پاک-بھارت کشیدگی کے دوران ایران نے مثبت کردار ادا کیا، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
راولپنڈی :ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے حالیہ پاک-بھارت تنازع میں ایران کی امن کوششوں کو سراہا اور پڑوسی ملک کو اُن قوتوں سے خبردار کیا جو دونوں ممالک کے درمیان خلیج پیدا کرنا چاہتی ہیں۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے کے فوراً بعد بغیر کسی ثبوت کا اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا، اسی دوران ایران نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی۔
ترجمان پاک فوج لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایرانی خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان عالمی برادری کا تہہ دل سے شکر گزار ہے، اور ہم بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران جیسے برادر ممالک کے شکر گزار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ خطے میں کچھ قوتیں، بیرونی عناصر کی مدد سے برادر ممالک کے درمیان غلط فہمیاں اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور دوستوں اور بھائیوں کے درمیان دراڑ ڈالنا چاہتی ہیں۔
ارنا نیوز ایجنسی کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت، اور کشیدگی کم کرنے میں علاقائی و بین الاقوامی سفارتکاری کی اہمیت پر گفتگو کی جب کہ انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حالیہ دورہ اسلام آباد پر بھی بات کی۔
حال ہی میں ایرانی وزیر خارجہ نے دورہ پاکستان میں وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقاتیں کیں جس کے بعد وہ بھارت گئے اور وہاں بھی انہوں نے متعدد رہنماؤں سے ملاقات کے دوران تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے تہران کی کوششوں اور حمایت کو سراہتے ہوئے کہا ’ہم بین الاقوامی برادری اور برادر ممالک خصوصاً ایران، کی تمام کوششوں سے خوش ہیں جنہوں نے کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کیا۔
خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی محاذ آرائی کا آغاز اس وقت ہوا جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا تھا۔
بعد ازاں، 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب نئی دہلی نے پاکستان پر فضائی حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے مار گرائے۔
بعد ازاں، پاک فوج کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا گیا جس میں بھارت کے 26 ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا گیا، بالآخر 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے ’بہت تاریخی اور برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ہمیشہ ہر آزمائش میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔‘
لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک ’ہمسایہ اور دوست ممالک ہیں جو کئی شعبوں اور معاملات میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ خواہش اور پالیسی ہے کہ دونوں ممالک کی سرحدوں پر امن اور دوستی ہو جب کہ تہران اور اسلام آباد ’خطے میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے باہمی تعاون کر رہے ہیں‘۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنرل احمد شریف چوہدری نے لیفٹیننٹ جنرل دونوں ممالک کے درمیان ممالک کے
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔