خواجہ آصف کو بیوروکریسی سے متعلق بات نہیں کرنی چاہیے تھی، رانا ثناللہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کو بیوروکریسی سے متعلق بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ تو ہمارا المیہ ہے کہ ہر جگہ کرپشن ہے، خواجہ آصف نے اگر تعداد زیادہ بتا دی ہے تو اسے کم کرلیں لیکن یہ حقیقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کے وزارت سے مستعفی ہونے کی خبریں، وزیر دفاع خود بول پڑے
رانا ثنااللہ نے کہاکہ اے ڈی سی آر سیالکوٹ پر کرپشن کا الزام ہے، جس پر کسی نے ثبوتوں کے ساتھ وزیراعلیٰ مریم نواز کو آگاہ کیا تو انہوں نے کارروائی کا حکم دیا۔
انہوں نے کہاکہ اگر مبینہ کرپشن پر کسی کی گرفتاری ہوئی ہے تو اس میں خواجہ آصف کیوں ناراض ہوں گے، وہ تو یہی کہیں گے کہ میرٹ پر فیصلہ ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نامی گرامی بیوروکریٹس شہریت لینے کی تیاری کررہے ہیں، یہ مگرمچھ ہیں جو اربوں روپے کھا کر آرام سے ریٹائرمنٹ کے بعد زندگی گزارتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاستدان تو ان کا بچا کھچا کھاتے ہیں اور پھر چولیں مارتے ہیں۔ یہ بیوروکریسی پاک سرزمین کو پلید کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’پرتگال میں جائیدادیں، اربوں کی سلامی‘ خواجہ آصف کا بیوروکریسی پر سنگین الزام
وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس بیان پر جہاں ملک بھر میں بحث ہورہی ہے وہیں بیوروکسی میں بھی ان کے بیان کو لے کر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اے ڈی سی آر بیوروکریسی پرتگال شہریت خواجہ آصف رانا ثنااللہ مشیر وزیراعظم وزیر دفاع وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ڈی سی ا ر بیوروکریسی پرتگال شہریت خواجہ ا صف رانا ثنااللہ وزیر دفاع وی نیوز خواجہ ا صف وزیر دفاع
پڑھیں:
پاکستان کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی ہے.خواجہ آصف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست ۔2025 )وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ملک کی بیورو کریسی کے بارے میں بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی ہے”ایکس“ پر ایک پوسٹ میں وزیر دفاع نے کہا کہ آدھی سے زیادہ یہ بیوروکریسی شہریت لینے کی تیاری کر رہی ہے، یہ نامی گرامی بیوروکریٹس ہیں، مگر مچھ اربوں روپے کھا کے آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں.(جاری ہے)
اپنی پوسٹ میں خواجہ محمد آصف نے الزام عائد کیا کہ بزدار کا قریب ترین بیورو کریٹ بیٹیوں کی شادی پر 4 ارب روپے صرف سلامی وصول کر چکا وہ بیوروکریٹ آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہا ہے انہوں نے کہا کہ سیاست دان تو بیوروکریسی کا بچا کھچا کھاتے اور چولیں مارتے ہیں. وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاست دانوں کے پاس پلاٹ ہے نہ غیر ملکی شہریت، انہیں الیکشن لڑنا ہوتا ہے، پاک سر زمین کو یہ بیوروکریسی پلید کر رہی ہے یاد رہے کہ جون 2025 میں وفاقی کابینہ کے اہم رکن (وزیر دفاع) خواجہ آصف نے ملک میں رائج ”ہائبرڈ نظام“ کے لیے تعریفی کلمات کہے تھے ور اپنی پوسٹ میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دوپہر کے کھانے پر ہونے والی ملاقات کو ”ہائبرڈ ماڈل آف گورننس“ کی کامیابی قرار دیا تھا. دوسری جانب ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اعلی عدلیہ ‘سول وملٹری بیوروکریسی اور روایتی سیاسی خاندانوں کے ملک سے باہر جائیدادیں بنانے کا سلسلہ طویل عرصے سے چل رہا ہے ملک کی حکمران اشرافیہ کے بچے بیرون ممالک تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں جس کے بعد انہی ممالک میں کمپنیاں قائم کرکے کاروبار اور جائیدادیں بنائی جاتی ہیں‘یہ طریقہ کار کرپشن سے حاصل کالے دھن کو سفید کرنے میں بھی انتہائی موثر ہے اعلی سرکاری حکام جو کک بیکس حاصل کرتے ہیں وہ پاکستان آنے کی بجائے بیرون ممالک قائم کاغذی کاروباری کمپنیوں کے اکاﺅنٹس میں منتقل ہوجاتے ہیں اور ”بھاری سرمایہ کاری“کی بنیاد پر بیرون ممالک مقیم اولادیں آسانی سے شہریت حاصل کرکے والدین کی شہریت کے لیے بھی درخواستیں جمع کروادیتے ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد یہ لوگ بریف کیس اٹھا کر ملک سے چلے جاتے ہیں. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اعلی افسران کے علاوہ پچھلی دودہائیوں میں گریڈ16/17تک کے افسران بچوں کے تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیرون ممالک بجھوانے کا رجحان بڑھا ہے خاص طور پر پولیس‘پاور سپلائی کمپنیوں‘سرکاری ترقیاتی اداروںایل ڈی اے ‘سی ڈی اے‘کے ڈی اے‘زمینوںسے متعلقہ محکموں سمیت ایسے تمام ادارے جن میں براہ راست پبلک ڈیلنگ ہوتی ہے ان میں ماہانہ اربوں روپے رشوت اور کرپشن کی مد میں جاتے ہیں رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لیسکو کے لائن سپرٹینڈنٹ جیسے عہدے کے کئی اہلکاروں کے بچے سپین ‘اٹلی جیسے ممالک میں ”تعلیم “حاصل کررہے ہیں جبکہ پاکستان کے اندر بھی ان کی جائیدادیں موجود ہیں.