22 برس سے کوٹ بھلوال جیل میں نظر بند کشمیری معدے کے کیسنر میں مبتلا
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
ذرائع کے مطابق بھارت نے حریت رہنماﺅں، کارکنوں سمیت 5 ہزار سے زائد کشمیریوں کو جیلوں اور عقوبت خانوں میں نظربند کر رکھا ہے جہاں انہیں تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے 63 سالہ نظربند محمد ایوب میر کی صحت انتہائی گر چکی ہے وہ معدے کے کینسر میں مبتلا ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرینگر کے علاقے صدر بل کے رہائشی محمد ایوب میر حق خودارادیت کی جدوجہد کی پاداش میں گزشتہ 22 برس سے جیل میں ہیں۔ پہلے وہ سینٹرل جیل سرینگر میں بند تھے، بعدازاں انہیں کوٹ بھلوال جیل جموں منتقل کیا گیا۔ کشمیری نظر بندوں کے تئیں جیل انتظامیہ کے انتہائی سخت رویے کے سبب ایوب میر کی صحت تیزی سے گر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کوٹ بھلوال جیل کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر پیلی تھاما اپنے انتہا پسند نظریے کے حوالے سے مشہور ہیں اور وہ کشمیری سیاسی قیدیوں کی میڈیکل ضروریات کو مسلسل نظرانداز کر رہے ہیں جس کی وجہ سے نظر بندیوں کی زندگی شدید خطرے سے دوچار ہے۔ بھارت نے حریت رہنماﺅں، کارکنوں سمیت 5 ہزار سے زائد کشمیریوں کو جیلوں اور عقوبت خانوں میں نظربند کر رکھا ہے جہاں انہیں تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ نظربندوں کو غیر معیاری غذا فراہم کی جاتی ہے اور انہیں مناسب میڈیکل سولیات میسر نہیں جس کی کی وجہ سے اکثر نظربند خطرناک عوارض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سری نگر میں ایک بیان میں کشمیری سیاسی نظربندوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے محمد ایوب میر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے نظربندوں کے عزم و ہمت کو توڑنا چاہتا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ نظربندوں کی حالت زار کا جائز لینے کیلئے فوری طور پر کوٹ بھلوال جیل اور دیگر بھارتی جیلوں کا دورہ کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایوب میر
پڑھیں:
لالو کی بیٹی روہنی نے خاندان سے لاتعلقی کی اصل وجہ بتا دی
لالو پرساد یادو کی بیٹی روہنی آچاریہ نے اپنے خاندان اور آر جے ڈی سے علیحدگی کے ایک دن بعد نئے انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں مسلسل ذلت، گالی گلوچ اور یہاں تک کہ چپل سے مارنے کی کوشش جیسے رویّوں کا سامنا کرنا پڑا۔
روہنی کے مطابق ان کی خودداری اور سچائی پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے انہیں یہ سب برداشت کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے انتخابات میں شکست: لالو پرساد یادو کی بیٹی نے سیاست اور خاندان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا
اتوار کو ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا:
’کل ایک بیٹی، ایک بہن، ایک شادی شدہ عورت اور ایک ماں کی تذلیل کی گئی، اس پر گندی گالیاں برسائی گئیں، چپل اٹھا کر مارنے کی کوشش کی گئی۔ میں نے اپنی خودداری پر سمجھوتہ نہیں کیا اور نہ ہی سچ سے پیچھے ہٹی، اسی لیے مجھے یہ بےعزتی سہنی پڑی۔‘
روہنی نے کہا کہ مجبوری کے عالم میں انہیں اپنے روتے ہوئے والدین اور بہنوں کو چھوڑ کر گھر سے جانا پڑا۔
انہوں نے مزید کہا ’انہوں نے مجھے میرے اپنے ہی میکے سے الگ کر دیا… مجھے یتیم بنا دیا… اللہ کرے کسی کی زندگی میں ایسا وقت نہ آئے۔‘
روہنی نے گزشتہ روز یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ تیجسوی یادو کے قریبی 2افراد نے انہیں یہ کہہ کر سیاست چھوڑنے اور خاندان سے رشتہ توڑنے کے لیے کہا کہ انہوں نے اپنے والد کے لیے ’گندی کِڈنی ٹرانسپلانٹ‘ کروائی اور کروڑوں روپے لیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
روہنی اچاریہ لالو پرساد یادو