راولپنڈی (ویب ڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے حالیہ پاک-بھارت تنازع میں ایران کی امن کوششوں کو سراہا اور پڑوسی ملک کو اُن قوتوں سے خبردار کیا جو دونوں ممالک کے درمیان خلیج پیدا کرنا چاہتی ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے کے فوراً بعد بغیر کسی ثبوت کا اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا، اسی دوران ایران نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی۔

ترجمان پاک فوج لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایرانی خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان عالمی برادری کا تہہ دل سے شکر گزار ہے اور ہم بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران جیسے برادر ممالک کے شکر گزار ہیں۔

بنگلہ دیشی ائیر لائن کا پہیہ دوران پرواز غائب ہوگیا  

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ خطے میں کچھ قوتیں، بیرونی عناصر کی مدد سے برادر ممالک کے درمیان غلط فہمیاں اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور دوستوں اور بھائیوں کے درمیان دراڑ ڈالنا چاہتی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے تہران کی کوششوں اور حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’ہم بین الاقوامی برادری اور برادر ممالک خصوصاً ایران، کی تمام کوششوں سے خوش ہیں جنہوں نے کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کیا"۔

ٹرمپ کی بیٹی بچے کی ماں بن گئی  

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے ’بہت تاریخی اور برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ہمیشہ ہر آزمائش میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔‘

لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک ’ہمسایہ اور دوست ممالک ہیں جو کئی شعبوں اور معاملات میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ خواہش اور پالیسی ہے کہ دونوں ممالک کی سرحدوں پر امن اور دوستی ہو جب کہ تہران اور اسلام آباد ’خطے میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے باہمی تعاون کر رہے ہیں‘۔

پاکستانی طیارے گرانے کی خبر غلط تھی : بھارتی صحافی کا امریکی اخبار کو اعتراف

یادرہے کہ حال ہی میں ایرانی وزیر خارجہ نے دورہ پاکستان میں وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقاتیں کیں، جس کے بعد وہ بھارت گئے اور وہاں بھی انہوں نے متعدد رہنماؤں سے ملاقات کے دوران تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: دونوں ممالک چوہدری نے کے درمیان ممالک کے

پڑھیں:

ایران کے خلاف یورپی ممالک کی آئندہ پابندیوں پر چین کی تنقید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) چین نے کہا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی مخالفت کرتا ہے۔ اس سے قبل تین مغربی ممالک کے گروپ ای تھری نے اقوام متحدہ کو بتایا تھا کہ اگر اگست کے آخر تک اس سلسلے میں کوئی سفارتی حل نہیں نکلتا تو وہ ایران پر دوبارہ پابندیاں نافذ کر دیں گے۔

یورپی ممالک نے ایران پر عائد پابندیاں 2015 کے معاہدے کے بعد نرم کر دی تھیں، جس کے بدلے تہران نے اپنے جوہری پروگرام پر تجویز کردہ پابندیاں قبول کر لی تھیں۔

تاہم بدھ کو برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر مشتمل یورپی گروپ ای تھری کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ خط میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش اور سلامتی کونسل کو خبردار کیا کہ وہ پابندیاں دوبارہ نافذ کر دیں گے۔

(جاری ہے)

چینی بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ایران پر پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کی مخالفت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس سے فریقین کے درمیان اعتماد کی فضا کے قیام کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ پابندیاں دوبارہ عائد کرنا،بات چیت کے جلد از جلد دوبارہ آغاز کی سفارتی کوششوں کے لیے سازگار نہیں ہے۔

اس سے قبل ایران نے کہا تھا کہ وہ چین اور روس کے ساتھ مل کر پابندیوں کی واپسی کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یورپی ممالک نے ایران کو اقوام متحدہ کے جوہری ادارے، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون کی معطلی پر اپنی وارننگز میں قدرے سختی پیدا کر دی ہے۔

یہ تازہ پیش رفت ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ روزہ جنگ کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس جنگ میں اسرائیل نے ایران کی متعدد جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا جب کہ امریکہ نے بھی تین ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی۔

ای تھری کی جانب سے بدھ کے روز بھیجے گئے مراسلے میں ان نکات کی نشاندہی کی گئی ہے، جن کی مبینہ خلاف ورزی کا ایران مرتکب ہوا ہے۔

ان میں افزودہ یورینیم کے اس ذخیرے میں اضافہ کرنا بھی شامل ہے، جو 2015 کے معاہدے میں طے شدہ حد سے 40 گنا زیادہ ہے۔

یورپی وزرائے خارجہ کے مراسلے کے مطابق، ''ای تھری ممالک ایران کے جوہری پروگرام سے پیدا ہونے والے بحران کے سفارتی حل کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں اور مذاکراتی حل تک پہنچنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔‘‘

2015 کا معاہدہ جسے جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کہا جاتا ہے، اس وقت عملاً ختم ہو گیا تھا، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں اپنے پہلے دور صدارت کے دوران اس سے علیحدہ ہو گئے تھے اور ایران کے خلاف امریکی پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی گئی تھیں۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی مراسلے کے جواب میں کہا تھا کہ ایران پر پابندیوں کا دوبارہ نفاذ ’’منفی عمل‘‘ ہو گا لیکن اس کے متوقع معاشی اثرات بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے جمعرات کو سرکاری ٹی وی پر کہا، ''ہم ان پابندیوں کو روکنے کی کوشش کریں گے۔ اگر یہ کام نہ ہوا اور انہوں نے پابندیاں نافذ کیں، تو ہمارے پاس اس کا جواب دینے کے ذرائع ہیں۔ ہم وقت آنے پر ان پر بات کریں گے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • امن معاہدہ اور ٹرمپ راہداری!
  • دنیا نے مودی کے جھوٹے دعوے مسترد کیے، پاک فوج کا وقار بڑھا؛ بھارتی میجر جنرل کا اعتراف
  • پاکستان پر دنیا کے کسی ملک نے سوالات نہیں اٹھائے، سابق بھارتی میجر جنرل نے مودی کو آئینہ دکھادیا
  • چینی وزیر خارجہ کا دورہ بھارت
  • ایران کے خلاف یورپی ممالک کی آئندہ پابندیوں پر چین کی تنقید
  • حکومت نے ارشد ولی محمدکو ستارہ امتیاز دینے کا اعلان کردیا
  • سہیل وڑائچ کی فیلڈ مارشل سے ملاقات، کالم نویس نے احوال بیان کردیا
  • چینی وزیر خارجہ وانگ کا شیڈول دورہ بھارت
  • باسط علی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کردیا
  • بھارت اور چین کے درمیان 5 سال بعد سرحدی تجارت بحالی پر پیش رفت