رافیل طیارے کی تباہی نے بھارت کا “آپریشن سندور” ناکام بنا دیا: جرمن میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
برلن / واشنگٹن: بھارت کا پاکستان کے خلاف لانچ کیا گیا “آپریشن سندور” اس وقت تباہی میں بدل گیا جب چین کے جے-10 سی ملٹی رول لڑاکا طیارے کے ہاتھوں فرانسیسی ساختہ رافیل طیارہ تباہ ہو گیا۔
جرمنی کے ایک موقر اخبار نے اس واقعے کو بھارت کے لیے شرمناک فوجی ناکامی اور مغرب کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے۔
جرمن اخبار کے مطابق بھارتی پائلٹس کو پاکستانی فضائیہ کی جانب سے غیر متوقع اور شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، اور بھارت اپنی تکنیکی برتری کے گھمنڈ میں مبتلا ہوکر پاکستان کی جدید فضائی صلاحیتوں کا درست اندازہ لگانے میں ناکام رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جے 10 سی طیاروں اور پی ایل میزائل سسٹم نے رافیل جیسے مہنگے اور جدید طیارے کو شکست دے کر بھارت کو شدید دھچکا دیا ہے، اور یہ واقعہ یورپی اسلحہ ساز کمپنیوں کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بن گیا ہے۔
دوسری جانب ایک امریکی دفاعی جریدے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین کا جے 10 سی طیارہ امریکا کے ایف 16 طیاروں کی عالمی برآمدات کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر چینی کمپنیاں ایف 16 کی مارکیٹ پر اثر ڈالنے میں کامیاب ہو گئیں تو یہ امریکا کے دفاعی شعبے کے لیے ایک زبردست دھچکا ہوگا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے وصول کرنے میں ناکام
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا، آڈٹ رپورٹ میں دسمبر2024 میں معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق قومی ایئرلائن پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہی۔
ایروناٹیکل چارجز کے بقایا جات کی عدم وصولی پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سخت اعتراض اٹھا دیا ۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں اس معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی، تاہم پی آئی اے کی جانب سے واجبات وصول کرنے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2019-20 سے 20 ارب روپے سے زائد کی عدم وصولی سے متعلق آڈٹ پیراز موجود ہیں لیکن ای سی سی اور ایوی ایشن ڈویژن کے ساتھ متعدد اجلاسوں کے باوجود رقم وصول نہیں ہوسکی۔
رپورٹ کے مطابق 30 جون 2024 کو آڈٹ مکمل ہونے تک بھی مذکورہ واجبات وصول نہیں کیے جا سکے تھے۔
آڈٹ رپورٹ میں کہنا تھا کہ پی آئی اے نے واجبات کی وصولی کے لیے مناسب حکمتِ عملی اختیار نہیں کی اور نہ ہی حتمی آڈٹ رپورٹ کی تکمیل تک ڈی اے سی میٹنگ بلائی گئی۔
آڈیٹرز نے اپنی رپورٹ میں معاملہ حل کرنے کے لیے ایوی ایشن ڈویژن سے براہِ راست رابطہ کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ واجب الادا رقم کی وصولی یقینی بنائی جاسکے۔