ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت عمران وزیر جنوبی وزیرستان اغواء
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
پشاور(اوصاف نیوز)خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں محکمہ زراعت جنوبی وزیرستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمران وزیر کو گذشتہ شب نماز عشاء کے بعد نامعلوم افراد نے اغواء کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق عمران وزیر مسجد سے اغواء کیے گئے، جس کے بعد اغواء کاروں کی گرفتاری کے لیے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق عمران خان وزیر مسجد سے باہر نکلے تو چار مسلح نامعلوم افراد نے انہیں بندوق کی نوک پر اپنے ساتھ نامعلوم مقام کی طرف لے گئے۔
پولیس واقعے کی تحقیقات میں مصروف ہے اور اغواء کاروں کو جلد گرفتار کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق ملزمان نے چہرے ڈھانپ رکھے تھے اور وہ جدید اسلحے سے لیس تھے۔ واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے،
مغوی عمران وزیر ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ ساوتھ وزیرستان( ڈپٹی ڈائریکٹر) کے عہدے سے وابستہ ہیں اور علاقے ایماندار شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔
ان کے اغوا پر مقامی لوگوں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ محکمہ زراعت حکام کے مطابق قریبی پولیس سٹیشن میں رپورٹ درج کردی گئی ہے
بتایاجارہاہے کہ عمران انتہائی شریف اور مخلص انسان ہے اپنی ڈیوٹی احسن طریقے سے نبھارہے ہیں وانا کے علاقہ کڑیکوٹ یارگل خیل قبیلے سے تعلق رکھتاہے۔
تاہم عمران وزیر کی اغواء کی ذمہ داری تاحال کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے،جبکہ پولیس ذرائع کے مطابق ان کی بحفاظت رہائی کے لئے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔
18 مئی ڈیڈ لائن ،آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا، بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ کی پاکستان کو دھمکی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
جنوبی کوریا؛ آن لائن جنسی جرائم میں ملوث 3000 سے زائد افراد زیرِ حراست
جنوبی کوریا کی پولیس نے آن لائن جنسی جرائم میں ملوث 3,000 سے زیادہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن میں سے تقریباً نصف تعداد نوعمروں کی ہے۔
نومبر 2024 اور اکتوبر 2025 کے درمیان نیشنل پولیس ایجنسی نے آن لائن جنسی استحصال کے 3,411 واقعات کی نشاندہی کی جس کے نتیجے میں 3,557 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
ان میں سے 221 کو باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا۔ جرائم کی اقسام کے لحاظ سے ڈیپ فیک سے متعلق جرائم کل کیسز کا 35.2 فیصد ہیں۔ اس کے بعد بچوں اور نوعمروں کی ویڈیوز 34.3 فیصد اور غیر قانونی ریکارڈنگز 19.4 فیصد ہیں۔
مشتبہ افراد میں سے تقریباً نصف، 1,761، نوعمر تھے جب کہ 1,228 اپنی 20 کی دہائی میں تھے اور 468 اور 169 بالترتیب 30 اور 40 کی دہائی میں تھے۔
نیشنل پولیس ایجنسی نے کہا کہ ڈیپ فیک کے جرائم کے الزام میں گرفتار ہونے والوں میں سے 90 فیصد سے زیادہ نوعمر یا نوجوان بالغ تھے، ممکنہ طور پر ڈیجیٹل ٹولز سے ان کی زیادہ واقفیت کی وجہ سے۔
این پی اے کے مطابق آن لائن جنسی جرائم کے لیے گرفتاریوں کی تعداد میں پچھلے سال کے مقابلے میں 47.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔