دو شادیاں کرنے والا معروف یوٹیوبر کو بیویوں سمیت عدالت
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
بھارت کے معروف یوٹیوبر اوربگ باس کے سابق امیدوار ارمان ملک اور ان کی دونوں بیویاں پائل ملک اور کرتیکا ملک ایک بڑے قانونی بحران میں پھنس گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے ان تینوں کو دو مختلف کیسز میں 2 ستمبر کو عدالت میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کر دیا ۔
ہندو میرج ایکٹ کی خلاف ورزی
درخواست گزار دیویندر راجپوت نے الزام عائد کیا ہے کہ ارمان ملک نے نہ صرف دو بلکہ مبینہ طور پر چار شادیاں کر رکھی ہیں، جو کہ ہندو میرج ایکٹ کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اس قانون کے مطابق کوئی بھی ہندو مرد ایک وقت میں صرف ایک شادی کر سکتا ہے، جب تک اس کی پہلی بیوی زندہ ہو۔
مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام
دوسری جانب ایک علیحدہ کیس میں ارمان ملک اور ان کی اہلیہ پائل ملک پر مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
شکایت کے مطابق پائل نے ایک ایسی سوشل میڈیا پوسٹ کی تھی، جس میں انہیں ہندو دیوی کے روپ میں دکھایا گیا، جس پر عوامی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا۔
عوامی معذرت اور مذہبی رسومات
شدید سوشل میڈیا تنقید کے بعد، ارمان اور پائل نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے معافی مانگی۔ پائل نے بعد ازاں ایک مندر میں صفائی اور دیگرمذہبی رسومات** بھی ادا کیں تاکہ اپنی ندامت کا اظہار کر سکیں۔
اس کے بعد یہ جوڑا ہردوار پہنچا اور نرنجنی اکھاڑے میں جا کر باضابطہ معافی طلب کی۔
تاہم اس دوران پائل ملک کی طبیعت بگڑ گئی اور انہیں فوری طور پر ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسلام آباد کے پٹوار خانوں میں نجی افراد سے سرکاری کام کرانے کا الزام ثابت
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دارالحکومت کے پٹوار خانوں میں پرائیویٹ اشخاص سے غیر قانونی طور پر کام کرانے کا الزام ثابت ہوگیا۔
عدالت عالیہ کے روبرو چار سرکلز کے انچارج پٹواری محمد عباس نے نجی افراد سے سرکاری کام کرانے کا اعتراف کیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی، جس میں انکوائری افسر اسسٹنٹ کمشنر نے پٹواری محمد عبس پر میجر پنالٹی عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔
عدالت عالیہ اسلام آباد نے دیگر پٹوار سرکلز کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق پٹواری محمد عباس کے مطابق اسلام آباد کے45 پٹوار سرکلز اور صرف 9 پٹواری ہیں، اس کے پاس 4 پٹوار سرکلز کی ذمے داری ہے۔
پٹواری کے مطابق آپریشنل رکاوٹوں کے باعث 3 تجربہ کار اشخاص کو کام پر رکھا، ریونیو کے سرکاری کام میں پرائیویٹ افراد کی مداخلت رولزکے خلاف ورزی ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق پرائیوٹ افراد کی آفیشل پراسس میں مداخلت سے حساس کام کو خطرے میں ڈالا گیا، پٹواری نے منظوری کے بغیر اور رولز کے خلاف پرائیویٹ اشخاص سے کام کرانا تسلیم کیا۔
رپورٹ کے مطابق ہوسکتا ہے یہ عوامی سہولت کے لیے کیا گیا ہو لیکن اس کا غلط استعمال ہوسکتا ہے۔