محمود اچکزئی کی بھارتی جارحیت پر پراسرارخاموشی ،سیاسی اورعوامی حلقوں کا حیرت کااظہار
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اسلام آباد: اپوزیشن اتحادتحریک تحفظ آئین کے صدر، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور پشتون قوم پرست رہنماء محمود خان اچکزئی کی بھارتی جارحیت پر پراسرارخاموشی پرسیاسی اورعوامی حلقوں نے حیرت کااظہارکیاہے۔تفصیلات کے مطابق محمود خان اچکزئی ،جومختلف قومی خصوصاًسیاسی معاملات میں پیش پیش رہتے ہیں،خاص طور پراسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں ،موجودہ پاک بھارت کشیدگی پر انہوں نے کوئی ایک بیان بھی جاری نہیں کیا،حتیٰ کہ بھارتی جارحیت کے خلاف قومی اسمبلی میں منظورکی گئی قراردادکے موقع پر بھی وہ ایوان کے اجلاس میں نہیں آئے ،محمودخان کے اس طرزعمل پرسیاسی حلقے حیرت زدہ ہیں اور اس پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں،محمودخان اچکزئی نے بلوچستان میں بھارتی مداخلت اور دہشتگردی کے حوالے سے بھی کبھی کوئی واضح بیان نہیں دیاحالانکہ کہ وہ سیاسی معاملات پر اسمبلی کے فلور پرسخت تقاریرکرتے رہتے ہیں اور ایک موقع پرانہوں نے سپیکرسردارایازصادق کو حوالدار کہہ دیاتھاجس پر سپیکرکی طرف سے بھی فوری ردعمل ظاہرکیاگیاتھا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کے بعد پی ٹی آئی کا بڑا فیصلہ، اراکین سے دوبارہ وفاداری کا حلف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی سیاسی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی لاتے ہوئے پارٹی اراکین کو دوبارہ سے وفاداری کے حلف نامے دینے کا پابند بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پارٹی کو خدشہ ہے کہ مخصوص نشستوں سے محرومی کے بعد سیاسی وفاداریاں تبدیل ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جس کا راستہ روکنے کے لیے یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں پارٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا ایک اہم اجلاس کل اسلام آباد میں منعقد ہوگا، جس میں قومی اسمبلی اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے تمام اراکین کو شرکت کی خصوصی ہدایت دی گئی ہے۔
اجلاس کا بنیادی مقصد نہ صرف موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لینا ہے بلکہ ایسے اقدامات پر غور کرنا بھی ہے جن سے اراکین کی پارٹی وابستگی کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پی ٹی آئی کے اراکین سے ایک بار پھر باقاعدہ تحریری حلف نامے لیے جائیں گے، جن میں وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں گے کہ وہ کسی بھی دوسری سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے۔
خاص طور پر خیبرپختونخوا اسمبلی کے 35 آزاد اراکین کو اس عمل کا حصہ بنایا جائے گا، جو حالیہ انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے، مگر قانونی طور پر آزاد حیثیت رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ عام انتخابات کے بعد بھی پارٹی نے اپنے تمام منتخب اراکین سے اسی نوعیت کا حلف نامہ لیا تھا تاکہ کسی بھی ممکنہ سیاسی انحراف کو روکا جا سکے،مگر سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے بعد پارٹی کی پوزیشن خاصی کمزور ہو گئی ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں اپوزیشن جماعتوں کو تقویت ملی ہے اور اب کے پی اسمبلی میں صرف 8ووٹ درکار ہیں جن کی مدد سے حکومت کو خطرے میں ڈالا جا سکتا ہے۔
پارٹی قیادت کو خدشہ ہے کہ اپوزیشن جماعتیں، بالخصوص مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ان آزاد یا کمزور وابستگی رکھنے والے اراکین سے رابطے میں آ سکتی ہیں۔ اسی امکان کو پیش نظر رکھتے ہوئے پی ٹی آئی نے سیاسی دفاع کو مضبوط کرنے اور پارٹی ڈسپلن کو بحال رکھنے کے لیے دوبارہ حلف لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے لیے یہ وقت نازک ہے۔ ایک طرف مخصوص نشستوں کے فیصلے نے پارلیمانی طاقت کو متاثر کیا ہے تو دوسری طرف پارٹی کے خلاف قانونی اور سیاسی محاذ پر دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں پارٹی اراکین کا متحد رہنا اور پارٹی پالیسی پر عمل پیرا ہونا انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
دوسری جانب پارٹی کے اندرونی حلقے اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ اگر کسی رکن نے حلف نامہ دینے کے باوجود پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تو اس کے خلاف کیا تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پارٹی آئندہ چند دنوں میں ایک سخت ڈسپلنری پالیسی کا اعلان بھی کرے گی۔