عمران خان نے 10 ارب روپے رشوت کی پیشکش کا الزام لگایا، شہباز شریف کا عدالت میں بیان
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
سیشن کورٹ لاہور میں وزیر اعظم شہباز شریف کے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کیخلاف 10 ارب روپے کے ہرجانہ کیس کی سماعت ہوئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم نے بیان دیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے الزام لگایا کہ نواز شریف نے اپنے بھائی کے ذریعے 10 ارب روپے رشوت کی پیشکش کی، الزام تراشی کی گئی ہے جس کا اثر کروڑوں پمفلٹس سے بھی زیادہ ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے شہباز شریف ہرجانہ کیس کی سماعت کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف ویڈیو لنک پر عدالت میں پیش ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے شہباز شریف کے بیانات پر جرح کی۔
شہباز شریف نے سوالات کے جواب میں بیان دیا کہ عمران خان نے الزام لگایا کہ نواز شریف نے اپنے بھائی کے ذریعے 10 ارب رشوت کی پیشکش کی۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ ایک اینکر کو دیے گئے جواب میں بانی پی ٹی آئی دس ارب روپے کی آفر کی بابت انکاری ہو گئے؟ وزیر اعظم نے جواب دیا کہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ بانی پی ٹی آئی انکاری ہوئے ہیں، یہ درست ہے کہ اینکر کے سوال کے جواب میں بھی میرا نام نہیں ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی تمام گفتگو کا کھلا اشارہ میری طرف ہی تھا، مجھے علم نہیں ہے کہ عمران خان نے ذاتی طور پر کوئی تحریر، پوسٹر، پمفلٹ میرے خلاف پرنٹ کیا ہے یا نہیں، ٹی وی پر بیٹھ کر میرے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کی گئی، جس کا اثر کروڑوں پمفلٹس سے بھی زیادہ ہے۔
عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ہرجانہ کیس کی سماعت 24 مئی تک ملتوی کردی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی شہباز شریف ارب روپے شریف نے
پڑھیں:
اسرائیلی حراست میں سابق سینیٹر مشتاق سمیت پاکستانیوں کو جلد واپس لائیں گے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے 1967ء سے قبل کی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کے مؤقف کو دہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حراست میں موجود پاکستانیوں کی واپسی کے لیے فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
وزیر ِاعظم آفس کے مطابق یہ بات وزیرِ اعظم شہبازشریف نے امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن سے ٹیلی فونک رابطے کے موقع پر کہی ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال اور فلسطین میں جنگ بندی سے متعلق تبادلۂ خیال کیا۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم نے فلسطین میں جنگ بندی اور فلسطینیوں کے قتلِ عام کی فوری روک تھام کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیرِ اعظم آفس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے فلسطین کے القدس شریف کے بطور دارالحکومت کے پاکستان کے مؤقف کو بھی دہرایا ہے۔
معیشت کو مضبوط بنیادوں پر مستحکم کرنا اولین ترجیح ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریفوزیرِاعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری کے ساتھ تجارت کو بھی فروغ دینا ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 8 اسلامی ممالک فلسطین میں جنگ بندی کے لیے اپنی فعال اور بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، پُر امید ہیں کہ بہت جلد یہ کوششیں رنگ لائیں گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کا دیرینہ خواب پورا ہو گا، صمود فلوٹیلا سے اسرائیلی حراست میں موجود پاکستانیوں کی واپسی کے لیے فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بالخصوص سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی وطن واپسی کے لیے حکومت اپنا فعال کردار ادا کر رہی ہے، پاکستانی شہریوں کی بازیابی اور بحفاظت وطن واپسی کے لیے دوست ممالک سے مسلسل رابطے میں ہیں، بہت جلد صمود فلوٹیلا سے اسرائیلی حراست میں لیے گئے پاکستانیوں کو بحفاظت وطن واپس لائیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا، نہ اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں، پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر مؤقف دو ٹوک اور واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دنیا کے ہر فورم پر اپنے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کے لیے آواز اٹھائی ہے اور نہتے فلسطینیوں کے لیے آئندہ بھی آواز اٹھاتا رہے گا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے فلسطینی بہن بھائیوں کا مقدمہ اقوامِ عالم کےسامنے ہمیشہ زوردار طریقے سے لڑا ہے، وفاقی حکومت کشمیر میں امن سے متعلق اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔