خیبر پختونخوا میں بارشوں اور فلش فلڈ کتنی ہلاکتیں اور کیا تباہی ہوئی؟ پی ایم ڈی اے نے ابتدائی رپورٹ جاری کر دی
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث مختلف حادثات میں 43 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوئے۔
پی ڈی ایم اے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں 33 مرد، 2 خواتین اور 8 بچے شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں 11 مرد، 2 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے۔
بارشوں اور سیلابی ریلوں کے نتیجے میں 30 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں 25 جزوی طور پر اور 5 مکمل طور پر تباہ ہوئے۔
متاثرہ اضلاع
یہ حادثات سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے، جن میں باجوڑ اور بٹگرام سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
ان اضلاع میں ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔
بارشوں کا سلسلہ برقرار رہنے کا امکان
محکمہ موسمیات کے مطابق شدید بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔
انتظامی اقدامات اور ہدایات
پی ڈی ایم اے نے بارشوں سے قبل ہی تمام ضلعی انتظامیہ کو پیشگی اقدامات کے لیے مراسلہ جاری کر دیا تھا۔
موجودہ صورتحال میں امدادی سرگرمیاں تیز کرنے، متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرنے اور سیاحتی مقامات پر بند شاہراہوں و رابطہ سڑکوں کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ موسمی صورتحال سے باخبر رہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر مکمل طور پر فعال ہے، جبکہ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے یا معلومات کے لیے ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کا حل مذاکرات سے مشروط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ( کے پی کے ) علی امین گنڈاپور کاکہنا ہے کہ دہشتگردی کے مسئلے کا پائیدار اور دیرپا حل صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے اور اس مقصد کے لیے افغانستان کے ساتھ بامقصد اور سنجیدہ بات چیت ناگزیر ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وارکورس کے شرکا نے وزیراعلیٰ ہاؤس کا دورہ کیا، جہاں علی امین گنڈاپور سے ملاقات میں ملکی سلامتی، خطے کی مجموعی صورتحال اور صوبے کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ وفاقی حکومت نے بھی ان کی اس تجویز سے اتفاق کر لیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ہی دیرپا امن قائم کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی واپسی باعزت اور مرحلہ وار طریقے سے ہونی چاہیے تاکہ انسانی ہمدردی کے تقاضے بھی پورے ہوں اور خطے میں امن کا عمل بھی متاثر نہ ہو۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ افغانستان میں جاری عدم استحکام کے اثرات براہ راست خیبر پختونخوا پر پڑتے ہیں، جس کے باعث صوبے کو امن و امان کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس اور عوام نے بے شمار قربانیاں دی ہیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے ساتھ مل کر صوبے میں دیرپا امن کے قیام اور عوام کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔