بھارت نے الزامات کے ثبوت نہیں دیئے، برطانوی وزیر خارجہ، اسحاق ڈار سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبرنگار خصوصی) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی سے اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں انہوں نے پاکستان بھارت کشیدگی اور پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے جنوبی ایشیا کی حالیہ صورتحال بالخصوص پاکستان بھارت جنگ بندی پر تفصیلی بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان برطانیہ دو طرفہ تعلقات پر بھی وسیع بات چیت کی۔ تجارت، معاشی تعاون اور ترقیاتی شراکت داری میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے سے متعلق پاکستان پر لگائے گئے الزامات کے کوئی ثبوت نہیں دکھائے۔ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ پہلگام میں دہشتگرد حملہ خوفناک تھا۔ برطانیہ ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔ پاکستان بھی دہشتگردی کا شکار رہا ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ انتہا پسندی کو فروغ نہ ملے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسحاق ڈار کا حکان فدان سے رابطہ، علاقائی پیشرفت پر تبادلہ خیال
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اور ترک وزیر خارجہ نے ایک ٹیلیفونک گفتگو میں دوطرفہ اور کثیر الطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا جس میں حالیہ علاقائی پیشرفتوں پر بھی گفتگو ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ترک وزیر خارجہ حکان فدان کے درمیان رابطہ ہوا ہے جس میں علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کے مطابق اسحاق ڈار اور حکان فدان نے دوطرفہ اور کثیر الطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا جس میں حالیہ علاقائی پیشرفتوں پر بھی گفتگو ہوئی۔ ترجمان نے بتایا کہ دونوں راہنماؤں نے ملائیشیا میں ہونے والے آئندہ آسیان ریجنل فورم کے بارے میں بھی بات چیت کی۔
یاد رہے کہ اسحاق ڈار جولائی میں امریکا اور چین سمیت 4 اہم ممالک کے دورے کریں گے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سب سے پہلے آذر بائیجان کا دورہ کریں گے، اسحاق ڈار جولائی میں ایس سی او وزرائے خارجہ ملاقات کے لیے چین جائیں گے۔ اسحاق ڈار یو این سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کی صدارت کے لیے جولائی میں ہی امریکا کا دورہ بھی کریں گے اور نائب وزیر اعظم جولائی میں ہی ملائیشیا کا دورہ کریں گے۔
قبل ازیں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کی، امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیزوں میں بھی اس کا ساتھ دیں۔ ہمیں پتا تھا کہ ایران بدلہ لیے بغیر نہیں رہے گا، یہ ہمارا اسلامی و اخلاقی فرض ہے کہ ہم ایران کو سپورٹ کریں، ایران کو پس پردہ ہماری بھرپور سیاسی حمایت حاصل تھی تاکہ ایران کو نیچا نہ دکھایا جاسکے۔