کراچی‘پولیس اہلکاروں پر حراست میں لیکر تشدد‘ رشوت وصولی کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250927-08-17
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ گلبرگ میں پرائیویٹ شہری کے ساتھ پولیس اہلکاروں نے درخواست گزار پر تشدد کیا اور تھانے لے گئے، کئی گھنٹے حبس بے بس میں رکھنے کے بعد ایس ایچ او گلبرگ نے رہائی کے عوض1 کروڑ روپے طلب کیے۔ ایس ایچ او نے رقم کی عدم ادائیگی پر جعلی مقابلے میں قتل کرنے کی دھمکیاں دیں، پولیس نے درخواست گزار پر شدید دباؤ ڈال کر5 لاکھ روپے کیش جبکہ 55 لاکھ روپے کے6 چیک لے لیے۔ درخواست گزار نے رہائی کے بعد پولیس افسران کے خلاف عدالت میں مقدمے کے اندراج کی درخواست دائر کی۔ عدالت میں درخواست کے بعد ایس ایچ او اور دیگر پولیس اہلکار اہل خانہ کو نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، طاقت کے غلط استعمال اور بھتا خوری کے الزامات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا جائے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے بعد قانون کے مطابق ذمے داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ درخواست گزار نے آئی جی سندھ کو بھی درخواست دی تھی لیکن تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی، عدالت نے حکم نامے کی نقول عمل درآمد کے لیے آئی جی سندھ کو ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: درخواست گزار کے بعد
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ: اعظم سواتی کی توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ
پشاور:پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی بیرون ملک سفر پر پابندی کے خلاف دائر توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے اعظم سواتی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ عدالتی احکامات کے باوجود 13 اگست کو درخواست گزار کو بیرون ملک جانے سے روکا گیا، عدالت نے جب حکم دیا اسی شام درخواست گزار کے خلاف دو ایف آئی آرز کا پتہ چلا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی فیڈریشن اتنی کمزور ہے کہ اگر کوئی باہر چلا جائے تو واپس نہیں لا سکتے؟ یہ سیاسی لوگ ہیں، کہیں نہیں جائیں گے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ ان کو گرفتار بھی نہیں کرنا چاہتے اور چھوڑتے بھی نہیں، عدالت حکم دیتی ہے مگر جب یہ جانے لگتے ہیں تو ان کو روک دیا جاتا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں بتایا کہ کوہستان اسکینڈل میں ہم نے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا تھا، جب عدالت کا حکم آیا تو ہم نے ہٹا دیا، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔