سارہ خان کے ’اینٹی فیمینزم‘ خیالات نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی اداکارہ سارہ خان نے ایک تازہ انٹرویو میں ایسا بیان دے دیا ہے جس نے انٹرنیٹ پر بحث چھیڑ دی ہے۔ اپنی خوبصورتی، باصلاحیت اداکاری اور شوہر فلک شبیر کے ساتھ محبت بھری تصویروں کےلیے مشہور سارہ خان نے اس بار خبروں میں جگہ اپنی کسی ڈرامے سے نہیں بلکہ اپنے خیالات سے بنائی ہے۔
نجی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں سارہ نے خود کو بہت بڑی فیمینسٹ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو پرانے وقتوں کی عورت سمجھتی ہیں۔ ان کے مطابق مردوں کو وہ مقام دینا چاہیے جو اُن کے لیے مخصوص ہے تاکہ عورتیں سکون سے جی سکیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ گھر میں رہنے والی عورت ہیں، اُنہیں بلوں کی قطاروں میں لگنا پسند نہیں، یہ کام مردوں کے لیے بہتر ہے۔ ’’مرد، مرد ہی رہیں، اور عورتیں گھر میں‘‘، اُن کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کر دیا۔
جہاں ایک طرف کچھ لوگ سارہ کے اس نظریے پر تنقید کر رہے ہیں، وہیں بہت سے صارفین نے اُن کے خیالات کی کھل کر حمایت کی ہے۔ ایک صارف نے لکھا: ’’وہ بالکل درست اقدار کی ترجمانی کر رہی ہیں‘‘۔ دوسرے نے تبصرہ کیا: ’’روایتی صنفی کردار ہی سب سے بہتر ہیں‘‘ ایک اور نے کہا: ’’اسلام نے عورت کو تمام حقوق دیے ہیں، ہمیں مغربی فیمینزم کی ضرورت نہیں‘‘۔
سارہ خان اس وقت ڈرامہ ’شیر‘ میں دانش تیمور کے ساتھ پہلی بار جلوہ گر ہونے جا رہی ہیں، جس کا مداحوں کو بے چینی سے انتظار ہے۔ لیکن اُن کا حالیہ بیان اس وقت اُن کے ڈراموں سے زیادہ سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہے۔
سارہ کے مداح جہاں اُن کی سادگی، گھریلو مزاج اور فلک شبیر کے ساتھ محبت بھری کیمسٹری کو پسند کرتے ہیں، وہیں اب ان کے خیالات پر بھی دو ٹوک رائے دینے لگے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم سے متعلق کیس: ڈائریکٹر اور مشیراینٹی کرپشن کے پی کے وارنٹ گرفتاری جاری
جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم کے خلاف کیس میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبر پختونخوا صدیق انجم اور مشیر اینٹی کرپشن مصدق عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے این سی سی آئی اے کی درخواست پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے معاملے میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں درج مقدمہ کے اخراج کی درخواست مسترد کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم، کے پی حکومت کے افسر کا ٹرائل روکنے کا حکم
عدالت نے نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ درخواست گزار صدیق انجم پر الزام ہے کہ اس نے دیگر شریک ملزمان کے ساتھ مل کر سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع کی، مہم احمد صدیق دلاور اور ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کرنے اور ہراساں کرنے کیلئے تھی۔
احمد صدیق دلاور کے چچا پر بے جا الزامات بھی لگائے گئے، درخواست گزار وکیل کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن بنوں میں مقدمہ کے اندراج کی وجہ سے درخواست گزار کو نشانہ بنایاگیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اوراحمد صدیق دلاور کے وکیل نے درخواست گزار کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قراردیا، عدالت کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے میں شکایت پر باقاعدہ انکوائری کے بعد مقدمہ درج کیا گیا، عدالت کو بتایا گیا کہ چالان بھی متعلقہ عدالت میں جمع کرایا جاچکا ہے اور ٹرائل کورٹ میں کیس زیر سماعت یے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ درخواست گزار صدیق انجم کے خلاف احمد صدیق دلاور نے ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی، شکایت پر ایف آئی اے نے انکوائری کرکے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد مقدمہ درج کیا۔
درخواست گزار صدیق انجم نے صرف اپنی حد تک اخراج مقدمہ کی درخواست دی، مقدمہ میں دیگر سات ملزمان بھی ہیں اور کسی ایک کی حد تک مقدمہ خارج نہیں کیا جاسکتا، مقدمہ کا چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جا چکا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار اگر سمجھتا ہے کہ وہ بے گناہ ہے تو ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دائر کرسکتاہے، درخواست گزار کی جانب سے اخراج مقدمہ کی درخواست کا کوئی ٹھوس جواز نہیں ہے، عدالت درخواست خارج کرتی ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس بابر ستار کی عدالت نے کیس میں حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ٹرائل سے روک رکھا تھا، جسٹس بابر ستار کی عدالت کا سنگل بنچ ختم کیے جانے کے بعد یہ کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت منتقل کیا گیا تھا۔