پولیس پارٹی پر فائرنگ، مراد سعید کو پناہ دینے کا الزام، کامران بنگش بری
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
پشاور:
انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس پارٹی پر فائرنگ اور مراد سعید کو پناہ دینے کے الزامات میں سابق صوبائی وزیر و پی ٹی آئی رہنما کامران بنگش کو بری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس پارٹی پر فائرنگ اور دہشت گردی کیس میں نامزد سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی جو کہ جج اسد اللہ کے روبرو ہوئی۔
پراسیکیوشن نے کہا کہ کامران بنگش پر الزام ہے کہ انھوں نے سابق وفاقی وزیر مراد سعید کو پناہ دی تھی، کامران بنگش نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی، واقعہ 20 اکتوبر 2023ء کو تھانہ چمکنی کے حدود میں پیش آیا تھا۔
کامران بنگش کے وکیل بیرسٹر سرور شاہ نے کہا کہ 20 اکتوبر 2023ء کو پولیس نے کامران بنگش کے حجرے پر چھاپہ مارا، پولیس کے مطابق کامران بنگش نے سابق وفاقی وزیر مراد سعید کو پناہ دی تھی، پولیس کے مطابق کامران بنگش نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی لیکن ویڈیو موجود ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کامران بنگش خود پولیس کے ساتھ جارہے ہیں۔
کامران بنگش کے ایک اور وکیل علی زمان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایسا کوئی ریکارڈ موجود نہیں کہ کامران بنگش نے پولیس پر فائرنگ کی یا مراد سعید کو پناہ دی، یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا۔
عدالت نے عدالت عدم ثبوت کی بنا پر سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کو بری کردیا۔
سابق صوبائی وزیر کامران بنگش نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 2023ء میں پولیس نے میرے گھر پر چھاپہ مارا اور الزام لگایا کہ میں نے سابق وفاقی وزیر مراد سعید کو پناہ دی ہے، جھوٹ پر مبنی کیس سے آج عدالت نے مجھے بری کردیا ہے، مجھ پر الزام لگایا گیا کہ پولیس پر فائرنگ کی۔
کامران بنگش نے کہا کہ 20 اکتوبر 2023ء کو جب پولیس میرے گھر پر آئی تو اس وقت میں اپنے آفس میں تھا اور کتاب پڑھ رہا تھا، پولیس آئی تو میں ان کے ساتھ باہر آیا، اس وقت تمام کیسز میں عدالت نے ضمانت دی تھی، مجھے پہلے پشاور جیل لے گئے پھر ڈی آئی خان اور چترال مجھے لے گیا، ہمیشہ حق اور سچ کی فتح ہوتی ہے، آج میں جھوٹے مقدمے سے بری ہوگیا ہوں۔
کامران بنگش نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر پشاور میں جلسہ ہورہا ہے، ہم کوشش کریں گے کہ یہ بڑا جلسہ ہوں تاکہ لوگوں کو پیغام جائے، دو سال سے بانی پی ٹی آئی کو جھوٹے کیسز میں جیل میں رکھا ہے، ایک دن آئے گا یہ جھوٹے کیسز ختم ہوں گے اور بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آئیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس پارٹی پر فائرنگ مراد سعید کو پناہ دی کامران بنگش نے پر فائرنگ کی نے کہا کہ عدالت نے نے پولیس
پڑھیں:
چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز، 27 ویں ترمیم کا مسودہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ممکنہ 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آگیا جس کے مطابق آرمی چیف کے لیے چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ دینے کی تجویز ہے جبکہ سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لیکر وفاقی آئینی عدالت کے سپرد کیے جائیں گے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق مسودے کے مطابق 27 آئینی ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 42 اور 59 میں ترمیم کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی کلاز 5 میں لفظ سپریم کو فیڈرل کانسٹیٹیوشنل میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
27 ویں ترمیم کے تحت ‘وفاقی آئینی عدالت’ کے قیام کی تجویز ہے، وفاقی آئینی عدالت، آئین کی تشریح اور آئینی تنازعات کے فیصلے کرے گی۔
27 ویں ترمیم پر صدر و اتحادی جماعتوں کا شکریہ، نواز شریف سے رہنمائی لی: وزیراعظم
مسودے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لے کر وفاقی آئینی عدالت کو دیے جائیں گے، آئین کا آرٹیکل 184 ختم کر دیا جائے گا، ازخود نوٹس کا اختیار ختم ہوگا۔ آئینی مقدمات اب سپریم کورٹ نہیں، وفاقی آئینی عدالت سنے گی، سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی عدالت رہے گی۔
مجوہ مسودے کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں چیف جسٹس اور چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہو گی، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مدت 3 سال مقرر ہو گی، چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کی حیثیت محدود ہو جائے گی۔
مسودہ میں سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے درمیان اختیارات کی تقسیم کی تجویز کی گئی ہے، آئینی عدالت کے فیصلے ملک کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے۔
نابینا نجومی بابا وانگا کی 2026 کیلئے کی جانیوالی بڑی پیشگوئیاں سامنے آگئیں
چیف آف ڈیفنس سٹاف کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز
27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں فوجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی تجویز کی گئی ہے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر کے آرمی چیف کو “چیف آف ڈیفنس فورسز” کا عہدہ دینے کی تجویز ہے، آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات درجہ حاصل ہوگا۔
ججز تقرری میں وزیراعظم اور صدر کا کلیدی کردار
27 ویں ترمیم کے ذریعے ججوں کی تقرری کا طریقہ کار بھی بدلا جائے گا، جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دونوں شامل ہوں گے، تقرری میں وزیرِاعظم اور صدر کو کلیدی کردار حاصل ہوگا، پارلیمنٹ کو آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار ملے گا۔
پنجاب پولیس کےDSP کی بیوی اور بیٹی کے مبینہ اغوا کےکیس میں نیا موڑ آگیا
آئین کے آرٹیکل 42، 63 اے، 175 تا 191 میں ترمیم کی تجویز ہے جس کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات میں نمایاں کمی ہو گی، ماہرین نے ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑا تغیر قرار دیا، اپوزیشن جماعتوں نے مجوزہ 27 ویں ترمیم پر شدید تحفظات ظاہر کیے، سیاسی حلقوں میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام پر بحث تیز ہو گی۔