سرینگر میں 23 نوجوانوں کے خلاف کالے قانون کے تحت مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے حریت پسند عوام کو ہراساں کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے حریت پسند عوام کو ہراساں کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے صرف سرینگر میں مزید 23 نوجوانوں کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ان نوجوانوں کی شناخت ثاقب شفیع وانی، ولید اعجاز شیخ، ہاشم فاروق میر، سیار احمد شیخ، توصیف احمد خان، شوکت احمد ڈار، علی محمد راتھر، اویس فاروق لون، مصعب احمد خان، فیروز احمد نجار، شبیر احمد، ساجد شاہنواز میر، نعمان قیوم گنائی، اویس الطاف بٹ، جنید ظہور بنگرو، مظفر فاروق میر، انیب نصیر میر، عرفان احمد سیرو، فہد بشیر صدیق، زبیر احمد لون، فیضان یاسین شیخ، ابراہیم راشد گنائی اور عبدالحمید گنائی شامل ہیں۔ گرفتار نوجوانوں کو جموں کی پونچھ، ادھم پور اور کوٹ بھلوال جیلوں میں نظربند کیا گیا ہے۔ بھارتی پولیس تحریک حق خودارادیت کی حمایت کرنے پر کشمیری عوام بالخصوص نوجوانوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنا رہی ہے۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کے دوران 3 ہزار سے زائد کشمیریوں کو بلاجواز گرفتار کیا گیا ہے جس سے علاقے میں ہر قسم کے اختلاف رائے کو دبانے کی مودی حکومت کے عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔ بے گناہ کشمیریوں کو بغیر کسی الزام کے گرفتار کرنے کے لئے پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کا بے دریغ استعمال قابض حکام کے لئے ایک معمول بن چکا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور کشمیری عوام کے خلاف جنگ چھیڑنے پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی قسم کا ظلم کشمیریوں کو آزادی کے لئے اپنی منصفانہ جدوجہد سے نہیں روک سکتا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا ’’مریم نواز فری پرواز کارڈ‘‘ جاری کرنے کا فیصلہ
ہنرمند نوجوانوں کو عالمی روزگار کے مواقع، دیہی خواتین کے لیے آئی ٹی ٹریننگ پروگرام بھی متعارف
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت منعقدہ اہم اجلاس میںصوبے کے ہنرمند نوجوانوں کو عالمی منڈی تک پہنچانے کے لیے ’’مریم نواز فری پرواز کارڈ‘‘ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ٹیکنیکل ٹریننگ مکمل کرنے والے نوجوانوں کو بیرونِ ملک روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنا ہے۔
اجلاس میں اسکل ڈویلپمنٹ اینڈ انٹرپرینیورشپ ڈیپارٹمنٹ کی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ:
اب تک 1 لاکھ 80 ہزار سے زائد نوجوانوں کو فنی تربیت دی جا چکی ہے۔
ان میں سے 75 ہزار نوجوانوں کو ملک میں روزگار ملا، جبکہ15 ہزار نوجوانوں کو بین الاقوامی اداروں میں ملازمتیں ملیں۔
ٹیوٹا سے تربیت پانے والے27 ہزار 500 سے زائد نوجوان برسرِ روزگار ہوئے۔
اور پنجاب ووکیشنل ٹریننگ کونسل سے45 ہزار نوجوانوں کو ملازمتیں ملیں۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ برس کے مقابلے میں پنجاب میں ٹیکنیکل ٹریننگ کے رجحان میں 21 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ:
صنعتی ترقی کے لیے صوبے بھر میں انڈسٹری کا نیا جامع سروے کرایا جائے گا تاکہ ہنر مند افراد کی طلب اور رسد میں ہم آہنگی پیدا کی جا سکے۔
دیہی خواتین کے لیے ’’میں ڈیجیٹل‘‘ پروگرام
حکومت نے خواتین کی معاشی خودمختاری کے لیے بھی اہم قدم اٹھایا ہے۔
میں ڈیجیٹل پروگرام کے تحت:
3 ہزار دیہی خواتین کو آئی ٹی ٹریننگ دینے کے لیے1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
پہلے مرحلے میں بہاولپور، سرگودھا، گوجرانوالا، لودھراں اور فیصل آباد کی خواتین کو تربیت دی جائے گی۔
اس پروگرام کے تحت یکم اپریل 2026 تک 2100 خواتین کو ٹیکنالوجی کی تربیت دے کر انہیں معاشی طور پر بااختیار بنایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ نوجوانوں اور خواتین کو باعزت روزگار دینا ہی اصل ترقی ہے، اور پنجاب حکومت اس مقصد کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔