بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے حریت پسند عوام کو ہراساں کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے حریت پسند عوام کو ہراساں کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے صرف سرینگر میں مزید 23 نوجوانوں کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ان نوجوانوں کی شناخت ثاقب شفیع وانی، ولید اعجاز شیخ، ہاشم فاروق میر، سیار احمد شیخ، توصیف احمد خان، شوکت احمد ڈار، علی محمد راتھر، اویس فاروق لون، مصعب احمد خان، فیروز احمد نجار، شبیر احمد، ساجد شاہنواز میر، نعمان قیوم گنائی، اویس الطاف بٹ، جنید ظہور بنگرو، مظفر فاروق میر، انیب نصیر میر، عرفان احمد سیرو، فہد بشیر صدیق، زبیر احمد لون، فیضان یاسین شیخ، ابراہیم راشد گنائی اور عبدالحمید گنائی شامل ہیں۔ گرفتار نوجوانوں کو جموں کی پونچھ، ادھم پور اور کوٹ بھلوال جیلوں میں نظربند کیا گیا ہے۔ بھارتی پولیس تحریک حق خودارادیت کی حمایت کرنے پر کشمیری عوام بالخصوص نوجوانوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنا رہی ہے۔

پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کے دوران 3 ہزار سے زائد کشمیریوں کو بلاجواز گرفتار کیا گیا ہے جس سے علاقے میں ہر قسم کے اختلاف رائے کو دبانے کی مودی حکومت کے عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔ بے گناہ کشمیریوں کو بغیر کسی الزام کے گرفتار کرنے کے لئے پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کا بے دریغ استعمال قابض حکام کے لئے ایک معمول بن چکا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور کشمیری عوام کے خلاف جنگ چھیڑنے پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی قسم کا ظلم کشمیریوں کو آزادی کے لئے اپنی منصفانہ جدوجہد سے نہیں روک سکتا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

راولپنڈی: لین دین تنازع پر والد کو قتل کرنے والے بیٹے کو سزائے موت سنادی گئی

راولپنڈی میں لین دین کے تنازعہ پر فائرنگ کرکے اپنے والد کو قتل کرنے والے ناخلف بیٹے کو عدالت نے سزائے موت سنا دی۔

تفصیلات کے مطابق مقامی عدالت نے عبدالباسط کو والد کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت مع 1 لاکھ روپے ہرجانے کی  سزا سنائی۔

واقعہ کا مقدمہ فروری 2025 تھانہ آر اے بازار میں درج کیا گیا تھا، ٹھوس شواہد اور مقدمہ کی موثر پیروی کے پیش نظر  عدالت نے مجرم کو قرار واقعی سزائیں سنائیں۔

مجرم کو قرار واقعی سزائیں ملنے پر سی پی او سید خالد ہمدانی کی ایس ایس پی انوسٹی گیشن اور تفتیشی و لیگل ٹیموں کو شاباش۔

متعلقہ مضامین

  • لاکھوں ٹریفک چالان کے باوجود اسٹریٹ کرمنلز قانون کی گرفت سے باہر عوام کا سوال
  • پنجاب کے بلدیاتی قانون کیخلاف جماعت اسلامی کی ریلیاں، مظاہرے
  • حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر کالے بلدیاتی قانون کیخلاف احتجاج
  • کراچی، سندھ کلچر ڈے، شاہراہ فیصل پر ہنگامہ آرائی کرنے والے ریلی کے شرکاء کے خلاف مقدمہ درج
  • پنجاب کے بلدیاتی قانون کیخلاف جماعتِ اسلامی کے ملک گیر احتجاجی مظاہرے
  • فوج مخالف بیانیے پر خیبرپختونخوا کے عوام کا دوٹوک مؤقف
  • راولپنڈی: لین دین تنازع پر والد کو قتل کرنے والے بیٹے کو سزائے موت سنادی گئی
  • سرینگر میں یونیورسٹی کے طلباء کا تعلیمی غیر یقینی صورتحال پر احتجاج
  • محسن نقوی کا بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • ٹنڈوجام :ٹنڈوجام کے عوام ٹول پلازہ کی انتظامیہ کے ناجائزٹول ٹیکس وصول کرنے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں