ریاستی حل کا کوئی متبادل نہیں!