اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمود آباد "آپریشن سندور" پر تبصرہ کرنے پر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
مسلم پروفیسر نے سوال اٹھایا تھا کہ کچھ ہندوتوا کے حامی فوج میں خدمات انجام دینے والی مسلم خاتون افسر کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف کیسے کرسکتے ہیں جبکہ وہی لوگ ملک میں ہورہے ہجومی تشدد، بلڈوزر کارروائیوں اور اقلیتوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست ہریانہ کی پولیس نے اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر علی خان محمود آباد کو "آپریشن سندور" سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ کرنے کی وجہ سے گرفتار کر لیا ہے۔ ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اشوکا یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے سربراہ ڈاکٹر علی خان محمود آباد کو آج ہریانہ پولیس نے آپریشن سندور سے متعلق ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے لئے گرفتار کیا۔ یہ گرفتاری خواتین کمیشن کی جانب سے چار روز قبل بھیجے گئے سمن کے بعد عمل میں لائی گئی۔
محمود آباد پر انڈین پینل کوڈ (بی این ایس) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے، مسلح بغاوت کو بھڑکانے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے متعلق ہیں۔ 8 مئی کو ایک پوسٹ میں پروفیسر محمود آباد نے سوال اٹھایا تھا کہ کچھ ہندوتوا کے حامی فوج میں خدمات انجام دینے والی مسلم خاتون افسر کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف کیسے کر سکتے ہیں جبکہ وہی لوگ ملک میں ہو رہے ہجومی تشدد، بلڈوزر کارروائیوں اور اقلیتوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش ہیں۔ انہوں نے لکھا تھا "پریس بریفنگ کی آپٹکس اہم ہیں، لیکن اگر زمین پر کوئی تبدیلی نہیں آئی تو یہ محض ایک دھوکہ ہے"۔
ہریانہ ریاستی خواتین کمیشن نے اس تبصرہ کو خواتین فوجی افسران کی توہین قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ اس کا مقصد فرقہ وارانہ منافرت پھیلانا ہے۔ ڈاکٹر محمود آباد نے اپنی وضاحت میں کہا کہ ان کے بیان کو بالکل غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے اور اس میں خواتین مخالف کوئی بات نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ میرے تمام تبصرے شہریوں اور فوجیوں کے تحفظ کی ضرورت پر مرکوز تھے۔ اشوکا یونیورسٹی نے وضاحت کی ہے کہ محمود آباد کی رائے یونیورسٹی کی سرکاری رائے نہیں ہے اور وہ اس معاملے پر معلومات یکجا کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ پولیس اور مقامی حکام کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
تمام ایم ڈی کیٹ ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم
ایم ڈی کیٹ کے امتحانات کے تمام ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم—آئی بی اے سکھر کے تحت ایم ڈی کیٹ کے امتحانات کے تمام ٹاپ پوزیشن ہولڈرز نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے ایم بی بی ایس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ ٹیسٹ میں تاخیر نہ کی جاتی اور انٹرمیڈیٹ/ اے لیول کے امتحانات کے بعد ہی ٹیسٹ لے لیا جاتا۔
ان کا کہنا ہے کہ حقیقی میرٹ برقرار رکھنے کے لیے میڈیکل کالجوں میں داخلوں کا سلسلہ ٹیسٹ کی بنیاد پر جاری رہنا چاہیے کیونکہ اوپن میرٹ میں سفارش کے امکانات ہوتے ہیں، پوزیشن ہولڈر طلبہ کی اکثریت نے ایم ڈی کیٹ میں نمایاں نمبرز کوچنگ کے بغیر حاصل کیے ہیں۔
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں 180 میں سے 175 نمبر حاصل کرنے والے محمود خان ولد عدالت خان کا آبائی تعلق ضلع سوات سے ہے اور وہ ضلع غربی میں رہائش پزیر ہیں۔
انہوں نے پہلے ڈی جے سائنس کالج میں داخلہ لیا اور پھر پرائیویٹ امیدوار کے طور 87.4 فیصد کے ساتھ انٹر کیا۔
آئی بی اے سکھر یونیورسٹی نے آج (اتوار کو) ایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج جاری کر دیے۔
محمود خان کا کہنا ہے کہ میں نے ٹیسٹ کی آن لائن تیاری کی اور کسی کوچنگ سینٹر نہیں گیا، سارا دن پڑھتا تھا، میرے ایک بھائی ڈاکٹر بن چکے ہیں جب کہ دوسرے بھائی کے ایم ڈی سی میں زیرِ تعلیم ہیں۔
انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
کورنگی کراچی کے فضیل اشرف خان ولد نوید اشرف خان 174 نمبر لے کر دوسرے نمبر پر رہے، ان کا کہنا ہے کہ میں نے بینک ہاؤس گلشن کیمپس سے اے لیول کیا اور ریاضیات سمیت چاروں پرچوں میں اے اسٹار لیا جب کہ او لیول میں بھی میرے 8 اے اسٹار تھے۔
انہوں نے بتایا کہ میرا این ای ڈی کے شعبۂ مکینکل میں داخلہ ہوا تھا اور میں وہاں جا بھی رہا تھا تاہم اب میں ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کروں گا۔
174 نمبر لانے والے ضلع قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری نے کہا کہ میں اپنی کامیابی کا کریڈیٹ آغا خان بورڈ کو دیتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے آغا خان بورڈ سے میٹرک کیا جہاں سے میری بنیاد مضبوط ہوئی، پھر میں نے لاڑکانہ بورڈ سے انٹرمیڈیٹ کیا، میں روزانہ 10 گھنٹے پڑھتا تھا، والد مختیار کار ہیں۔
انہوں نے بھی ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
173 نمبر لا کر تیسرے نمبر پر رہنے والے کراچی شرقی کے محمد ریان ہمایوں ولد ہمایوں فاروق نے بتایا کہ سٹی اسکول پی اے ایف چیپٹر سے اے لیول کیا اور تینوں مظامین میں میں اسٹار لیا، جب کہ ریاضی میں اے لیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ والد سرکاری افسر ہیں تاہم مجھے شروع سے ڈاکٹر بننے کا شوق تھا، ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا پروگرام ہے۔
173 نمبر لانے والی کورنگی کی ماہ نور شاہنواز بنت سید شاہنواز حسین نے بتایا کہ انہوں نے فیڈرل بورڈ کے تحت آرمی پبلک اسکول سے انٹرمیڈیٹ کیا، والدہ آرمی میڈیکل آفیسر ہیں جب کہ خالہ بھی ڈاکٹر ہیں اور والد سافٹ ویئر انجینئر ہیں لیکن مجھے والدہ کی وجہ سے ڈاکٹر بننے کا شوق تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنا ہے جب کہ نیورلوجی میں اسپیشلائزیشن کرنی ہے۔