نوازشریف کی نگرانی میں بھارت کیخلاف آپریشن بنیان مرصوص ہوا ، رانا ثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز)حالیہ دنوں میں پہلگام واقعے اور اس کے بعد جنگی صورتحال کے دوران پاکستان کے چوٹی کے سیاسی رہنما نواز شریف کی جانب سے بھارت کی مذمت میں کوئی بیان نہ آنے کی وجہ کیا رہی؟ اس بھید سے رانا ثنا نے پردہ اٹھا دیا ہے۔
مسلم لیگی رہنما اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے نجی ٹیلیویژن پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میاں نواز شریف خاموش نہیں تھے انہوں نے پیچھے رہتے ہوئے وفاق اور حکومت پنجاب کی رہنمائی کی اور پس پردہ رہ کر مفید مشورے دیئے ، نوازشریف کی نگرانی میں پاک فوج نے بھارت کیخلاف بنیان مرصوص آپریشن شروع کیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نوازشریف کا ہی کمال تھا کہ پاکستان کو جنگی محاذ پر بھارت کیخلاف کامیابی ملی اگر میاں نواز شریف اس معاملے بیان جاری بھی کرتے تو بھی مخالفین کی جانب سے ان پر تنقید ہونا تھی،
ان اعتراض ہوتا کہ وزیر اعظم شہباز شریف تو چپ ہیں وہ تو سامنے ہی نہیں آرہے۔رانا ثنا اللہ کے مطابق بہرحال نواز شریف کی اس حکمت عملی نے اچھا تاثر چھوڑا ہے۔
18 مئی ڈیڈ لائن ،آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا، بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ کی پاکستان کو دھمکی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نواز شریف بھارت کی شریف کی
پڑھیں:
انسانیت کیخلاف جرائم کا کیس،بھارت نواز شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم
طلبہ کے قتل عام پر کیس کا فیصلہ جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی میں تین رکنی ٹریبونل نے دیا
فیصلے کے بعد کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ڈھاکہ میں سکیورٹی کے سخت اقدامات
بنگلہ دیش کی عدالت نے انسانیت کے خلاف جرائم کے کیس میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی۔ شیخ حسینہ کے خلاف کیس کا فیصلہ 450صفحات پرمشتمل ہے، سابق وزیراعظم شیخ حسینہ پرانسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ ہے، استغاثہ نے شیخ حسینہ کو سزائے موت دینے کی درخواست کی ہے۔ جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی نے 3 رکنی ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف دائر مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیا۔ اس فیصلے کے موقع پر گزشتہ سال حکومت مخالف مظاہروں کے دوران مارے جانے والے افراد کے لواحقین بھی عدالت میں موجود ہیں، فیصلے کے بعد کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ڈھاکہ میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں، شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس کے علاوہ ریپڈ ایکشن بٹالین اور بنگلہ دیش بارڈر گارڈ کے اہلکار بھی تعینات ہیں۔